نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ جموں و کشمیر:’ہماری پارٹی کو کسی سیاسی جماعت کی پشت پناہی حاصل نہیں، صدر الطاف بخاری

پارٹی لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے وجود میں آئی ہے

9 مارچ 2020

سرینگر:(ساؤتھ ایشین وائر) مقبوضہ جموں و کشمیر کی نئی سیاسی جماعت ‘جموں و کشمیر اپنی پارٹی’ کے صدر الطاف بخاری نے کہا کہ کشمیر کی روایتی سیاسی جماعتیں گزشتہ سات ماہ سے لوگوں کے مسائل پر خاموش ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے نئی سیاسی پہل کی ہے۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق جب الطاف بخاری سے سوال کیا گیا کہ کیا ان کی سیاسی جماعت کو بی جے پی کی پشت پناہی حاصل ہے تو انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے وجود میں آئی ہے اور ہمیں کسی کی پشت پناہی کی ضرورت نہیں ہے۔

الطاف بخاری نےکہا کہ کشمیر میں لوگوں کو سخت سیاسی و معاشی مسائل کا سامنا ہے جن کو حل کرنے کیلئے انہوں نے نئی سیاسی جماعت کی بنیاد ڈالی ہے تاکہ ان مسائل کو حل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتیں گزشتہ سات ماہ سے لوگوں کے مسائل پرخاموش ہیں اور ان کا کہیں پتہ ہی نہیں ہے۔ کشمیر کے مسئلے کے حل کے بارے میں الطاف بخاری نے جواب دینے سے انکار کر دیا اور اس سوال کو ٹالتے ہوئے خاموشی اختیار کی۔

مقبوضہ جموں و کشمیرمیں سابق وزیرالطاف بخاری نے اتوار کو سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران اپنی پارٹی نامی سیاسی جماعت لانچ کی ۔ جس پر پہلے سے ہی کافی تنقید کی جارہی ہے اور عوامی حلقوں میں اسے شکوک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔

الطاف بخاری کی "اپنی پارٹی” میں شامل ہونے والے پی ڈی پی کے سابق ترجمان اعلیٰ رفیع میر نے کہا کہ کشمیر کے لوگ اور آنے والا وقت ہی یہ ثابت کرے گا کہ کیا اس نئی پارٹی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت حاصل ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں نئی سیاسی جماعت کی بنیاد اس لئے پڑی کیوںکہ پانچ اگست کے بعد یہاں سیاسی خلا پیدا ہوگیا تھا اور لوگوں کے مسائل اور مشکلات کو کوئی سنتا ہی نہیں تھا۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں اس میں کئی سیاسی کارکنان اور لیڈران شامل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لیکن کشمیر میں عوامی حلقوں میں اس پارٹی کے متعلق پہلے ہی شبہات ظاہر کئے جا رہے ہیں اور کئی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس پارٹی کو بی جے پی کی حمایت حاصل ہے۔

ذرائع کے مطابق اس پارٹی میں شامل ہونے والے سیاسی لیڈران کے نام کی ایک فرضی فہرست سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی، جس پر پہلے ہی تنازع کھڑا ہوگیا۔

اس فہرست میں کانگریس کے دو رہنما محمد امین بٹ اور عمر جان کا نام شامل تھا ، لیکن انہوں نے اس کی شدید الفاظ میں تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کانگریس کے ساتھ منسلک ہیں اور انکے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔
اس سے قبل 2مارچ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہدائے وارثین جموںو کشمیر اور تحریک نوجوانان حریت جموں و کشمیرنامی تنظیموں کی طرف سے وادی میں پوسٹرز سامنے آئے جن میں کشمیری عوام سے اپیل کی گئی تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں نئے سیاسی محاذ پر سامنے والے سیاسی رہنماوں الطاف بخاری ، مظفر بیگ اورعثمان مجیدکا بائیکاٹ کیا جائے ۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق یہ پوسٹر سری نگر، بڈگام، گاندربل، بارہ مولا، بانڈی پورہ،پلوامہ،شوپیاں اور دیگر اضلاع کی عام شاہراہوں اور گلیوں سمیت تمام اہم مقامات پر چسپاں کیے گئے۔

پوسٹرز میں کہا گیا تھاکہ ان لیڈرز سے پوچھا جائے کہ انہوں نے کشمیریوں کی زندگی اور عزت بیچنے کے لئے آر ایس ایس سے کتنے پیسے وصول کیے اورکشمیریوں سے کہا گیا کہ جہاں کہیں بھی انہیں دیکھا جائے ان پر پتھراوکیا جائے اور ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ تعلقات منقطع کر دئے جائیں۔

About The Author