نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

06مارچ2020:آج ضلع مطفر گڑھ میں کیا ہوا؟

ضلع مظفر گڑھ سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

کوٹ ادو(تحصیل رپورٹر)

پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن 8 مارچ کو منایا جا ئے گا،اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد نہ صرف خواتین کو ان کے بنیادی حقوق کے بارے میں آگاہی دینا اور ان کی معاشرتی اہمیت کو بھی اجاگر کرنا ہے،

مارچ1857 کو نیو یارک میں کپڑا بنانے والی ایک فیکٹری میں مسلسل10گھنٹے کام کرنے والی خواتین نے اپنے کام کے اوقات کار میں کمی اور اجرت میں اضافے کے لیے آواز اٹھائی تو ان پر پولیس نے نہ صرف لاٹھی چارج اور وحشیانہ تشدد کیا

بلکہ ان خواتین کو گھوڑوں سے بندھ کر سڑکوں پرگھسیٹا گیا،لیکن خواتین نے جبری مشقت کے خلاف تحریک جاری رکھی تھی،خواتین کی مسلسل جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں 1910 میں کوپن ہیگن میں خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی

جس میں 17 سے زائد ممالک کی سو کے قریب خواتین نے شرکت کی جس میں عورتوں پر ہونے والے ظلم واستحصال کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا،

پہلی عالمی جنگ میں 20 لاکھ روسی فوجیوں کی ہلاکت پرخواتین نے ہڑتال کی تب سے یہ دن ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں عالمی حیثیت اختیار کرگیا لیکن1956 میں سیاہ فارم مزدوروں پر پابندی کے خلاف

نیو یارک میں 20 ہزار سے زائدخواتین کے مظاہروں پر8 مارچ کواقوام متحدہ نے بھی عورتوں کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا،

اس دن کے موقع پر دنیا بھر میں کانفرنسوں اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا جن میں خواتین کو مساوی حقوق دینے کا اعادہ کیا جائے گا،


کوٹ ادو

بارش کے باعث بوسیدہ کچن کی چھت گرگئی،بچوں کیلئے کھانا بنانے والی ماں ملبے تلے دب کر 6سالہ بیٹے سمیت جاں بحق،4بچوں کو زندہ نکا لیا گیا،

اس بارے تفصیل کے مطابق موضع گورمانی شرقی نزد آڑااکبرشاہ کے قریب بستی بکھو والا کے رہائشی غلام فرید گوراہا کی بیوی 35سالہ عائشہ بی بی گزشتہ روزاپنے گھر کے کچے بوسیدہ کچن میں

اپنے5 بچوں 6سالہ محمد طاہر، 11 سالہ عبداللہ، 7سالہ محمد شاہد، 6 سالہ محمد زاہد 18،سالہ نسیم بی بی کے ہمراہ کچن میں کھانا بنا رہی تھی کہ بارش کی وجہ سے کچن کی بوسیدہ چھت گر گئی

جس پر ماں اور بچے ملبے تلے دب گئے، اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ ہٹا کر چار بچوں 11سالہ عبداللہ، 7 سالہ شاہد، 6 سالہ زاہد اور 18سالہ نسیم بی بی کو زندہ نکال لیا

جبکہ ملبے تلے دب کا عائشہ بی بی اور اس کا 6 سالہ بیٹا محمد طاہر موقع پر جاں بحق ہوگئے، اطلاع پر پولیس محمودکوٹ اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی،

پولیس نے نعشوں کو قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے بعد نعشیں ورثاء کے حوالے کردی،


کوٹ ادو

کوٹ ادو مضافات میں 3روز سے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری،بارش کی وجہ سے مزدور، دیہاڑی دار، غریب، کاروباری،تجارت سے وابستہ دوکاندار گھروں میں دبک کررہ گئے

اور کاروبار بارش کے کی وجہ مفلوج ہو کر رہ گئے،بارش سے نشیبی علاقے اورگلیاں محلے پانی سے بھر گئے

جبکہ بارشوں کی وجہ سے سیوریج کا سسٹم ناکارہ ہونے سے ہرطرف کیچڑ کے ڈھیر لگ گئے،دوسری طرف بارشوں کی وجہ سے سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے

اور لوگوں نے دوبارہ گرم کپڑوں کا استعمال شروع کردیا گیا ہے،


کوٹ ادو

لوگوں کی صحت کیلئے کام کرنے والے محکمہ صحت کے ملازمین خود سخت پریشان،رہائشی کوارٹروں کی مرمت کیلئے آنے والا سالانہ فنڈ ہڑپ،تعمیر ومرمت محکمہ ہیلتھ کے سپرد ہونے کے بعد تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی رہائشی کالونی بھوت بنگلے میں تبدیل، کوارٹرز انتہائی مخدوش، بڑا حادثہ رونما ہونے کا خدشہ،

بارش آنے پر دیواروں میں بجلی کا کرنٹ، نکاسی آب کا ٹیوب ویل خراب ہونے سے سیوریج سسٹم بھی ناکارہ،نالیوں کا گندا پانی پلاٹوں میں چھوڑا جانے لگا،گٹر بھی ابل پڑے،ہسپتال کی توسیع ہونے پر رہائشی کالونی کو جانے والا راستہ بھی بند،کوڑا کرکٹ اور میڈیکل ویسٹ کے باعث تعفن،

رہائشی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں،ضلعی انتظامیہ سمیت ہسپتال میں دورہ پر آنے والی شخصیات ہسپتال تک محدود،رہائشی کوارٹروں تک آناگوارہ نہیں کرتی، ڈاکٹرز، سٹاف نرسز،پیرا میڈیکس اور درجہ چہارم کے ملازمین انتہائی پریشان،

وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت محکمہ کے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ،اس بارے تفصیل کے مطابق ضلع مظفرگڑھ کی سب سے بڑی تحصیل کوٹ ادو کی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جہاں ادویات سمیت دیگر کئی مسائل ہیں وہاں پیرامیڈیکل اسٹاف کی رہائش کیلئے بنائے گئے21

کوارٹرز بھی انتہائی مخدوش ہو چکے ہیں، ان کوارٹروں کی دیواریں ٹوٹ گئی ہیں، پلاستر اکھڑ چکا ہے اور فرش پر گڑھے پڑ گئے ہیں، زبوں حالی کا شکار ان کوارٹروں سے کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے،

ان کوارٹروں کے باہر اور ارد گرد خود روگھاس سے کوارٹر بھوت بنگلے کی شکل اختیار کر چکے ہیں،2010 کے بدترین سیلاب میں ان کوارٹروں میں کئی کئی فٹ سیلاب کا پانی ہونے انکی حالت مزید خراب ہو گئی تھی،2017میں محکمہ بلڈنگ سے ان کا انتظام محکمہ ہیلتھ کے سپرد ہونے پر ان کی مرمت تک نہ کی گئی

جسکی وجہ سے کوارٹروں کی چھتوں اور دیواروں سے پلستر کے ٹکڑے گر رہے ہیں،دوسری طرف بارش ہونے پر دیواروں میں بجلی کا کرنٹ آجاتا ہے جسکی وجہ سے جانی نقصان کا بھی خدشہ ہے،ان کوارٹروں کا سیوریج سسٹم بھی ناکارہ ہوچکا ہے

جبکہ نکاسئی آب کا ٹیوب ویل خراب ہونے سے نالیوں کا گندا پانی ہسپتال کے گراسی پلاٹ میں چھوڑا جا رہا ہے جبکہ نکاسی آب نہ ہونے سے گٹروں سے ابلتا ہوا پانی رہائشی کوارٹروں میں داخل ہورہا ہے،اس بارے پاکستان پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن کے ضلعی چیئر مین مختار کھوکھر نے اس حوالے سے بتایا کہ

ہم اس رہائشی کالونی میں رہتے ہیں اس وقت یہ مخدوش حالت میں ہے، ہم 24 گھنٹے اسپتال میں ڈیوٹی کرتے ہیں،ہم نے بار بار افسران کو کہا ہے کہ ہماری رہائشی کالونی مرمت کرائی جائے ہماری جانوں کو خطرہ ہے مگر ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی،ان کا کہنا تھا کہ

ان کوارٹروں کی حالت انتہائی خراب ہے،چھتیں تباہ ہونے سے بارشوں کے دوران یہاں کے مکین راتیں جاگ کر گزارتے ہیں، بیت الخلا اور باورچی خانوں کے دروازے ٹوٹ چکے ہیں،انہوں نے کہا کہ وہ دوسروں کی جان کی حفاظت کرتے ہیں لیکن ان کے اپنے بچے محفوظ نہیں ہیں

جبکہ حکومت ان کی مرمت کے لیے کوئی اقدامات نہ کر رہی،2010 کے بدترین سیلاب میں اس کالونی میں سیلابی پانی داخل ہواتھا جس سے کوارٹروں کوبہت نقصان پہنچا تھا،2017میں انکی تعمیر ومرمت محکمہ بلڈنگ سے محکمہ ہیلتھ کے سپرد ہوئی مگر پھر بھی انکی کوئی مرمت وغیرہ نہ ہوئی

جبکہ ان کی تنخواہوں سے کنونس لاؤنس اور ہاؤس رینٹ کی کٹوتی ہرماہ کی جا رہی ہے،انہوں نے بتایا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی توسیع ہونے پر رہائشی کالونی کو جانے والا راستہ بھی تنگ ہو گیا ہے جبکہ ایک ہی راستہ جوکہ مردہ خانے کے ساتھ سے گزرتا ہے،

پوسٹمارٹم آنے پر پولیس کی گاڑیاں کھڑی ہوجانے پر واحد راستہ بھی بند ہو جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے دورہ پر کئی بڑی سرکاری شخصیات اور ضلعی انتظامیہ آتی رہتی ہے جنھیں ہسپتال کے فرنٹ پر چونا بچھا کر انہیں ہسپتال کی بلڈنگ کا دورہ کرادیا جاتا ہے

مگر کسی نے آج تک اس رہائشی کوارٹروں کا دورہ تک نہیں کیا، کالونی کا سیوریج سسٹم ناکارہ ہوجانے کی وجہ سے گٹروں سے ابلتا ہوا پانی رہائشی کوارٹروں میں داخل ہونے ہورہاہے،کوڑا کرکٹ اور میڈیکل ویسٹ کے باعث تعفن سے وہ اور ان کے بچے بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں،

انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار، چیف سیکرٹری ہیلتھ،صوبائی وزیر صحت سمیت کمشنر ڈیرہ غازیخان نسیم صادق،ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ انجینئر شعیب خان ترین سے مطالبہ کیا کہ وہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے کوارٹروں کا دورہ کرکے ان کی مرمت کے احکامات جاری کئے جائیں

اور نکاسئی آب کا مسئلہ بھی حل کرایا جائے اور کالونی میں صفائی ستھرائی کا نظام بہتر کرایا جائے تاکہ وہاں پر رہائش پذیر پیرا میڈیکل سٹاف بلا خوف صاف ستھری زندگی گزار سکیں ۔


کوٹ ادو

شادی سے واپس آنے والے 12 سالہ لڑکے کو اوباشوں نے اٹھا لیا، نامعلوم مقام پر لے جاکر اجتماعی بد فعلی، حالت غیر ہونے پر چھوڑ کر فرار،2 شادی شدہ خواتین بچوں سمیت اغوا،اغواء کارنقدی،طلائی زیورات بھی ساتھ لے گئے،

پولیس نے تینوں مقدمات درج کر لئے، اس بارے تفصیل کے مطابق پہلے واقعہ تھانہ کوٹ ادو کے علاقہ وارڈنمبر 14 ڈی چاہ واندری والا کے رہائشی غلام سرور بھٹی کا 12 سالہ بیٹا محمد ساجد جو کہ احتشام فرنیچروالے کے پاس فرنیچر کا کام سیکھتا تھا،

گزشتہ روز ہمسائے شاہد حسین کی شادی پر گیا اور شام تک واپس نہ آیا،جسے موضع چودھری کے رہائشی شاہد حسین چانڈیہ نے اپنے دیگر ساتھی شعیب چانڈیہ اور ایک نامعلوم کے ہمراہ اسے موٹر سائیکل پر بٹھا لیا اور شعیب کی دکان میں لے گئے،

جہاں شاہد حسین چانڈیہ، شعیب چانڈیہ،شاہد حسین نائی اور ایک نا معلوم نے اس کے ساتھ باری باری اجتماعی زیادتی کی، حالت غیر ہونے پر اسے گھر کے باہر چھوڑ کر فرار ہوگئے، دوسرے واقعہ تھانہ چوک سرور شہید کے علاقہ چاک نمبر 620 ٹی ڈی اے میں سفارش علی ہرگن جٹ کے پاس لیہ کے رہائشی غلام عباس موچی کا آنا جانا تھا،

جس نے سفارش علی کی بیوی ارم شہزادی سے اپنے ناجائز تعلقات قائم کرلئے، گزشتہ روز سفارش علی گھر سے باہرتھا کہ اسی اثنا میں غلام عباس اپنے دیگر ساتھیوں عابد، شہزاد، ماجد اور ایک خاتون عابدہ پروین کے ہمراہ اس کے گھر داخل ہوگئے

اور گھر میں موجود اس کی بیوی ارم شہزادی اور 2سالہ بچی نور فاطمہ کو کار میں ڈال کر فرار ہوگئے، تیسرے واقعہ تھانہ چوک سرور شہید کے علاقہ چک نمبر617 ٹی ڈی اے کے رہائشی بلال اوڈ کی بیوی زلیخا بی بی اور اس کی 8 سالہ بیٹی رمشا بی بی کو

یاسر بلوچ اپنے نے نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ اغوا کرکے لے گیا،جاتے ہوئے گھر سے 50ہزار روپے نقدی اور ایک لاکھ 25ہزار مالیت کا سونا بھی ساتھ اٹھا کر لے گئے،

پولیس سرکل کوٹ ادو نے تینوں واقعات کے الگ الگ مقدمات درج کرکے مغویان اور ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

About The Author