نیویارک ،4مارچ:بھارت کے دارالحکومت دہلی کے تشدد کے واقعات میں 47 اموات کے بعد پوری دنیا میں بھارت کا امیج خراب ہوا ہے۔ شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے کئی واقعات کے خلاف بین الاقوامی سطح پر آوازیں بلند ہوئی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ییل یونیورسٹی طلبا کی قیادت میں ایک گروپ نے دہلی تشدد کے خلاف امریکہ کی 21 یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی ایشیائی طلبا کارکن گروپ کے طلبا ہندوتوا کے خلاف ‘اے ہولی اگینسٹ ہندوتوا’ نام سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔
القمرآن لائن کے مطابق جنوبی ایشیائی طلبا کارکن گروپ کی بانی رکن شریا سنگھ نے دہلی میں ہوئے تشدد کے حوالے سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی میرے لیے کبھی بھی لڑی گئی حب الوطنی کی سب سے بڑی لڑائی ہے اور میرا ماننا ہے کہ یہ مہاجروں کا فرض ہے کہ مظاہروں کے پیچھے کھڑے رہیں جو ہندوستان کی سیکولر روح کے لیے دن بہ دن اپنی زندگی کو جوکھم میں ڈال رہے ہیں۔
امریکہ کی 21 یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہرے متعلق گروپ آرگنائزرز نے کہا کہ وہ ہولی کے روایتی سفید پوشاک کے برعکس اس میں شامل ہونے والوں کو سیاہ رنگ کے کپڑے پہننے کے لیے کہیں گے اور صرف سفید رنگ کے پاوڈر سے ہولی کھیلیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ سیاہ اور سفید کے اس علامتی تجربہ کا مقصد یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم جشن نہیں منا رہے بلکہ دہلی میں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کر رہے ہیں۔
القمرآن لائن کے مطابق امریکہ کی جن یونیورسٹیوں میں دہلی تشدد کے خلاف طلبا نے مظاہرہ کا اعلان کیا ہے ان میں ییل یونیورسٹی، کارنیل یونیورسٹی، یو سی ایل اے، کلیرمانٹ کالجز، یو سی ڈیوس، ہارورڈ یونیورسٹی، پرنسٹن یونیورسٹی، براون یونیورسٹی، ڈارٹ ماوتھ یونیورسٹی، پارڈیو یونیورسٹی، امریکن یونیورسٹی، بارڈ کالج ایٹ سائمن راک، یونیورسٹی آف پنسلوانیہ، نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی، کولمبیا یونیورسٹی، ویلسلے کالج، یونیورسٹی آف ایلینائے، شکاگو، رٹگرس، یو سی سین ڈیئگو، مشیگن اسٹیٹ اور ڈیوک وغیرہ شامل ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا