پنجابی کیوں بولی ۔۔اسلام آباد میں خاتوں اس بات پر خائف دکھائی دیں کیونکہ ٹریفک پولیس اہلکار نے ان سے پنجابی میں گفتگو کرنے کا جرم کیا تھا ۔۔بات سوشل میڈیا پر کیا آئی تبصروں کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا
پاکستان میں سوشل میڈیا کی ٹائم لائنز پر ایک ایسی وڈیو کا چرچا ہے جس میں پولیس نے گاڑی چلانے والی خاتون کو روکا تو انہوں نے عجیب ردعمل دیا ۔
ویڈیوکلپ میں خاتون کی پولیس اہلکاروں سے گفتگو سنی اوردیکھی جا سکتی ہے۔ خاتون کا شکوہ ہے کہ پولیس اہلکار نے ان سے پنجابی بول کر بدتمیزی کا ارتکاب کیا ہے
پولیس اہلکاروں اور خاتون کی تلخ کلامی کے مناظر سوشل میڈیا تک پہنچے تو صارفین نے تبصروں کا محاذ سنبھال لیا
ٓصحافی اجمل جامی نے توقع ظاہر کی کہ ’فقط پانچ منٹ مزید مکالمہ جاری رہتا اور پولیس اہلکار قانونی کارروائی جاری رکھتا‘ تو شاید وہ خود پنجابی بولنا شروع کر دیتیں۔
اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی میڈیا سے وابستہ صحافی مونا خان نے لکھا’’ان محترمہ نے انگریزی میں شٹ اپ بولا وہ اُن کی نظر میں ڈیسنٹ ہے اور پولیس والے کی پنجابی محترمہ کو ناگوار گزری۔ احساس کمتری کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ پنجابی ہماری زبان ہے اور ہمیں اس سے پیار ہے۔ دوسری زبان سیکھنے کا یہ مطلب نہیں کہ مادری زبانیں باعث شرمندگی بن جائیں۔‘‘
ان محترمہ نے انگریزی میں شٹ اپ بولا وہ اُن کی نظر میں ڈیسنٹ ہے اور پولیس والے کی پنجابی محترمہ کو ناگوار گزری۔ احساس کمتری کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔
پنجابی ہماری زبان ہے اور ہمیں اس سے پیار ہے۔ دوسری زبان سیکھنے کا یہ مطلب نہیں کہ مادری زبانیں باعث شرمندگی بن جائیں۔ https://t.co/BeggRuAqPt— Mona Khan (@mona_qau) February 19, 2020
کچھ صارفین نے خاتوں کے ذہنی توازن خراب ہونے کی بات کی تو کچھ نے لکھا کہ وہ ویڈیو دیکھ کر اپنی ہنسی نہیں روک پا رہے
صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا پنجابی بولنا جرم ہے ۔۔صارفین نے خاتون کی انگریزی کو بھی ہدف تنقید بنایا
ٹوئٹر پر یہ بحث کی جا رہی ہے کہ کیا پنجابی زبان میں کسی کو مخاطب کرنا کوئی بُری بات ہے ؟
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،