اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں لڑائی ہمارے مفاد میں نہیں، جب تک تمام مہاجرین واپس نہیں جاتے سرحدپار دہشت گردی روکنا مشکل ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ دو روزہ افغان مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20سال پاکستانی عوام کے لیے معاشی طور پر مشکل ترین رہے لیکن مسائل کے باوجود افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ پاکستان معاشی عدم استحکام سے دوچار رہا اور ہم آج بھی متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں چند ایک کے سوا کوئی مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے تیا ر نہیں۔ کوئی بھی ملک مشکل حالات میں مہاجرین نہیں چاہتا لیکن پاکستان نے یہ اقدام اٹھایا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور اس کے تمام افغان امن عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور وہاں امن کے خواہاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی پہلی ہجرت ہمارے باہمی تعلقات کی بنیاد ہے، ہمارے آخری پیغمبرﷺنے اتحاد اور انسانی ہمدردی کا درس دیا۔
عالمی جنگ کے بعد مہاجرین نےمختلف ممالک میں پناہ لی، مسلم ملکوں میں دہشت گردی کے نام پرجنگیں چھڑگئیں اور آج مسلمان مہاجرین کو ترقی یافتہ ممالک پناہ دینے کے لیے تیا رنہیں۔ پاکستان میں روزگاراورمعاشی بحالی کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے اور امن اس وقت قائم ہوسکتا ہے جب خطے میں استحکام ہوگا۔
افغان مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اپنی تقریر کا آغازاسلام علیکم سے کیا اور سورہ توبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا’قرآن کہتا ہے جو تم سے پناہ کا طالب ہو اسے پناہ دے دیا کرو‘۔
ان کا کہنا تھا کہ قرآن کریم میں پناہ سے متعلق بہت واضح بات کی گئی ہے اور اس الہامی کتاب نے پناہ کے حوالے سے مذہب کی بات نہیں کی۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ مہاجرین کی پناہ کےلیے پاکستان مقبول ملک رہا، مہاجرین کے لیے پاکستان کی فراخ دلی دہائیوں پر مبنی ہے، پاکستان اورایران مہاجرین کوپناہ دینے والے دنیا کے بڑے ممالک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کےلیے اپنے دروازے کھلے رکھے اور اس کی مہمان نوازی سے انکار نہیں۔ افغان مہاجرین کےلیےعالمی امدادبہت اہمیت رکھتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) فلپس گرانڈی نے افغان مہاجرین کو پناہ دینے سے متعلق پاکستان کے اقدامات کو قابل تحسین قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو پاکستان کو درپیش چیلنجز کا ادراک ہے کیوں کہ افغان مہاجرین سے متعلق اسلام آباد کے اقدامات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔
ہائی کمشنر اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ پاکستان 40سال سے افغانستان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی شراکت داروں سے مل کر مہاجرین کی واپسی سے متعلق پالیسی وضع کرنی چاہیے۔ ہمیں مہاجرین کی واپسی کا پائیدار حل تلاش کرنا ہے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان نے اندرونی مسائل کے باوجود افغان مہاجرین کو اسلامی اقتدارکے مطابق پناہ دی۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ پاکستان 30لاکھ سےزائدرجسٹرڈ اورغیررجسٹرڈ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہترین ثقافتی اورمذہبی تعلقات ہیں۔
افغان مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس اسلام آباد میں ہو رہی ہے جس میں تقریبا 20ممالک کے اعلیٰ حکام شریک ہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور