میرے دامان کے بھائی کبھی کبھی مجھ سے ٹڈی دل سے متعلق ایسے سوالات پوچھتے ہیں جن کا تعلق زرعی سائینسدانوں سے ہے
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے ۔ بدھ کے روز صبح سویرے ڈیرہ اسماعیل خان کے دامان کے علاقے میں محکمہ زراعت کی ٹیمیں پہنچ گئیں جہاں ٹڈی دل نے فصلوں پر حملہ کر رکھا ہے۔
اس دفعہ یہ ٹیمیں ڈرون ساتھ لے گئی ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کا دامان کا علاقہ پچھلے پندرہ روز سے ٹڈی دل کے شدید حملے کا سامنا کر رہا ہے۔ دامان کے کسان اپنے بال بچوں سمیت روزانہ صبح سے شام تک شور مچا کر ٹڈی دل اڑاتے رہتے ہیں۔
آج صبح چودھوان کے مقام پر محکمہ زراعت کے کارکنوں نے ڈرون سے سپرے شروع کیا اور لاکھوں کی تعداد میں ٹڈی دل مار دیے لیکن اب بھی ٹڈی دل کے جھلڑ علاقے میں موجود ہیں۔ امید ہے اگر محکمہ زراعت کے کارکن اسی طرح محنت سے کام کرتے رہے تو علاقے سے ٹڈی دل کا صفایا ہو جاے گا۔
محکمہ زراعت کے جو اہلکار ٹڈی دل سے جنگ کر رہے ہیں انہیں صبح تین بجے ڈیرہ سے روانہ ہونا پڑتا ہے۔
دوائی کی بدبو اور تھکن کے باعث دو اہلکار بے ہوش بھی ہو گیے جنہیں ہسپتال لے جانا پڑا۔ کچھ اہلکار دامان کے کچے اور کانٹوں سے بھرے راستوں پر سپرے کرنے جاتے ہیں تو اکثر موٹر سائیکل پنکچر ہو جاتی ہیں اور پھر سامان اٹھا کر پیدل چلنا پڑتا ہے۔
خبروں میں بتایا گیا تھا وزیراعظم عمران خان نے ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے سات ارب روپے منظور کیے ہیں ۔ تو اللہ کے بندو اتنی خطیر رقم سے چھوٹے اہلکاروں کے لیے مناسب ٹرانسپورٹ ۔کھانے اور سپرے کے مضر اثرات سے بچنے کا بندوبست تو کرو۔ تاکہ وہ دلجمعی سے کام کر سکیں۔
ادھر جو آج کسانوں نے فون کیے ہیں وہ یہ کہ رہے ہیں مکڑی سپرے کی دوائی سے مری نہیں مگر بے ہوش ہوئی ہے۔ ان کے خیال میں دو نمبر دوائی استعمال ہو رہی ہے۔
میں نے کسانوں سے کہا یار ایک دن صبر کرو پھر سپرے کی دوائی پر تبصرہ کرنا۔ فورا“ فیصلہ مت سناو۔
میرے دامان کے بھائی کبھی کبھی مجھ سے ٹڈی دل سے متعلق ایسے سوالات پوچھتے ہیں جن کا تعلق زرعی سائنسدانوں سے ہے جبکہ میں ایک کالم نگار یا اخباری رپورٹر ہوں۔
دوسری جنگ عظیم میں ونسٹن چرچل مختلف جنگی محازوں کا دورہ کرتا تھا تو ڈرائیور اور گاڑی کسی جگہ کھڑا کر کے اگلے مورچوں کے سپاہیوں سے پیدل جا کر ملتا۔ لوگ جنگ سے تنگ آ چکے تھے اور دعا مانگتے جنگ جلد ختم ہو تو جہاں چرچل کی گاڑی کھڑی ہوتی تو اردگرد کے گاوں کے لوگ اس گاڑی اور ڈرائیور کے گرد جمع ہو جاتے اور پوچھتے۔
صاحب نے کچھ بولا جنگ کب ختم ہوگی؟ ڈرائیور جواب دیتا کہ صاحب نے کچھ نہیں بولا کہ جنگ کب ختم ہوگی اس لیے کچھ بتا نہیں سکتا۔ ایک دن جب لوگ جمع ہوے اور سوال دہرایا تو ڈرائیور نے کہا آج صاحب بولا ہے۔لوگوں کا جم غفیر امڈ آیا اور ڈرائیور سے کہا جلدی بتاو صاحب نے کیا بولا ہے؟
ڈرائیور نے کہا میں گاڑی چلا رہا تھا صاحب نے مجھ سے کہا۔۔ڈرائیور تمھارا کیا خیال ہے جنگ کب ختم ہوگی؟ او کملے لوگو ونسٹن چرچل کو خود پتہ نہیں جنگ کب ختم ہوگی؟ تو میرے پیارے بھائیو اس خاکسار کو کچھ پتہ نہیں کہ سپرے والی دوائی کی کیا کوالٹی ہے اور ٹڈی دل کے خلاف جنگ کب ختم ہوگی؟
آپ لوگوں کو حکومت کا شکر گزار ہونا چاھیے کہ کم از کم پھٹیچر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر حکومت کے اہلکار بھیڑا سُنجا سپرے تو کر رہے ہیں ورنہ جب سندھ میں ٹڈی دل آیا تو سندھ حکومت کے کسی ترجمان نے جواب دیا کہ ٹڈی دل کی بریانی بنا کر کھاو یعنی حکومت نے کچھ نہیں کرنا اور جس طرح سسیاں نوں لٹ لیندا تھل وے اسی طرح سندھیوں کو لٹ گیا ٹڈی دل وے۔
سندھی بھائی مچھر مار دوائی ڈیزل میں ملا کر سپرے کرتے رہے اور ڈھول بجا کر مکڑی اڑاتے رہے۔دامانی بھائی اللہ کا شکر ادا کرو اور دل میں فیصلہ کر لو کہ فصل میں جو غریبوں کا حق اللہ نے مقرر کیا ہے وہ ادا کرو گے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر