مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یکم فروری2020:آج جموں اینڈ کشمیرمیں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر کی خبریں تبصرے اور تجزیے۔

مقبوضہ کشمیر :آزادی صحافت پر بھارتی حکومت کا وار
میڈیا اداروں میں انٹرنیٹ سروس بحالی کے بعد دوبارہ معطل

سرینگر ،یکم فروری

مقبوضہ کشمیر میں اگرچہ نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کی طرف سے مختلف نجی دفاتر میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز بحال کی جارہی ہیں تاہم میڈیا اداروں میں، مطلوب حلف نامہ جمع کرنے کے باوجود بھی، ان سروسز کو کچھ گھنٹوں کی بحالی کے بعد ایک بار پھر منقطع کیا گیا۔

ایک نجی انٹرنیٹ سروس پروائیڈر نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے ارسال شدہ اس فہرست جس میں ان اداروں کے نام درج ہیں جن کے لئے انٹرنیٹ سروس بحال کرنی ہے،ان میں میڈیا ادارے شامل نہیں ہیں جس کی وجہ سے میڈیا اداروں کو براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات ایک بار پھر منقطع کرنا پڑیں۔

انتظامیہ نے وادی میں حالیہ دنوں ٹو جی انٹرنیٹ سروسز اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ بحال کرنے کے احکامات جاری کئے۔ تاہم براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کو ایک حلف نامہ پیش کرنے کے ساتھ مشروط رکھا گیا صارفین کو حلف نامے میں یہ بات لکھ کر دینا پڑتی ہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں کو کسی بھی وقت مواد تک رسائی دی جائے گی اور وی پی این کے ذریعے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

انٹرنیٹ فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے ذرائع نے بتایا کہ جن اداروں کو براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کی جاتی ہے ان کی فہرست ہر شام سیکورٹی ایجنسیوں کو ارسال کی جاتی ہے۔
صحافیوں کا کہنا ہے کہ وادی میں فی الوقت صرف میڈیا ادارے ہی براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس سے محروم ہیں جبکہ باقی ماندہ نجی ادارے اس سہولت سے بہرہ ور ہورہے ہیں۔

نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز نے گزشتہ روز سری نگر میں قائم میڈیا اداروں میں محدود و مشروط انٹرنیٹ خدمات بحال کرنا شروع کردی تھیں۔ تاہم جن میڈیا اداروں کی انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئی تھیں انہوں نے لکھ کر دیا تھا ان کی جانب سے انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہیں ہوگا نیز ضرورت پڑنے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو ادارے کے تمام مواد تک رسائی دی جائے گی۔

مقبوضہ جموں وکشمیر حکومت کے محکمہ داخلہ نے 25 جنوری کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں وادی میں ٹو جی موبائیل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروس کی بحالی کا اعلان کیا گیا۔ القمرآن لائن کے مطابق نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ

صارفین کو وائٹ لسٹڈ ویب سائٹس تک ہی رسائی ممکن ہوگی اور وادی میں سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی مسلسل عائد رہے گی۔وادی میں انٹرنیٹ پر جاری پابندی سے جہاں تجارت کو کروڑوں روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا وہیں

تعلیمی شعبے کو بھی نا قابل تلافی نقصان کا سامنا ہے۔ براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی کے باعث صحافیوں کو مشکلات و مسائل درپیش ہیں۔ صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے لئے محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں قائم میڈیا سینٹر کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑ تا ہے۔


مقبوضہ کشمیر:بانڈی پورہ کے علاقے باغ میں فوج کا سرچ آپریشن

بانڈی پورہ ،یکم فروری

مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں جمعے کو فوج اور پولیس نے مشترکہ طور پر جنرل بس اسٹینڈ اور باغ بانڈی پورہ میں سرچ آپریشن شروع کیا۔

بانڈی پورہ کے جنرل بس اسٹینڈ اور باغ بانڈی پورہ کو فوج نے اس وقت محاصرے میں لیا جب فوج کو علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی خبر ملی جس کے بعد بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی گئی۔

رات تک عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان کوئی آمنا سامنا نہیں ہوا ۔
کشمیر کو بیرونی دنیا سے جوڑنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر نگروٹہ کے مقام پر پر جمعہ کی صبح سیکورٹی فورسز نے فائرنگ میں تین نوجوانوں کو شہید کردیا جبکہ جموں وکشمیر پولیس کا ایک اہلکار زخمی ہوگیا-

اس سے قبل جمعرات کو شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے علاقے بمہامہ میں سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران ایک نوجوان فیاض احمد میر ولد ثنا ء اللہ میر کو گرفتار کر لیا۔پولیس کے مطابق فیاض حزب المجاہدین کا ایک سرگرم کارکن ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں ضلع پلوامہ ، کپواڑہ اور بڈگام میں بدھ سے جاری ایک آپریشن کے دوران بھارتی فوجیوں نے شہریوں کو تشدد اور مارپیٹ کا نشانہ بنایا۔

بدھ کی شام پلوامہ کے علاقے اَرِیہال،کریم آباداورچنڈھارہ اور شمالی ضلع کپواڑہ کے علاقے کرہامہ، لال پورہ،مُقم لولاب میں سکیورٹی فورسز نے تلاشی مہم شروع کی۔

جو کہ جمعرات کے روز رات کو ختم ہوئی۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ذرائع نے کہا کہ راشٹریہ رائفلز، جموں و کشمیر کے اسپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف کے جوانوں نے خفیہ اطلاع کے بعد بڈگام کے آراپورا، چاڈُورا میں مشترکہ مہم شروع کی۔


بھارتی حکومت عوام سے آزادی اظہار رائے بھی چھین رہی ہے
مقبوضہ کشمیر : سوشل میڈیا تک رسائی مستقبل قریب میں ممکن نہیں
وی پی این بلاک کرنے کی حکومتی کوششیں ناکام

سرینگر ،یکم فروری

بھارتی انتظامیہ میں برانڈبینڈ سہولیات کو مکمل بحال کرنے سے پہلے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انتظامیہ نے کشمیریوں کی فیس بک ، وائٹس اب اور دیگر سماجی رابطوں کی سائٹوںتک رسائی ناممکن بنانے کیلئے

نئی دلی اور بنگلور سے آئی ٹی ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کشمیر طلب کی ہے جسے وی پی این پراکسیزکو بلاک کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ یہ ٹیم ایک خصوصی سافٹ ویئر کو برانڈ بینڈ کے ساتھ منسلک کرے گی

جسکے نتیجے میں وی پی این کے ذریعے بھی سوشل میڈیا سائٹس نہیں کھل پائیں گی ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھارتی سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمٹیڈ(بی ایس این ایل)نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ

برانڈبینڈ کو بحال کرنے سے قبل سوشل میڈیا کو پوری طرح سے منقطع کیا جائے گا ۔
کشمیر میں وی پی این کی مدد سے حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا پر پابندی ہونے کے باوجود لوگ باآسانی خود اس پابندی کو ہٹانے میں کافی حد تک کامیاب رہے اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا استعمال کرتے ہیں ۔

وادی کشمیر میں اگرچہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک صارفین کی رسائی کو روکنے کے لئے وی پی این ایپلی کیشنز کو بند کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم سافٹ ویئر انجینئروں کا ماننا ہے کہ تمام وی پی این اپلی کیشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن امر ہے۔

ایک ماہر کا کہنا ہے کہ تمام وی پی این اپیلی کشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بات ہے اور خریدی گئی وی پی این اپلی کیشنز کو کسی بھی صورت میں بند نہیں کیا جاسکتا۔اورنئی وی پی این ایپلی کیشنز بند کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔

پہلے ہی دستیاب اور مفت وی پی این ایپلی کیشنز کو بند کیا جاسکتا ہے لیکن نئی وی پی این ایپلی کیشنز کو بند نہیں کیا جاسکتا۔وی پی این ایپلی کیشنز کو پیسہ کمانے کے لئے ڈیولپ کیا جاتا ہے اور ڈیولپرز ان کے چلنے کو ہر حال میں یقینی بنائیں گے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر سے آئین ہند کی دفعہ 370 اور 35 اے ختم کئے جانے کے بعد سے قریب 6 ماہ تک مواصلاتی پابندیاں نافذ کردی گئی اور کچھ روز قبل جموں و کشمیر میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر پابندی جاری رکھتے ہوئے 2 جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کردی گئیں

تاہم پابندی کے باوجود کشمیری عوام سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر نظر آنے لگے ۔جس کے لئے انٹرنیٹ صارفین سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر آنے کے لیے وی پی این یعنی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کا استعمال کر رہے تھے۔

وادی میں وی پی این ایپلی کشنز کو بند کرنے کی کوششیں سوشل میڈیا پر ایک گرم موضوع بحث بن گئی ہیں۔ایک فیس بک صارف نے وی پی این کی فل فارم ‘ویلیز پنن نیٹورک یعنی ‘وادی کا اپنا نیٹورک’ لکھا ہے جبکہ ایک دوسرے صارف نے وادی میں وی پی این کو بند کرنے کے سلسلے میں

اظہار رائے کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جب وادی میں چھ ماہ تک انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھنا خلاف قانون نہیں ہے تو وی پی این کا استعمال کیونکر غیر قانونی ہے۔

بی ایس این ایل ذرائع کا کہنا ہے ‘جب تک صارفین کی سوشل میڈیا سائٹز تک رسائی مکمل طور پر بند نہ ہو جائے تب تک براڈ بینڈ کی بحالی ممکن نہیں ہے اور وادی میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سہولیات کی بحالی کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔

صارفین نے ٹو جی موبائیل انٹرنیٹ سروس کی بحالی کو بے سود قرار دیا ہے۔
پیشہ ور صارفین کا کہنا ہے کہ وہ ای میل ہی نہیں کرپا رہے ہیں باقی کام کرنے کی بات ہی نہیں ہے اور صارفین کے ساتھ یہ سراسر مذاق ہے۔

وی پی این ایسی نیٹ ورک ٹیکنالوجی ہے جو پبلک نیٹ ورک جیسے انٹرنیٹ پر نیٹ ورک کنکشن بناتی ہے۔ اسے استعمال کر کے بلاک کی گئی ویب سائٹس اور سروسز تک رسائی حاصل کرنے میں معاونت ملتی ہے۔
سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پوسٹ کرنے پر ایک شخص کو سری نگر ہوائی اڈے سے حراست میں لیا گیا ہے۔

جموں وکشمیر پولیس نے مدثر احمد تیلی کے دہلی سے ائیر انڈیا کی اڑان پر سرینگر ہوائی اڈے پر پہنچنے کے فورا بعد ہی اسے سرینگر بین الاقوامی ہوائی اڈے سے حراست میں لے لیا۔

عہدیداروں نے بتایاشہر کے علاقے حبہ کدال کے رہائشی مدثر احمد تیلی پر الزام ہے کہ وہ کشمیر سے دور رہتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر قابل اعتراض مواد شائع کرتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اسے ہوائی اڈے پر ٹرمینل کی عمارت سے گرفتار کیا گیا ہے اور پوچھ گچھ کے لئے ہَم ہمہ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا ہے۔


بھارتی مرکزی بجٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے علیحدہ فنڈز

دہلی ،یکم فروری

بھارت کی مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رامن نے ہفتے کو پارلیمنٹ میں اپنا دوسرا بجٹ پیش کرتے ہوئے دو نئے علاقوں مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے علیحدہ فنڈز مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے نئے علاقے جموں و کشمیر اور لداخ کی ترقی کے لیے 30757 کروڑروپے کابجٹ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے علیحدہ فنڈزبجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں کہا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی ترقی کا عہد کیا ہے اور وہ اس عہد کے پابند ہیں ۔

نرملا سیتارمن نے جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے 30000کروڑ اور لداخ کے لیے 5958 کروڑ روپے کابجٹ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔


بھارتی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں ملک کی تعریف میں کشمیری زبان میں اشعار پڑھے

دہلی ،یکم فروری

بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ تقریر کے آغاز پر اپنے وطن بھارت کی تعریف میں ایک کشمیری شاعر پنڈت دینا ناتھ کول کی ایک نظم پہلے کشمیری میں پڑھی اور بعد میں اسکا ترجمہ کیا۔
نرملا سیتا رمن اگرچہ سبھی کشمیری الفاظ کو صحیح تلفظ سے پڑھ نہیں سکیں

تاہم کشمیری زبان میں اشعار کی ادائیگی نے کافی دلچسپی پیدا کی۔

انہوں نے دینا ناتھ کول کے اشعار یوں پڑھے :
سون وطن گلزار شالیمار ہیو،
ڈلہ منز پھولہ ون پمپوش ہیو،
نوجوانن ہند ووشن خمار ہیو،
میون وطن، چون وطن، نندہ بون وطن ۔
کشمیری اشعار کے بعد انہوں نے اس کا ترجمہ بھی ہندی زبان میں پڑھ کر سنایا:
ہمارا وطن، کھلتے ہوئے شالیمار باغ جیسا،
ہمارا وطن، ڈل لیک میں کھلتے ہوئے کمل جیسا،
نوجوانوں کے گرم خون جیسا،
میرا وطن، تیرا وطن ، ہمارا وطن،
دنیا کا سب سے پیارا وطن،

اس موقعے پر ارکان پارلیمان نے میزبجا کر ان کی تعریف کی ۔مبصرین کے مطابق جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی دفعہ 370 کے خاتمے اور ریاست کودو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کئے جانے کے مرکزی حکومت کے تاریخی فیصلے کے پس منظر میں

کشمیری زبان میں ان اشعار کو پڑھنا معنی خیز ہے۔ یہ پہلا اتفاق ہے کہ کسی وزیرخزانہ نے بجٹ کی ابتدا میں کشمیری زبان میں اشعار پڑھے ہیں۔

%d bloggers like this: