رحیم یار خان
ڈسٹرکٹ پریس کلب کے صدر ڈاکٹر محمد ممتاز مونس اور رحیم یار خان یونین آف جرنلسٹ دستور کے صدر محمد عمران مقصود نے پاکستان کسان اتحاد کے ضلعی رہنما جام محمد راشد مجنوں گانگا کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیہ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
کسان پاکستان کی معیشت کی بنیاد ہیں. کسانوں کو ملک کی فوڈ سیکیورٹی کہاجائے تو بے جانہ ہوگا.حکمران کسانوں کی چیخ و پکار کو سنیں سمجھیں اور ان کے جائز مسائل حل کریں.
شوگر مافیا، گندم و آٹا مافیا وغیرہ کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے. یہ کسانوں کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی خون چوسنے میں لگے ہوئے ہیں. مللج میں گندم اور آٹے کی قعطا کوئی کمی نہیں یہ سب لوٹ مار کی خاطر پیدا کردہ مصنوعی بحران ہے.
پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا صرف کسانوں کی نہیں بلکہ پورے وسیب کی آواز نہیں ہیں. ایم ڈی گانگا کی کسان بچاؤ تحریک کے حوالے سے مسلسل جدوجہد اور کسانوں کے ہر ایشو اور مسائل پر بروقت آواز اٹھانا کاز سے سچی محبت کا ثبوت ہے.
بحثیت کالم نگار بھی انہوں نے ضلع رحیم یار خان اور سرائیکی وسیب کے صحت اور تعلیم کے شعبہ جات اور خطے کے جملہ حقوق پر کھل کر لکھا ہے.کسانوں کے مسائل پر انہیں سب سے زیادہ کالم لکھنے کا بھی اعزاز حاصل ہے.
ڈاکٹر محمد ممتاز مونس نے کہا کہ آج کے دور میں ببانگ دہل سچ لکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے. میں جانتا ہوں کہ بہت سارے مواقع پر جام ایم ڈی گانگا نےسچ لکھنے کی بھاری قیمت چکائی ہے
لیکن سچ پر کمپرومائز ہرگز نہیں کیا. محمد عمران مقصود نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے بڑے بھائی ایم ڈی گانگا کے سیاسی تجزئیے ہمیشہ زمینی حقائق پر مبنی اور غیر جانب دار ہوتے ہیں. ادبی اور ثقافتی حوالے سے بھی ان کی خدمات ہمیشہ نمایاں رہی ہیں.
ہمیں فخر ہیں کہ جام ایم ڈی گانگا جیسے لکھاری یونین آف جرنلسٹ کا حصہ ہیں.ڈاکٹر ممتاز مونس اور عمران مقصود نے جام ایم ڈی گانگا کی جملہ وسیبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں سرائیکی اجرک پہنا کر خراج تحسین پیش کیا.
اس موقع ہر جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ رحیم یار خان کے صحافیوں اور میڈیا نے ہمیشہ کسانوں کے مسائل کو اجاگر کیا یے مظلوم کسانوں کی آواز کو طاقت اور جرات فراہم کی ہے.
کسانوں کے مسائل پر کھل کر لکھا ہے. ہم کسان ان کے مشکور ہیں. اس موقع پر پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی نذیر احمد کٹپال بھی موجود تھے.
رحیم یار خان
پنجاب پولیس کے ڈیس ایس پی رحیم یار خان رانا اکمل رسول نے اپنے ذاتی ٹماٹروں کے فارم کا وزٹ کرنے کے دوران علاقے کے زمینداروں و کسانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ
زراعت پاکستان کی معیشت کی ماں ہے.ہمیں اپنی زمینوں اور فصلات کی اپنی ماں کی طرح عزت اور خیال کرنا چاہئیے.بغور جائزہ لیں زراعت بہت سارے پیشوں کی ماں ہے.
ماں کے بغیر بچے پیدا نہیں کیے جا سکتے. قدرت کے نظام اورٹیسٹ ٹیوب بےبیز میں بڑا فرق ہے. زراعت کے بغیر غذائی ضروریات کو پورا کرنا ممکن ہی نہیں.
انہوں کہا کہ اپنے فصلات کو دیکھنے سے دل و دماغ کو تسکین ملتی ہے.ماں کی قدم بوسی اور اپنی فصلات سے ملاقات میری زندگی کا اہم حصہ ہے.
رحیم یار خان
سرائیکی فلم توں تاں وفا کریں ہا کی اداکارہ سحر ملتانی نے کہا ہے کہ میں شوبز کی دنیا میں متعارف کروانے والے اپنے استاد فلم ڈائریکٹر و پروڈیوسر ایم صدیق اجن کو زندگی بھر نہیں بھلا سکتی.
شوبز کی دنیا کی اچھائیوں برائیوں، منافقت، جیلسی وغیرہ کو خوب جانتی اور سمجھتی ہوں. شہرت اور پیسہ کمانا ہر فنکار کی خواہش اور کوشش ہوتی ہے.
مجھے جھوٹ بولنا اور فلٹرنگ کرنا اچھا نہیں لگتا. ویسے شوبز میں اس کی بہتات ہے. میں اپنے کام کے بل بوتے پر آگے بڑھنا چاہتی ہوں.
ثقافتی اور صاف ستھرا کام ہی میری خواہش ہے اور ترجیح ہوگی.
رحیم یار خان
کسان بچاؤ تحریک پاکستان کے چیئرمین چودھری محمد یسیںن، جام ایم ڈی گانگا، سید محمود الحق بخاری، چودھری نصیر احمد وڑائچ، سید مظہر الحق بخاری، جمیل ناصر چودھری، ملک اللہ نواز مانک حاجی ساجد پرویز نے کہا ہے کہ
حکمران کسانوں کے ساتھ مخلص نہیں ہے. زراعت حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں.کئی روز گزر جانے کے باوجود ابھی کسانوں یوریا کھاد کم کیے گئے ریٹ پر نہیں مل سکی. حکمران اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کروانے سیکھیں.
کسانوں کے ساتھ مذاق بند کریں.جب کھادوں یا کسی اور چیز کا ریٹ بڑھتا ہے تو اعلان ہوتے ہی ابتدائی دو تین گھنٹوں چیز مہنگی کر دی جاتی ہے.
لہکن افسوس صد افسوس کہ جب کسی چیز کا ریٹ کم ہوتا ہے تو ہفتوں کے ہفتے اور مہینہ گزر جاتا ریٹ کم نہیں کیا جاتا. کسانوں اور عوام کو پھر اراداسیں اور اپیلیں کرنی ہڑی ہیں
یہ کھلا تضاد، منافقت اور مافیاز کی طرفداری ہے. وزیر اعظم عمران خان صاحب کسانوں کو یوریا کھاد کب کم نرخوں پر ملے گی.
پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر اور کسان بچاؤ تحریک کے انفارمیشن سیکرٹری جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ قرض ایک ایسا کوڑھ ہے جو کسانوں کو خوشحال نہیں ہونے دیتا.شوگر مافیا کے بڑے گروہوں نے کسانوں کو قرضوں میں جکڑنے کے لئے کئی نئے پھندے تیار کر لیے ہیں.
کھاد فیکٹریوں سے اربوں روپے کی کھاد بک کروا کر کسانوں کو سود پر دی جائے گی. اس وقت شوگر ملیں لمیٹیڈ بنک کی طرح سودی قرضے جاری کرکے کروڑوں اربوں روپے کما رہی ہیں.
پتہ نہیں اس مد میں حکومت کو کوئی ٹیکس دے رہی ہیں یا نہیں.چودھری جمیل ناصر نے کہا کہ کسان ریٹ کے لالچ سے بالاتر ہو کر اپنے فیصلہ کریں. گنے کی کاشت ہرگز نہ بڑھائیں.
کوشش کریں ہر کسان اپنی گنے کی کاشت 20فیصد مزید کم کرے.کم کاشت زیادہ پیداوار کے اصول پر عمل کریں اسی میں ہی کسانوں اور ملک کا فائدہ ہے.
شوگر ملوں سے قرض ہرگز نہ لیں. اپنی فصل کو کسی مل کے پاس پہلے گروی رکھنے سے ریٹ نہیں ملتا.
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون