پیپلز پارٹی ٹھٹھہ کے ساحل سے لے کر بلتستان تک مقامیت اور مزاحمت کا استعارہ ہے.
پیپلز پارٹی کی سیاست کا خاصہ یہی ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ قومیتوں کی شناخت اور ان کے مقامی تہذیب کو عزت دے کر ان کو جدوجہد میں شامل کیا۔
جبر سے تباہ حال بلوچستان اور پشتون خطہ میں حالات اور سیاست ہمارے نام نہاد پرامن خطے سے انتہائی کٹھن اور دشوار ہیں۔ وہاں کے زمین زادوں کے پاس دہائیوں سے مسلط کردہ جنگ کے بعد کھونے کو کچھ نہیں وہ سر دھڑ کی بازی لگا کر لڑتے ہیں۔
باقی پاکستان پر غیر محسوس طریقے سے ایک جنگ مسلط کی گئی ہے۔ کالونیلزم کے ذریعے غیر محسوس طریقے کی بغیر خون خرابے کی جنگ۔ جس میں وسائل لوٹنے کے ساتھ ساتھ چند فیصدی لوگوں کو ملا کر ایک شہری مڈل کلاس طبقہ بنایا گیا جس کو چند مراعات کی بھیک دی گئی اور ہر خطے کی تاریخ مسخ کرکے دھرتی زبان اور تہذیب سے بیگانہ کردیا گیا۔
ہماری جنگ مشکل ترین ہے ۔ ہمارے پاس کھونے کو بہت کچھ ہے۔ ہم مڈل کلاسیے کالے شیشوں والے ڈالے سے بھی ڈرتے ہیں اور گھر بار کی تباہی سے بھی ۔ خون خرابہ اور مسلح جدوجہد تو کسی صورت بھی ممکن نہیں۔دستیاب حالات میں ایک پیپلز پارٹی ہی امید کی موہوم کرن ہے۔
پشتون اور بلوچ خطے کی مقامی تحریکیں وہاں ریاست کے ہاتھوں تباہ شدہ تہذیبوں کی راکھ سے جنم لے چکی ہیں۔
ہمارے خطوں پر نصابی اور بیانیے کی گولہ باری تو کی جاچکی مگر فلحال اصلی بارود کی بو یہاں نہیں پھیلی
کیا ہمارے پاس پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی آپشن ہے ؟
پیپلز پارٹی کی سیاست کا خاصہ یہی ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ قومیتوں کی شناخت اور ان کے مقامی تہذیب کو عزت دے کر ان کو جدوجہد میں شامل کیا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی