صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی اور دیگر درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے ۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی۔
سندھ ہائیکورٹ بار کے وکیل رشید اے رضوی نے اپنے دلائل کے آغاز میں کہا میں کچھ دستاویزات دینا چاہتا ہوں
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ دستاویزات کس نوعیت کی ہیں؟
رشید اے رضوی نے کہا سندھ ہائیکورٹ کے چند فیصلے پیش کرنا چاہتا ہوں۔
راولپنڈی :پنجاب پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے پنجاب میں کیمونٹی کالجز کے منصوبے کو مسترد کردیا ۔ پنجاب بھر میں 212 کالج کی نجکاری پروفیسر اور لیکچرازکا معاشی قتل ہے ….صدر غلام مرتضی ، راولپنڈی پریس کلب کے باہر ایسوسی ایشن کا شدید احتجاج
رشید اے رضوی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ججز کیخلاف صرف صدر اور سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری کر سکتے ہیں،صدر اور کونسل کے علاوہ کوئی بھی انکوائری کرے تو غیرقانونی ہوگی۔
سندھ ہائیکورٹ بار کے وکیل رشید اے رضوی نے کہا کہ غیرقانونی طریقے سے حاصل کی گئی دستاویزات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اعلی عدلیہ اس نکتے پر کسٹمز اور انکم ٹیکس مقدمات میں اصول وضع کر چکی،اثاثہ جات ریکوری یونٹ غیرقانونی باڈی ہے۔
رشید اے رضوی نے کہا کہ غیرقانونی طریقے سے جمع شدہ مواد پر آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی، اثاثہ جات ریکوری یونٹ ازخود اختیار حاصل نہیں کر سکتا،یہی صورتحال رہی تو کل ایس ایچ او بھی ججز کیخلاف کارروائی شروع کر دے گا۔ صدر اور وزیراعظم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے،
دوران سماعت حالیہ گندم بحران کا بھی تذکرہ ہوا۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کیا صدر اور جوڈیشل کونسل جج کیخلاف میڈیا کی خبر پر ایکشن لے سکتے ہیں؟
رشید اے رضوی نے جواب دیا اوّل تو صدر صاحب اخبار پڑھتے ہی نہیں ہیں،چند دن پہلے کسی نے صدر سے گندم بحران کا سوال کیا تھا ،صدر مملکت نے گندم بحران سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔
رشید اے رضوی نے کہا کہ عدالت نے ایسے اصول وضع کر دیے تو کوئی نہیں بچے گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی تبدیلی آئی ہے،گزشتہ دو تین سال سے جو کونسل میں ہوا امید ہے اب نہیں ہوگا۔اب جسٹس عمر عطاء بندیال کونسل کا حصہ بن چکے ہیں،
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا سپریم جوڈیشل کونسل میں آنے والی تبدیلی کو چھوڑ دیں۔
رشید اے رضوی نے کہا صدر مملکت نے آرڈیننس فیکٹری لگا رکھی ہے،کیا ایسے شخص سے ضمیر کے مطابق فیصلے کی امید لگائی جا سکتی ہے؟ صدر مملکت نے ریفرنس پر اپنے جوڈیشل ذہن سے کوئی فیصلہ نہیں کیا،صدر نے وزیراعظم کی سفارش پر ریفرنس جوڈیشل کونسل کو بھیجوا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس فائز عیسی کی درخواست پر سماعت کا احوال
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا صدر نے صرف ذہن اپلائی کرنا ہوتا ہے جوڈیشل مائینڈ نہیں۔
رشید اے رضوی نے کہا صدر نے نان جوڈیشل مائینڈ بھی اپلائی نہیں کیا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور