وزیراعظم کے دورہ لاہور میں انہیں اپنوں کی شکایات۔ بیورو کریسی اور سیاست دانوں کے شکوے۔ بزدار سرکار کے خلاف سازشوں سے متعلق گلوں نے ایسا گھیرا کہ وزیراعظم کو خود ماننا پڑ گیا کہ ان کی صفوں میں سازشی عںاصر سرگرم ہیں۔
ساتھ ہی تمام ارکان اسمبلی کو گھر کی بات گھر میں رکھنے کی نصحیت بھی کر دی ۔ بیورو کریسی اور سیاست دانوں کو آپس میں شیر و شکر ہونے کی ہدایت بھی دے دی۔۔۔۔
وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر میں ہونے والی ملاقاتوں میں ارکان اسمبلی نے شکایات کے انبار لگا دیئے ۔۔۔۔
کسی رکن اسمبلی پولیس کے کان نا دھرنے کی بات کی تو ۔۔۔ دوسری جانب راجہ ریاض نے بجلی کے زائد بلوں کی وجہ سے عوام کے ہاتھوں پٹنے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
ادھر ایم این اے احمد حسن ڈیہر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کیخلاف بولے کہ ۔۔۔ قریشی صاحب ان کے سارے سارے فنڈز لے جاتے ہیں ان کے ہاتھ کچھ نہیں آتا ۔
وزیراعظم نے حلیفوں سے فرصت پائی ہی تھی کہ ناراض ارکان اسمبلی کے معاملے پر ہم خیال گروپ نے وزیراعظم کے سامنے اپنی وضاحت کے لیے حاضری دی ۔
غضنفر عباس چھینہ نے کہا کہ ہم ناراض تھے نہ ہی فارورڈ بلاک بنایا۔ بس چھوٹے موٹے شکوے تھے ۔۔۔۔جن کا اظہار کر دیا گیا ہے ۔
وزیر اعظم بولے کہ تمام جائزہ مطالبات پورے کئے جائیں گے ۔۔۔پر خیال رکھا جائے کہ گھر کی بات گھر میں ہی رہنا چاہیے ۔۔۔
وزیراعظم نے عثمان بزدار کو ایک بار پھر صاحب کردار اور شاہکار سیاست دان گنوادیا۔۔۔۔ وزیراعظم نے کہا کہ منفي پراپيگنڈہ ہے کہ وزيراعلي پنجاب کے پاس اختيار نہيں،، اگر عثمان بزدار کو ہٹایا گیا تو نیا وزیراعلیٰ چاہے جو آئے وہ بھی بیس روز سے زیادہ ٹک نہیں پائے گا۔
بزدار سرکار کے خلاف سازشوں کی سرگوشیوں کا جواب وزیر اعظم نے تنبیہی لہجے میں دیا بولے کہ ۔۔۔۔ وہ جانتے ہیں کہ وزیراعلیٰ بننے کے خواہش مند تمام سازشیں کر رہے ہیں ۔۔۔۔ ایک منظم مافیا حکومت کے خلاف منفی تاثر کو فروغ دے رہا ہے ۔۔۔تاکہ مثبت تبدیلی کی راہ کو روکا جا سکے ۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ