نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رحیم یارخان سےنامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلے

رحیم یارخان سےنامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلون پر مبنی خبریں تبصرے اور تجزیے۔

رحیم یارخان

رحیم یارخان موٹروے ایم 5 پرترنڈہ محمدپناہ ٹول پلازہ کے قریب کار الٹ گئی ایک ہی خاندان کے سات افراد زخمی ایک جاں بحق.

حادثہ میں زخمی ہونے والے افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے ٹی ایچ کیو لیاقت پور منتقل کردیا

جہاں ان کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جبکہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے شخص کی لاش کو بھی اسپتال منتقل کیا گیا ہے

حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا متاثرہ خاندان کراچی سے مری جا رہا تھا۔


رحیم یار خان

پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر اور کسان بچاؤ تحریک پاکستان کے انفارمیشن سیکرٹری جام ایم ڈی گانگا نے پاکستان کسان اتحاد یوتھ کے نوجوانوں

محمد راشد مجنوں گانگا جام سعید احمد کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ زمینی حقائق گواہی دے رہے ہیں کہ

حکمران شوگر مافیا کی مٹھی میں ہیں. یہی وجہ ہے کہ ملک کا طاقت ور ترین شوگر مافیا ایک طرف کسانوں کو گنے کا مناسب ریٹ نہ دے کر لوٹ رہا ہے

دوسری طرف دن بدن چینی کے ریٹ میں اضافہ کرکے عوام کو لوٹا جا رہا ہے. ملک میں انہیں کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہے.

دودھاری تلوار مسلسل کسانوں کا معاشی قتل کر رہی ہے از خود نوٹس والے صاحبان بھی خاموش ہیں. پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جہانگیرخان ترین کے اس بیان کہ ہم کسانوں سے 235روپے من گنا خرید رہے ہیں.

ضلع رحیم یار خان کے کسان رہنماؤں نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترین صاحب آپ کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز اور ضلع کی دیگر شوگر ملیں

مقامی کسانوں کو صرف205روپے من ریٹ دے رہی ہیں.235روپے من ریٹ کس کو مل رہا. اضافی ریٹ کہاں جا رہا ہے?

آپ نوٹس لیں یا اپنا بیان بدلیں حقائق کو مسخ کرکے کسانوں کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں. گنے کا 300روپے من ریٹ کسانوں کا حق بنتا ہے.

آپ کسان دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے کسانوں کو300روپے من ریٹ دیں اور دلوائیں. جے ڈی ڈبلیو گروپ کے ریٹ بڑھانے سے یقینا باقی شوگر ملز مالکان کو بھی ریٹ میں اضافہ کرنا پڑے گا.

عوام کو پھر بھی چینی 60روپے من باسانی دی جا سکتی ہے. جام راشد مجنوں گانگا نے کسانوں سے کہا ہے کہ کسان بھائی گنے کی کاشت کم کریں البتہ گنے

سمیت اپنی تمام فصلات کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے فارمنگ کے جدید طریقہ ہائے کاشت کو اختیار کریں.

حکومت کو بھی چاہئیے کہ وہ کسانوں کے پیدواری اخراجات کم کرنے کے لیے تمام قسم کی کھادوں کے ریٹ کم کرے.

زرعی ٹیوب کی بجلی 24گھنٹے سستی کرے کسانوں کو کم ریٹ پر ڈیزل کی فراہمی کا بھی بندوبست کرے.

کیونکہ کسانوں کی اکثریت اور چھوٹے کسانوں کی 99 فیصد تعداد ڈیزل انجن اور پیٹرز وغیرہ کے ذریعے ٹیوب ویلز چلاتی ہے.

یوریا کھاد کے ریٹ کم کرنے کا حکومتی فیصلہ مستحن اقدام ہے.

About The Author