مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ضلع بہاولنگر کی خبریں

ضلع بہاولنگر کی خبریں تبصرے اور تجزیے

بہاولنگر

حیدر سٹیڈیم کے باہر ایگوز کا میچ

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی سی اے) کے عہدیداران نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ سپورٹس انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے

صوبائی وزیر شوکت لالیکا کی ایماءپرگزشتہ کئی ماہ سے ضلع کے واحد سٹیڈیم کے دروازے کھلاڑیوں کے لیے بند کر رکھے ہیں

اور ضلع کے تمام 30 سپورٹس کلبز کو ضلع کے واحد حیدر سٹیڈیم میں کسی بھی قسم کے ٹورنامنٹ ، سیریز یا سپورٹس ایونٹ منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی

اسکے برعکس سیاسی حمائت یافتہ ایک غیر رجسٹرڈ کلب لالیکا کرکٹ کلب کو حیدر سٹیڈیم استعمال کرنے کی کھلی چھوٹ ہے ۔

رجسٹرڈ سپورٹس کلبز کے عہدیداران نے وزیر اعظم پاکستان ، وزیر اعلی پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، صوبائی وزیر کھیل، کمشنر بہاولپور اور ڈپٹی کمشنر بہاولنگر سے مطالبہ کیا کہ

حیدر سٹیڈیم کو فوری طور پر سیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے اورسپورٹس کلبز کو حیدر سٹیڈیم میں سپورٹس ایونٹس منعقد کرنے کی اجازت دی جائے۔

ایکس پریزیڈنٹ ڈی سی اے اور چشتیاں کرکٹ کلب کے صدر رانا زاہد اورسابق صدر ڈسٹرکٹ بار اور جناح جم خانہ سپورٹس کلب بہاولنگر کے صدرعلی حسنین سید نے ڈان کو بتایا کہ

وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی دھجیاں اپوزیشن نہیں بلکہ حکومتی اراکین کی جانب سے اڑائی جا رہی ہیں اور اس ضمن میں کھیل کے میدان بھی نہیں بخشے جا رہے – انکا کہنا تھا کہ

بہاولنگر میں کھیل کے میدان آباد کرنے کی بجائے پی ٹی آئی کے مقامی وزیر کی ایماء پر ہی ویران کیے جا رہے ہیں- انکا کہنا تھا کہ

صوبائی وزیر عشر وزکوٰۃ شوکت لالیکا کی ایماء پر ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر عامر حمید نے گزشتہ کئی ماہ سے ضلع بھر کے رجسٹرڈ سپورٹس کلبز کی انٹری سٹیڈیم میں بند کر رکھی ہے

، فورٹ عباس کرکٹ کلب کے صدر اور وائس پریزیڈنٹ ڈی سی اے مقصود احمد اور ستلج کرکٹ کلب کے صدر احمد ڈھڈی سمیت دیگر سپورٹس کلب صدورکا کہنا تھا کہ

ہر شہری کا، ہر کھلاڑی کا بنیادی حق ہے کہ وہ گورنمنٹ کی طرف سے قائم کردہ کھیلوں کے میدان کو مروجہ شرائط و ضوابط کے مطابق استعمال کرے

اور اس ضمن میں شہریوں کو کھیل کے میدانوں کی طرف راغب کرنے لیے مقامی و قومی سطح پر حکومت کی طرف سے شہریوں کی ہر ممکن حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے تاکہضلع

زیادہ سے زیادہ شہری کھیلوں جیسی مثبت سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں تاہم ضلع بہاولنگر میں صورتحال اسکے برعکس ہے جہاں مختلف سپورٹس کلبز کے صدور،

عہدیداران اور کھلاڑی سپورٹس ایونٹس کے انعقاد کے لیے درخواستیں ہاتھوں میں لیے گزشتہ 4 ماہ سے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس کے دھکے کھا رہے ہیں تاہم انکی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی-

ڈی سی اے بہاولنگر کے صدر آصف خان کے مطابق وہ سپورٹس کلبز کے نمائندہ کی حیثیت سےکھلاڑیوں کے مسائل کے حل اور سپورٹس ایونٹس کے انعقاد میں آڑے آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے متعدد بار ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر عامر حمید سے ملاقات کر چکے ہیں

تاہم نتیجہ صفر رہا اورعامر حمید کی طرف سے سیاسی دباءو کا راگ الاپتے ہوئے معاملہ کے حل کے لیے انہیں صوبائی وزیر کے گھر کا راستہ دکھایا جاتا رہا ۔

آصف خان کے مطابق حیدر سٹیڈیم میں ضلع کے تمام رجسٹرڈ سپورٹس کلبز کے داخلہ پر پابندی لیکن صوبائی وزیر کے کزن عمر لالیکا کے زیر انتطام چلنے والے ایک نان رجسٹرڈ سپورٹس کلب (لالیکا سپورٹس کلب) کو بغیر کسی قواعد وضوابط کے سٹیڈیم کے استعمال کی کھلی اجازت ملنا

اس بات کا ثبوت ہے کہ مذکورہ سیاسی شخصیت ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی مدد سے کھیل کے میدانوں کو ایک سیاسی ٹول کے طور پر استعمال کر رہی ہے –

انہوں نے سٹیڈیم کی سرکاری فیس کے آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ سیاسی حمائت یافتہ گروپ گزشتہ کئی ماہ سے سٹیڈیم کو بغیر کسی مقرر کردہ سرکاری فیس کےاستعمال کررہا ہے جو کہ لاکھوں روپے بنتی ہے-

ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر عامر حمید نے اپنے موقف میں تسلیم کیا کہ انہیں ایونٹ کے انعقاد میں سیاسی پریشر کا سامنا ہے تاہم انکا کہنا تھا کہ وہ معاملہ کو اعلی اتھارٹی سے ڈسکس کریں گے تاکہ مسئلہ کا کوئی حل نکالا جا سکے ۔

ڈسٹرکٹ سپورٹس ذرائع نے بتایا کہ سپورٹس ایونٹ کی موخری کا معاملہ لالیکا گروپ کی مداخلت کی وجہ سے لٹکا ہوا ہے-

ایک سپورٹس آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایونٹ کے انعقاد میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ڈی سی اے صوبائی وزیر کے حمائت یافتہ گروپ کو شامل کیے بغیر سپورٹس ایونٹ کو منعقد کرنا چاہتی ہے –

مذکورہ آفیشل نے دعوی کیاا کہ اگرسپورٹس ایونٹ میں سیاسی حمائت یافتہ گروپ کو شامل کر لیا جائے تو سیاسی شخصیت کی طرف سے ایونٹ کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کی جائے گی اور یہ مسئلہ منٹوں میں حل ہو جائے گا –

میاں عمر زمان لالیکا نے اپنے ورشن میں بتایا کہ لالیکا سپورٹس کلب انکے کزن عزیر لالیکا کی زیر نگرانی چل رہا ہے جو کہ

نان رجسٹرڈ ہے تاہم انکی زیر نگرانی چلنے والے مدنی کرکٹ کلب اور بہاولنگر کرکٹ کلب رجسٹرڈ پریس کلب ہیں جو کہ

گورنمنٹ کی مقرر کردہ فیس پے کر کے سٹیڈیم استعمال کرتے ہیں – انکا کہنا تھا کہ سپورٹس ایونٹ روکنے کے لیے میاں شوکت لالیکا کی جانب سے ڈسٹرکٹ انتظامیہ پر کسی قسم کا کوئی دبائو نہیں ڈالا جا رہا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈی سی اے بہاولنگر کی باڈی جو کہ نئے رول کے مطابق 19 اگست 2019 سے غیر فعال ہو چکی ہے ،

ہمارے رجسٹرڈ سپورٹس کلبز کو شامل کیے بغیرایک ٹورنامنٹ منعقد کروانا چاہتی جوکہ ہمیں منظور نہیں ، انکا کا کہنا تھا کہ

حیدر سٹیڈیم پبجاب گورنمنٹ کی ملکیت اور پبلک پراپرٹی ہے جہاں پر کھیلنا سب کا حق ہے اور قانون کے مطابق ایونٹ میں تمام رجسٹرڈ کلبز کو شامل کیا جا ضروری ہے

اگر ڈی سی اے کی باڈی انکے کلبز کو ایونٹ میں شامل نہیں کرتی تو وہ حیدر سٹیڈیم کی بجائے کسی پرائیویٹ جگہ پر اپنا ایونٹ کروا لیں –

رانا زاہد نے عمر لالیکا کے اس موقف پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ بورڈ کے نوٹیفیکشن کے مطابق ڈی سی اے کوئی نیا حکم نامہ آنے تک سرکاری طور پر کوئی ایونٹ منعقد نہیں کرا سکتی

اور جب بھی بورڈ کے حکم کے مطابق کوئی سپورٹس ایونٹ منعقد ہو گا اس میں تمام رجسٹرڈ کلبز کو ہر صورت شامل کیا جائے گا

لیکن یہاں معاملہ انویٹیشن کا ہے جس میں چند سپورٹس کلبز مل کر اپنے طور پر کوئی بھی سپورٹس ایونٹ منعقد کرا سکتے ہیں

اور اس قسم کے پرائیویٹ ایونٹ میں کسی دوسرے کلب کا شمولیت پر اصرار کرنا اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی طرف سے محض سیاسی وجوہات کی بناء اس کلب کو ایونٹ میں شامل کرنے پر زور دینا سمجھ سے بالا تر ہے ….


بہاولنگر سے صاحبزادہ وحید کھرل کی رپورٹ:

( زمین پھٹی نہ آسمان)

تھانہ کھچی والا کے علاقہ چک نمبر260 ایچ آر کے رہائشی مزدور کا5سالہ بیٹاعلی حمزہ گھر میں کھیلتے کھیلتےگھرکے باہرنکل کر عقب میں واقع ریت کے ٹیلے پر جاکر کھیلنے لگ گیا, جب کچھ دیر گھر میں نظرنہ آیا تو باپ اور گھر میں آئے مہمانوں تلاش کرتے گھر کے عقب ریت کے ٹیلے پر بچے کے رونے کی آواز سنی تو دیکھا ایک نوجوان حسیب موچی بھٹی مذکورہ بچے کیساتھ بدفعلی میں مصروف عمل تھا اور بچہ نیچے چیخ پکار کررہاتھا بچے کے باپ اور گواہان نے موقع پر پہنچ کر بچے کو اس درندہ صفت نوجوان سے چھوڑوایا, پولیس تھانہ کھچی والا نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے مگر علاقہ کے باآثر لوگوں کیجانب سے بچے کے لواحقین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رھی ہیں کہ اگر تم نے مقدمہ واپس نہ لیا تو انجام کیلئے تیار ہو جاؤ, ہم نے تفتیشی آفیسر اعجاز شاہ, اور مقامی میڈیا کو بھی خرید لیا ہے, مظلوم خاندان نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ باآثر ملزم کو اس گھناونے جرم کی سزا دی جائے… #

%d bloggers like this: