مقبوضہ کشمیر
بھارتی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون سے بھارت نے اپنے سیکولر کردار کو نقصان پہنچایا
مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کے پاس محدود آپشنز
امریکن کانگریس کے تھنک ٹینک کانگریشنل ریسرچ سروس کی رپورٹ
واشنگٹن،
واشنگٹن میں امریکن کانگریس کے تھنک ٹینک کانگریشنل ریسرچ سروس نے "کشمیر: پس منظر ، حالیہ پیشرفت اور امریکی پالیسی” کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
امریکہ کی کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آرایس )رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بہت کم آپشنز بچے ہیں اور پاکستان فوجی کارروائی کرنے کا متحمل نہیں ہے۔
زرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سفارتی مہم کے ذریعے ہی کشمیر کے مسئلے کو عالمی اداروں میں اْٹھانے کو ترجیح دیگا۔
امریکہ کی کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کے خصوصی اختیارات کو ختم کرنے کے بعد پاکستان کے پاس بھارتی اقدام کا جواب دینے کے لیے محدود آپشن موجود ہیں۔
چھ ماہ میں یہ سی آرایس کی دوسری رپورٹ ہے جس میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور بھارت پاکستان تعلقات پر تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔
سی آر ایس امریکی کانگریس کی ایک شاخ ہے جو امریکی ایوان نمائندگان کیلئے ایسی رپورٹس تیار کرتا ہے جن میں انکی دلچسپی ہو۔ ان رپورٹس کا مقصد امریکی خارجہ پالیسی کو موثر بنانا ہوتا ہے۔
رپورٹ میں تنازعہ کشمیر کا پس منظر پیش کیا گیا ہے ، 2019 میں ہونے والی کئی اہم پیشرفتوں کا جائزہ لیا گیا ہے ۔
مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ترقی کا خلاصہ دیتے ہوئے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو منسوخ کرنے کے اقدام کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی
کیونکہ مسئلہ کشمیر کی یکطرفہ تبدیلی سے علاقائی استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے انسانی حقوق کی بنیادوں پر بھارت کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔
زرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ انسانی حقوق کے تحفظات کو برقرار رکھتے ہوئے ، پاکستان کے ساتھ باہمی تعاون کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ امریکہ – بھارت شراکت کے حصول میں توازن قائم کرنا چاہتا ہے۔
اس رپورٹ میں امریکی کانگریس کے لئے 2019 میں کشمیر میں ہونے والی پیشرفت سے پیدا ہونے والے ممکنہ سوالات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
کیا جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے ہندوستان کے اقدامات نے علاقائی استحکام کو منفی طور پر متاثر کیا ہے؟
اگر ایسا ہے تو ، یاستہائے متحدہ امریکہ کو کیا فائدہ ہوگا اور امریکی پالیسیوں سے ممکنہ عدم استحکام کو کس حد تک بہتر بنایا جاسکتا ہے؟کیا ہندوستان – پاکستان تنازعے میں ڈائیلاگ کے لئے امریکی حکومت کا کوئی سفارتی یا دوسرا کردار ہے؟مقبوضہ کشمیر میں بڑھتا ہوا عدم استحکام افغانستان کو کس حد تک متاثر کرے گا؟
زرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کشمیر مسئلہ کو عالمی سطح پر موثر انداز میں اسلئے نہیں اْٹھا پا رہا ہے
کیونکہ پاکستان اور اس کا اتحادی مْلک چین، عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہیں۔
القمرآن لائن کے مطابق اس رپورٹ میں بھارتی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانا بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ
اس قانون سے بھارت نے عالمی سطح پر اپنے سیکولر کردار کو نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے بھارت کو کشمیر میں کیے گیے اقدامات کا دفاع کرنا مشکل بن جائے گا۔
بی جے پی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو جموں کشمیر کے خصوصی اختیارات منسوخ کرنے اور ریاست کو دو خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی پائی جارہی ہے۔
پاکستان نے کئی بارآئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کو عالمی اداروں میں اْٹھانے کی کوشش کی تاہم بھارت کا موقف ہے کہ یہ انکا اندونی معاملہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر
مقبوضہ کشمیر کی سیاست میں تیسرا محاذ میدان میں آنے سے پہلے ہی اختلافات کا شکار
قیادت کے مسئلے پر رہنما ایک دوسرے سے الجھ پڑے
سرینگر،
ایسے وقت میں جب کشمیر میں سیاسی بے یقینی عروج پر ہے ، جموں و کشمیر کے سیاسی منظر نامے پر ابھرنے والا”تیسرا محاذ” سنگین اختلافات کا شکار ہو گیاہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سرپرست مظفر حسین بیگ جو ‘تیسرے محاذ’ کا حصہ بھی تھے۔
زرائع کے مطابق تیسرے محاذ کے متعدد رہنماؤں سے اس میں شامل ہونے کی اپیل کی جارہی ہے تاکہ
جموں وکشمیر میں ایک متبادل سیاسی منظرنامہ تشکیل دیا جاسکے۔ تاہم ، اس گروپ میں قیادت کے حوالے سے اختلافات دیکھنے میں آئے ہیں۔
سیاسی رہنما ایک دوسرے کے ساتھ شدید اختلافات کا شکار ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں نئی دہلی کے سودے بازی کی بہتر پوزیشن حاصل ہوسکے۔
القمرآن لائن کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت تیسرا محاذ دو حصوں میں منقسم ہے ۔ممکنہ ‘تیسرا محاذ’ سابق وزیر خزانہ سید الطاف بخاری کی سربراہی قائم ہونے جارہا تھا تھا۔
بخاری اور مظفر بیگ دونوں نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور ڈومیسائل اسٹیٹس کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔
جموں و کشمیر میں ایک نئے مجوزہ سیاسی محاذ کے قیام کے پہلے مرحلے میں ، 8 جنوری کو جموں وکشمیر کے 8 سابق ممبران اسمبلی نے جموں میں لیفٹیننٹ گورنر ، گیریش چندر مرمو سے ملاقات کی ، جہاں انہوں نے
مطالبات کی ایک طویل فہرست پیش کی۔ جس میں ریاست کی بحالی ، اراضی اور ملازمتوں کے حقوق کے تحفظ اور سیاسی نظربندوں کی رہائی سمیت مطالبات شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق ، یہ بھی معلوم ہوا کہ ‘تیسرے محاذ’ کے قائدین مختلف پارٹیوں کے دیگر سیاسی رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں تھے جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو 5 اگست سے نظربند ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر
مقبوضہ جموں و کشمیر میں پولیس کی تقرری اور تبادلوں کے اختیارات ا ب بھارتی وزارت داخلہ کے پاس
نئی دہلی ،
بھارتی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر پولیس کے تمام اہلکاروں کے تقرر اور تبادلوں کا چارج سنبھالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی پولیس نے معطل پولیس اہلکار ، دیویندر سنگھ کو گرفتار کرنے کے کچھ دن بعد کیا ہے۔
وزارت نے تازہ احکامات جاری کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہاں تک کہ پولیس تھانے کے افسران کی تمام تقرریاں بھی وزارت داخلہ کو آگاہ کرنے کے بعد کی جانی چاہئے۔
ذرائع کے مطابق یہ ذمہ داری لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر آر آر بھٹناگر کے سپرد ہوگی۔ وہ وزارت داخلہ کے آرڈر کے مطابق موثر پولیسنگ اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے لئے مناسب اقدامات تجویز کریں گے ۔
بھارتی فوجی سربراہ جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے
فوجی سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جنرل منوج مْکند نرونے کا جموں و کشمیر کا یہ پہلا دورہ ہوگا
نئی دہلی ،
بھارتی فوجی سربراہ جنرل منوج مْکند نرونے رواں برس یکم جنوری کو چیف آف آرمی اسٹاف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے
اور وہ لائن آف کنٹرول پر سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ شمالی کمانڈ انہیں وادی کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر جاری سیکیورٹی کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
گزشتہ چند دنوں میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق جنرل منوج مْکند نرونے نے چیف آف آرمی اسٹاف کا چارج سنبھالنے کے بعد
سیاچن سیکٹر میں بھارتی فوج کی چوکیوں کا دورہ کر کے وہاں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر
یوم جمہوریہ کے پیش نظر مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات
سرحد پر ہائی ٹیک آلات سے نگرانی کی جارہی ہے
سرینگر،
مقبوضہ کشمیر میں چھبیس جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ سے کچھ دن قبل ہی گرمائی دار الحکومت سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور قصبہ جات میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔
شہر کے حساس مقامات پر پولیس اور سیکورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ سرینگر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بندشیں کھڑی کر کے ہر آنے جانے والی گاڑی پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے۔
شہر کے مصروف ترین بازاروں میں بھی پولیس اور فورسز کو مزید نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔یوم جمہوریہ کے پیش نظر وادی میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات یوم جمہوریہ کے پیش نظر پولیس، سی آر پی ایف اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کومتحرک کر دیا گیا ہے
تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بر وقت نمٹا جاسکے۔ذرائع کے مطابق پولیس اور فورسز کو واضح احکامات صادر کئے گئے ہیں کہ کسی بھی امکانی خدشے کو ٹالنے کے لیے اپنی بھر پور صلاحیت کا مظاہرہ کریں ۔
لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کو بھی یقینی بنانے کے لیے حفاظتی دستوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
کرکٹ اسٹیڈیم سونہ وار کو پیر کی رات کو ہی سیل کر دیا گیاہے
جہاں یوم جمہوریہ کی تقریب ہوگی ۔اسٹیڈیم کی طرف جانے والے راستوں پر خاردار تاروں لگا دی گئی ہیں ۔اسٹیڈیم کے چاروں طرف فورسز تعینات کر دی گئی ہیں ۔ کرکٹ اسٹیڈیم کے اردگرد عارضی بنکر بھی بنائے گئے ہیں۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر کرکٹ اسٹیڈیم میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہونے والی ہے کیونکہ بخشی اسٹڈیم فی الوقت تجدید اور آرائش کے عمل سے گزر رہا ہے۔
یوم جمہوریہ سے قبل انٹلیجنس اطلاعات کے بعد جموں وکشمیر پولیس فضائی نگرانی کے لئے ڈرون استعمال کررہی ہے۔
جموں خطے کے سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز ہائی الرٹ ہیں ، خاص طور پر 198 کلومیٹر بین الاقوامی سرحد جو کٹھوعہ ،سامبا اور جموں ضلع کے ساتھ ہے اور اور 224 کلومیٹر طویل لائن آف کنٹرول (ایل او سی) جہاں دو سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ اس سے ملحق ہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس ، مکیش سنگھ نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز چوکس ہیں۔ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے اور دہشت گردی کے حملوں کی روک تھام کے لئے اضافی پولیس اور سنٹرل نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے علاوہ ،
ہائی ٹیک آلات بھی استعمال کئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے رواں سال جدید آلات حاصل کئے ہیں جو پولیس ، فوج اور نیم فوجی دستے استعمال کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی جی پی نے بتایا کہ ہم ایجنسیوں کی معلومات کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور ہم نے سرچ آپریشن شروع کیا ہے۔
پولیس نے بین الاقوامی سرحدوں پر اپنی نگرانی کو تیز کرنے کے لئے بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔
عسکریت پسندوں کی طرف سے کسی بھی گڑبڑکی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے نوشہرہ ، اکھنور ، چوکی چوہرا اور جموں کے راستے کے حساس علاقوں میں اضافی دستوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔
جموں
دیویندر سنگھ کو این آئی اے نے جموں منتقل کردیا
جموں،
گرفتار شدہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ کو دو عسکریت پسندوں اور ان کے ساتھی سمیت قومی تفتیشی ایجنسی نے جموں منتقل کردیا۔
معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ، نوید بابو ، رفیع راتھر اور ایڈوکیٹ عرفان شفیع کو مزید پوچھ گچھ کے لیے صبح جموں منتقل کردیا گیا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے اس کیس کے تمام ملزموں کو جموں منتقل کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ
این آئی اے کی سات رکنی ٹیم وادی میں تین دن کے لیے باضابطہ طور پر اس معاملے کے حوالے سے اور ملزمان سے مزید پوچھ گچھ کے لیے گئی تھی۔
جموں شاہراہ پر گاڑی میں سوار دو عسکریت پسندوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
جموں وکشمیر کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ کو سنہ 2018 میں شیر کشمیر پولیس میڈل سے نوازا گیا تھا۔ یہ میڈل ان سے واپس لے لیا گیا۔ اوران کے خلاف قانونی کاروائی کی جا رہی ہے۔
پلوامہ
پلوامہ میں جمعرات کی صبح آپریشن کا دوبارہ آغاز
بھارتی سیکورٹی فورسز نے کل ایک نوجوان کو شہید کردیا
پلوامہ ،
بدھ کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے زنتراگ علاقے میں بھارتی سیکورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو شہید کردیا۔
ذرائع کے مطابق منگل کو شروع ہونے والے مجاہدین اور سیکورٹی فورسز کے مابین تصادم میں ایک فوجی اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ایک ایس پی او بھی زخمی ہوا تھا، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق 16 گھنٹوں بعد تصادم دوبارہ شروع ہوا اور سکیورٹی فورسز نے بدھ کوایک نوجوان کو شہید کر دیا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق جیش محمد سے تھا۔
ذرائع کے مطابق پیرا کمانڈو اور 44 آر آر کی مزید نفری بلائی گئی ۔
آپریشن رات کی تاریکی کی وجہ سے روک دیا گیا اور صبح کے وقت تلاشی آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا۔
اس آپریشن کا آغاز بدھ کے روز فوج کے 50 آر آر سمیت سیکیورٹی فورسز اور اونتی پورہ پولیس نے کھریو کے زینتراگ جنگلات کے علاقے میں کیا گیا تھا۔ابھی تک شہید کی شناخت نہیں ہوسکی ۔ علاقے کی تلاشی کے دوران اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔
ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ، دلباغ سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ جب آپریشن شروع کیا گیا تھا تو انہیں کھریو میں دوحریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع تھی۔
انہوںنے کہا کہ ،کھریو میں ، سیکیورٹی فورسز نے ایک کارروائی شروع کی۔ اس کارروائی میں ، اطلاعات یہ تھیں کہ دو حریت پسند رہائشی مکان میں چھپے ہوئے تھے۔
یہ کارروائی شروع ہوتے ہی عسکریت پسندوں اور فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فائرنگ کے تبادلے کے بعد ، شہزاد احمد نامی آرمی کا ایک سپاہی اور ایک ایس پی او ہلاک ہوگیا۔
کشمیری عوام کے حقوق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا: بھارتی وزیر مختار عباس نقوی
سری نگر
بھارتی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ جموں وکشمیر اور لداخ کے لوگوں کی جائیداد اور نوکریوں سے متعلق حقوق بالکل محفوظ ہیں اور ان پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شرارتی عناصر کی جانب سے غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں ک
ہ جموں وکشمیر اور لداخ میں پشتینی باشندوں کی جائیدادوں اور نوکریوں پر دوسری ریاستوں کے لوگ قابض ہوں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔
اقلیتی وزیر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وادی کشمیر میں مثبت تبدیلیاں آرہی ہیں اور سبھی علاقے تیزی سے نارملسی کی طرف گامزن ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ طویل عرصے تک ترقی کے نام پر مذاق کیا گیا۔
ہم ادھورے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور یہاں ترقی کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
مختار عباس نقوی جو مرکزی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر میں شروع کردہ عوامی رابطہ مہم کے تحت منگل اور بدھ کو سری نگر میں تھے،
نے بتایا کہ ان کا کشمیر دورہ کافی مثبت رہا اور انہوں نے یہاں قریب دو درجن وفود سے ملاقات کرنے کے علاوہ تاریخی لال چوک کا بھی دورہ کیا۔
پانچ اگست 2019 سے نظربند علاقائی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی رہائی کے بارے میں پوچھے جانے پر مرکزی وزیر نے کہا کہ مختلف ایجنسیاں صورتحال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہی ہیں
اور ان ایجنسیوں کے فیڈ بیک پر ہی باقی سیاسی لیڈران کی رہائی کے فیصلے بھی سامنے آئیں گے۔
ذرائع کے مطابق مختار عباس نقوی نے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا:
‘یہاں سبھی چیزیں ٹھیک ہو رہی ہیں۔ مثبت تبدیلیاں آرہی ہیں۔ جموں وکشمیر کے سبھی علاقے تیزی سے نارملسی کی اور بڑھ رہے ہیں’۔
اے وی پڑھو
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے نئی دہلی سے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ
خاتون افسر انابت خالق جموں و کشمیر کی نئی ڈپٹی اکاونٹنٹ جنرل مقرر
ڈاکٹر شاہ فیصل: صدارتی عہدے سے سیاست چھوڑنے کا سفر