بھارت: قتل کے روزانہ اوسطا80 اور جنسی زیادتی کے91 واقعات
دہلی،
بھارت میں جرائم کے تازہ ترین سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ملک میں یومیہ بنیادوں پر قتل کے اوسطا 80، جنسی زیادتی کے 91 اور اغوا کے 289واقعات پیش آتے ہیں۔
جرائم کے اعدادو شمار یکجا کرنے والے سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو(این سی آر بی)کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2018میں اوسطا ہر روز 91 خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی گئی۔
دو سال بعد جاری کی گئی رپورٹ کے یہ اعداد وشمار بھارت میں خواتین کی سلامتی کے حوالے سے تشویش ناک صورت حال کی عکاسی کرتے ہیں۔
2012میں ایک بس میں پیرا میڈیکل طالبہ نربھیاکے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد ہزارہا افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے اورمجرموں کے لیے سخت قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ لیکن قانون سازی کے باوجود خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات کا سلسلہ کم نہیں ہو رہا ہے۔
این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق2018میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے33356 معاملات درج کرائے گئے۔ 2017 میں یہ تعداد32559تھی۔ جب کہ’خواتین کے خلاف جرائم’ کے مجموعی طور پر تین لاکھ 78ہزار 277معاملات درج کیے گئے۔ 2017 میں یہ تعداد تین لاکھ 59 ہزار 894 تھی۔
افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ 2018میں قصورواروں کو سزا دینے کی شرح محض ستائیس فیصد رہی،2017میں یہ شرح بتیس فیصد سے زیادہ تھی۔
ذرائع کے مطابق اس رپورٹ کے حوالے سے مغربی بنگال خواتین کمیشن کی سربراہ لینا گانگولی نے کہا، ”خواتین میں پہلے سے زیادہ بیداری آئی ہے۔ وہ اب پولیس کے پاس جاکر شکایات درج کرا رہی ہیں۔ لیکن پچھلے چند برسوں کے دوران سفاکیت کے واقعات کافی بڑھ گئے ہیں۔
اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ قتل کے بعدمقتول کو جلا دینے کے جو واقعات آج کل دیکھنے میں آرہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہو لیکن اب اس طرح کے واقعات جتنے عام ہوگئے ہیں، وہ تشویش ناک ہے۔
اب خواتین کے خلاف ہونے والی زیادتی کی نوعیت اور سفاکیت دونوں ہی بدل گئی ہے۔”
نیشنل کرائم ریکارڈز بیوروکی رپورٹ کے مطابق قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2018کے اعدادو شمار کے مطابق ملک میں ہر روز اوسطا تقریبا80 لوگوں کا قتل کیا گیا۔
سال 2017 میں قتل کے 28653واقعات جب کہ 2018میں 29017واقعات ریکارڈکیے گئے۔ یعنی قتل کے واقعات میں ایک اعشاریہ تین فیصد کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق قتل کی سب سے بڑی وجہ ‘تنازعات’ رہی جب کہ ‘ذاتی دشمنی’ اور’مفادات’ بھی قتل کی دیگر دو اہم وجوہات رہیں۔
اغوا کے واقعات میں 2017کے مقابلے 2018میں 10.3فیصد کا اضافہ ہوا۔ 2017میں اغوا کے پچانوے ہزار 893واقعات جب کہ 2018میں ایک لاکھ پانچ ہزار 734 کیسزدرج کیے گئے۔2016میں اغوا کے اٹھاسی ہزار آٹھ واقعات درج کرائے گئے تھے۔
2019میں بانوے ہزار137اغوا شدہ افراد کا پتہ لگالیا گیا لیکن ان میں سے 428مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔
این سی آر بی کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں ہر روزبچوں کے خلاف 350سے زیادہ جرائم کے واقعات پیش آتے ہیں۔ 2017میں بچوں کے خلاف استحصال کے تقریباایک لاکھ تیس ہزار واقعات درج کیے گئے۔
بچوں کے ساتھ استحصال اور جنسی زیادتی کے ایک لاکھ 66ہزار معاملات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ حکومت نے گوکہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کو روکنے کے لیے پوسکو(بچوں کو جنسی زیادتی سے تحفظ)قانون بنایا ہے لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوپارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی سربراہ اننیاچٹرجی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی او راستحصال کے واقعات پہلے سے زیادہ سامنے آرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اب معاملات زیادہ درج ہو رہے ہیں
اور پولیس بچوں کے استحصال کے واقعات کو روکنے کے لیے پہلے سے زیادہ سرگرم ہے۔ ”وہ اچھا کام کر رہی ہے۔ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان کا استحصال پہلے بھی ہوتا تھا لیکن ان کی شکایت کم درج ہوتی تھیں اب شکایات زیادہ درج ہو رہی ہیں اس لیے ایسا لگ رہا ہے کہ ان جرائم کی شرح بڑ ھ گئی ہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری