نومبر 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دنیا کا مہنگا ترین انٹرنیٹ پیکج، کشمیر میں وائی فائی سروس تین ہزار روپے فی گھنٹہ

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کو کئی ماہ گزر چکے ہیں

بانہال

مقبوضہ کشمیر میں دنیا کا مہنگا تریں انٹرنٹ پیکج دستیاب ہے، تین ہزار روپے فی گھنٹہ وائی فائی سروس موجود ہے۔بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کو کئی ماہ گزر چکے ہیں

اور لوگ اپنے عزیزوں سے رابطوں اور آن لائن جانے کے لیے کئی کئی گھنٹے دور واقع مقامات تک ٹرین کا سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے زیادہ تر مقامات میں گزشتہ پانچ ماہ سے انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ اس پہاڑی خطے میں چار ہزار نفوس پر مشتمل علاقے بانہال میں چھ انٹرنیٹ کیفے موجود ہیں،

جہاں انٹرنیٹ موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ کشمیر بھر کے مختلف علاقوں سے لوگ کئی گھنٹے ٹرین کا سفر کر کے اس علاقے میں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس علاقے میں انٹرنیٹ کیفے انتہائی سست رفتار انٹرنیٹ کے ساتھ اپنا لیپ ٹاپ یا موبائل کنیکٹ کے لیے صارفین سے تین ہزار روپے فی گھنٹہ انٹرنیٹ وصول کئے جاتے ہیں۔

درجنوں افراد، عموما طلبہ اور انکم ٹیکس کے کام سے منسلک افراد ہر روز یہاں آتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگست کے اوائل میں نئی دہلی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت ختم کر دی تھی اور ردعمل کے خدشات کے تناظر میں وہاں کمیونیکشن کا نظام بند کر دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ہزاروں اضافی فوجی دستے بھی کشمیر میں بھیج دیے تھے۔ اس وقت کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ فوجی موجودگی والے علاقوں میں سے ایک ہے۔گو کہ اب وہاں فون کالز اور محدود ٹیکسٹ میسیجز کی سروس بحال کر دی گئی ہے،

تاہم انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے۔اس کی وجہ سے نہ صرف کشمیر کی مقامی اقتصادیات کو شدید دھچکا پہنچا ہے، بلکہ مقامی افراد کو یوٹیلیٹی بلز ادا کرنے، کشمیر سے باہر اپنے عزیز و اقارب سے رابطہ کرنے یا کمیونیکشن سے متعلقہ دیگر امور کی انجام دہی میں بھی شدید مشکلات درپیش ہیں۔

بعض کشمیری سری نگر سے آٹھ گھنٹوں کی مسافت پر واقع نئی دہلی اور جموں شہر کی جانب خصوصی طور پر سفر کرتے ہیں تاکہ آن لائن آ سکیں۔

سری نگر سے بانہال کا علاقہ بھی دو گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ سری نگر کے قریب انٹرنیٹ سروس کا حامل یہ قریب ترین علاقہ ہے۔

نئی دہلی حکومت کا موقف ہے کہ انٹرنیٹ اور فون سروس کی معطلی کی وجہ کشمیر میں تشدد کے واقعات کی روک تھام ہے۔

حکومت کو خدشات ہیں کہ انٹرنیٹ سروس بحال ہونے پر اس خطے میں بھارت مخالف مظاہرے اور پرتشدد واقعات شروع ہو سکتے ہیں۔

About The Author