سوئی کے بگٹی سرفراز کا احتجاج ! مستعفی ہونے اور بندوق اٹھانے کا عندیہ ! راجن پور کے مزاریوں، دریشکوں اور لغاریوں کو احتجاج کیلئے موت پڑتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
کوئی بات نہیں کہ ان کی فرعونیت کے دن بھی تھوڑے ہیں ۔۔۔۔۔۔
سینیٹر سرفراز بگٹی نے آج سماء ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گیس سوئی بلوچستان کے مقام سے نکل رہی ہے مگر ہمیں مل نہیں رہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سلسلہ جاری رہا تو مَیں سینیٹ کے فرش پہ بیٹھ کے احتجاج کرونگا۔ شنوائی نہ ہوئی تو استعفیٰ دے دونگا۔ پھر بھی نہ سنی گئی تو بندوق اٹھا لونگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرفراز بگٹی کے بیان/انٹرویو، اس کی سیاست، اس کی سیاسی وابستگی سے کسی کا اتفاق یا اختلاف اپنی جگہ۔ تاہم یہ بات بہر حال قابلِ توجہ ہے کہ سرفراز بگٹی کو ابھی جمعہ ، جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں پارلیمان کا حصہ بنے ہوئے۔ مگر اپنے علاقے کے لوگوں کے استحصال اور محرومی سے اس کا کلیجہ پھٹنے کو آگیا۔ اور اس نے جو محسوس کیا کہہ دیا ۔۔۔۔۔۔
ادھر ضلع راجن پور سے چالیس چالیس سال سے چولے بدل بدل کر ہر پارٹی کی ٹکٹ اچک کر ہر دور میں منتخب ہونے والے لغاری، مزاری اور دریشک ہیں کہ جن کے ضلع راجن پور کے ہمسائیگی سے جڑے علاقہ سوئی سے گیس نکل رہی ہے۔۔اتنا قریب کے اس ضلع کے مغربی طرف پہاڑی سلسلہ کی آخری ضلعی سرحد سے رات کو سوئی کے مقام کی جگمگاتی روشنیاں منہ چڑاتے ہوئے صاف نظر آتی ہیں۔
مگر حرام ہے کہ آج تک حلقے/ضلع کی نمائندگی کا ٹھپا ماتھے پہ سجائے ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کی تقرریوں اور تبادلوں بارے ہائی الرٹ مزاریوں ، لغاریوں اور دریشکوں نے سوئی کے ہمسایہ/ملحقہ اور پہلو میں آباد ضلع راجن پور کو گیس کی عدم فراہمی پر بندوق اٹھانے کی دھمکی دینا تو کجا، محض بات کرنے کی کوئی جرات کی ہو۔۔۔۔۔
ضلع راجن پور کی پسماندگی یا عوام کو نظر انداز کرنے اور مظلومیت کی انتہا یہ ہے کہ یہاں تو ارکانِ اسمبلی کو جھوٹا، بے ایمان اور بدکردار قرار دینے والی آئینی دفعات باسٹھ، تریسٹھ 62/63تک کا استعمال اور اطلاق نہیں ہوتا۔ ورنہ تو اس ضلع میں ان سرداروں کے روز مرہ کے جھوٹ اور بے ایمانیوں سے بھی ہٹ کے گیس کی جعلی فراہمی بارے گیس کی پائپ لائنز بچھانے، ضلع کے سب سے بڑے شہر جام پور کے سب سے بڑے/مرکزی ٹریفک چوک میں شعلہ جلانے اور پھر ہر انتخابات میں فلاں سردار، فلاں خان کے جام پور/راجن پور کو گیس فراہم کرنے کی شکرگزاری کے دیواروں پر تحریر نعروں کے تو یہاں کے ہزاروں لوگ، ٹی وی ٹکرز اور اخباری تراشے گواہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن بقول فیض
آج اگر عوج پہ ہے طالع آزما رقیب تو کیا
یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں
سو وہ وقت یقیناً دور نہیں کہ جب ساری دنیا ، سارے ملک سمیت اس ضلع کے بھی سب طالع آزماؤں، سرمائے کے سب گماشتہ سرداروں اور جاگیرداروں کے پاؤں اکھڑیں گے ، ان کی فرعونیت کے جنازے اٹھیں گے اور عوام اپنی تقدیروں کے فیصلے خود اپنے ہاتھوں میں لینے کے قابل ہونگے۔۔۔۔۔۔۔
ایسے ہی وقت کیلئے انقلابی شاعر ساحر لدھیانوی نے کہا تھا
کس کے روکے رُکا ہے سویرا ۔۔۔۔۔۔ پَل بھر کا مہماں ہے اندھیرا
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ