سرینگر ،
مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا ہے کہ جموں وکشمیر پولیس نے ہفتے کے روز حزب المجاہدین کے ایک اعلیٰ کمانڈر محمد امین عرف "جہانگیر سروری” سمیت 10ارکان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے،
جو پچھلی تین دہائیوں سے ضلع کشتواڑ میں سرگرم ہیں ۔ان کے گھروں پر چھاپوں کے دوران ان میں سے دو کو گرفتار کرلیاگیا۔
کشتواڑ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ ، ہرمیت سنگھ مہتا نے نے بتایا کہ ایف آئی آر داچن پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق عہدیدار نے بتایا کہ وہ مبینہ طور پر لاجسٹک سپورٹ ، فنانس اور ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں ملوث تھے۔
سروری 1990 کی دہائی کے اوائل میں حزب المجاہدین میں شامل ہوئے تھے اور کشتواڑ میں جنگلات میں روپوش تھے۔انہیں ایک عشرہ قبل تمام الزامات سے بری قراردیا گیا تھا لیکن اس کے بعد 2018 میں وہ دوبارہ سرگرم ہو گئے تھے۔
پچھلے سال 23 اکتوبر کو کشتواڑ کی پولیس نے سرووری اور ان کے دو ساتھیوں ریاض احمد عرف "ہزاری” اور مدثر حسین کے سر پر 30 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔
حراست میں لئے گئے نوجوانوں کی شناخت بشیر احمد مینگنو اور ولی محمد شیخ کے نام سے کی گئی ہے ، یہ دونوں ضلع کشتواڑ کے رہائشی ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایف آئی آر میں نامزد آٹھ دیگر نوجوانوں کی شناخت محمد حسین ، صدام حسین وانی ، غلام نبی چوپان ، محمد رمضان شیخ ، یاسر حسین ڈار ، خضیر محمد شیخ ، بشیر احمد شیخ اور ظہور احمد بٹ کے نام سے ہوئی ہے۔
گذشتہ سال 28 ستمبر کو سیکیورٹی فورسز نے اس ضلع میں سرگرم دہشت گردوں کے خلاف ایک اہم کامیابی حاصل کی تھی جب انہوں نے رامبن میں ہونے والے ایک انکاونٹر میں اسامہ بن جاوید سمیت تین نوجوانوں کو شہید کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اسی دوران حزب المجاہدین کے ایک درجن سے زیادہ ممبران اور زیر زمین کارکنان کو گرفتار کیا گیا ۔
ان پر الزام تھا کہ انہوں نے یکم نومبر ، 2018 کو بی جے پی کے سینئر رہنما انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کو کشتواڑ قصبے میں ان کے گھر کے باہر ہلاک کیا تھا ، جبکہ آر ایس ایس کے کارکن چندرکانت شرما اور اس کے پی ایس او 9 اپریل 2019 کو ڈسٹرکٹ اسپتال میں ہلاک کیا گیا۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری