دوران سماعت مفتاح کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کنسلٹنٹ کو یو ایس ایڈ نے لگایا، مفتاح اسماعیل اس وقت سوئی سدرن بورڈ میں بھی نہیں تھے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پوچھا مفتاح اسماعیل کا کتنا جسمانی ریمانڈ لیا گیا؟
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مفتاح اسماعیل 49 روز نیب حراست میں ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پوچھا کیا نیب کی مفتاح اسماعیل سے تفتیش مکمل ہوگئی ؟
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب ایل این جی کیس کی تحقیقات جاری ہیں، عبوری ریفرنس دائر کیا،سیکرٹری پیٹرولیم ایل این جی کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔ ایل این جی کیس کے گواہوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
چیف جسٹس نے پوچھا کس گواہ کو دھمکی دی گئی ؟
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ چیئرمین سوئی سدرن کمپنی زہیر صدیقی گواہ ہیں انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں،
جسٹس میاں گُل حسن اورنگزیب نے کہا زہیر صدیقی خود نیب کیسز کے ملزم ہیں۔
عدالت نے نیب سے پوچھا آپ ملزم کو کیوں جیل میں رکھنا چاہتے ہیں؟
نیب پراسیکیوٹر نے کہا مفتاح اسماعیل کے بیرون ملک فرار ہونے کا خدشہ ہے، گواہوں کو بھی دھمکی دی جارہی ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا جرم ثابت ہونے تک ملزم بےگناہ تصور ہوتا ہے۔
عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرلی
خیال رہے کہ نیب نے 3دسمبر کو 10ملزمان کےخلاف ایل این جی ریفرنس دائر کیا۔
ملزمان میں شاہد خاقان عباسی ،مفتاح اسماعیل اوردیگر شامل ہیں ۔
نیب نے18جولائی کوایل این جی ریفرنس میں شاہدخاقان عباسی کوگرفتارکیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے27نومبرکوعمران شیخ کی ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کی تھی ۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی تاحال اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ