مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مطالعہ کریں ۔۔۔ وجاہت عمرانی

اچھی کتاب پڑھنے سے آپ کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ اور سوچنے کی صلاحیتوں میں بہتری آتی ہے۔

ہماری نوجوان نسل مطالعے سے کنارہ کش ہو کر سوشل میڈیا کی رنگینیوں میں کھو چکی ہے۔ آج کل تو یہاں جس کو دیکھو موبائل میں سر گھسیڑے جانے کون سا اسم اعظم دریافت کر رہا ہوتا ہے۔ یا پھر کوئی آب حیات کی تلاش ہوتی ہے۔ اللہ جانے اس کے پیچھے کون کون سی منطقیں کار فرما ہوتی ہیں۔ بجائے کسی اچھی سی چیز کا مطالعہ کرنے کے ہم سوشل میڈیا پر لا یعنی چیزوں کو شئیر کر کہ ثواب کما رہے ہوتے ہیں جس کا شاید کوئی وجود نہ ہو۔ کتب بینی ایک نہایت مفید مشغلہ ہے۔ یہ علم میں اضافے اور پریشانیوں سے چھٹکارے کے لیے نہایت مؤثر نسخہ ہے۔ کیونکہ کتاب ایک ایسی دوست ہے جو آپ کی خوشامندانہ تعریف نہیں کرتی اور نہ ہی آپ کو برائی کے راستے پہ ڈالتی ہے۔ کتاب دوست کی طرح ہوتی ہے جو آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا نہیں ہونے دیتی، کتاب کبھی بھی آپ سے جھوٹ اور منافقت سے آپ سے ناجائز فائدہ نہیں اٹھاتی۔

مطالعہ آپ کا ذہنی تناو ختم کرکے آپ کی پُرسکون فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو جلا بخشتا ہے۔ اچھی کتاب پڑھنے سے آپ کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ اور سوچنے کی صلاحیتوں میں بہتری آتی ہے۔ امریکا کی یونیورسٹی آف بفالو کی تحقیق کے مطابق فکشن بُکس پڑھنے سے دوسروں کی نفسیات کو سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے اور آپ بہ آسانی اپنے مخاطب کے احساسات اور جذبات کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ مطالعہ خواہ کتابوں کا ہو یا اچھی تحریروں کا ایک مفید مشغلہ ہے جو قلب و ذہن کو روشن کرتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق پڑھنے کی عادت صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہےاور انسان کو کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ ان میں مرکزی اعصابی نظام، امراض قلب اور فالج کے علاوہ خون کی شریانوں سے متعلق بیماریاں شامل ہیں۔ اس سے قبل یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ کتابوں کا مطالعہ زندگی بڑھانے اور طویل عمری کی وجہ بھی ہوسکتا ہے۔ مطالعے کا شوق نہ صرف آپ کے دماغ کو الزائمر امراض سے تحفظ دیتا ہے بلکہ ذہنی تناؤ کو بھی ختم کردیتا ہے اور مثبت سوچ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ کتاب پڑھنے والے کے دماغ کو نوجوان رکھتی ہے، کسی اچھی کتاب میں گم ہو جانا درحقیقت آپ کے ذہن سے برسوں کی گرد جھاڑ دیتی ہے۔

اچھی کتاب ایک ایسے ہمسفر کی مانند ہے جو اپنے ساتھی کو دوردراز کے علاقوں اور شہروں کی سیر کرادیتی ہے،اسی سے انسان کو ایسی شخصیات سے مصاحبت کا شرف حاصل ہو تا ہے جن سے ملاقات کی خاطر طویل اسفار طے کیے جاتے ہوں یا جو راہیِ ملک عدم ہو چکے ہوں، متعدد و متنوع افکار و نظریات سے واقفیت اس کے ذریعے حاصل ہوتی ہے، کتابوں سے وابستگی کی نعمت کا کسی کو ادراک ہو جائے تو اُس کے لیے بغیر مطالعہ کے زندگی گزارنا دشوار ہو جاتا ہے، یہی اس کے دن رات کا اوڑھنا بچھونا بن جاتی ہیں، وہ اگر بیمار بھی ہوتا ہے تو کتاب ہی اُس کا علاج ہوتی ہے، رنج و بے چینی کی حالت میں کتاب ہی اس کی غمخواری کا سامان فراہم کرتی ہے، مشکلات ومصائب میں بھی وہی تسلی کا باعث ہوتی ہے کیونکہ کتاب ہی تو اُس کے شب وروز کی دمساز و ہمراز بن چکی ہوتی ہے۔ مطالعہ زندگی کے مقاصد کے حصول کے لیے حوصلہ افزائی کرتا ہے کسی ایسے فرد کے بارے میں پڑھنا جو زندگی کی رکاوٹوں کو پھلانگ کر اپنی زندگی کے مقصد کو حاصل کرتا ہے، درحقیقت آپ کے اندر اپنے مقاصد کے حصول کے لیے عزم کو بڑھاتا ہے۔

مطالعہ، انسان کی سوچ اور فکر کو وسعت دیتا ہے نظر کو گہرائی عطا کرتا ہے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو جلا بخشتا ہے، لیکن یہاں شرط یہ ہے کہ مطالعہ ایسی تحریروں کا کیا جائے جو واقعی دل و دماغ پر مثبت اثر ڈالیں اور شخصیت کو نکھارنے میں مدد دیں،اب یہاں کئی سوال پیدا ہوسکتے ہیں مثلا اگر واقعی مطالعہ اتنے فوائد کا حامل ہے تو ہر شخص اس عادت کو اپنا کیوں نہیں لیتا اور زیادہ تر لوگ عموما فارغ وقت میں پڑھنے کے بجائے سوشل میڈیا پہ وقت گزارنا، ٹی وی یا فلم دیکھنے یا پھر سونے کو ترجیح کیوں دیتے ہیں؟دراصل مطالعہ کی عادت انسان کو گھر سے ملتی ہے اگر گھر کے بڑے بزرگ افراد مطالعے کا شوق رکھتے ہوں اور گھر میں کتابیں موجود ہوں تو بچے خود بہ خود اس طرف مائل ہونے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ والدین بچپن ہی سے اپنے بچوں کو نصابی کتب کے علاوہ دیگر دلچسپ اور معیاری کتابیں پڑھنے کی طرف راغب کرتے ہیں اور یوں بڑے ہونے تک ان کی عادت پختہ ہوچکی ہوتی ہے ، لیکن ہمارے یہاں زیادہ تر والدین نصاب کے علاوہ کتابیں پڑھنے کو وقت کا زیاں سمجھتے ہیں۔

اس سلسلے میں والدین پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو خود اس طرف راغب کریں بلا شبہ کتابیں انسان کی شخصیت بنانے میں اہم کردار اداکرتی ہیں لہذا بچوں کی صحت مندانہ سرگرمیوں میں دلچسپی لینا شروع کریں اور کتاب کی صورت میں انہیں ایک اچھا دوست فراہم کریں، کچھ عرصے بعد یقینا اس کے مثبت نتائج نظر آنے لگیں گے۔ اگرچہ ہم سمارٹ فون کے عادی ہو گئے ہیں ، لیکن پھر بھی کچھ وقت کے لیئے فون سے کنارہ کشی کرکے کوئی اچھی سی کتاب اٹھائیں اور مطالعہ شروع کریں، زہنی سکون کے ساتھ ساتھ دیگر فوائد آپ خود دیکھیں گے۔

%d bloggers like this: