اسلام آباد: لائن آف کنٹرول پر کشیدگی سے متعلق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا اہم بیان سامنے آیاہے ۔
اپنے وڈیو بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے عزائم کو بھانپتے ہوئے میں نے ایک اور خط سلامتی کونسل کے صدر کو ارسال کیا۔
انہوں نے کہا یہ میرا ساتواں خط تھا جس میں ان اقدامات کی نشاندہی کی جن سے بھارت کے ناپاک عزائم ظاہر ہوتے ہیں،یں نے خاص طور پر چار اقدامات پر توجہ دلائی ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا لائن آف کنٹرول پر لگی ہوئی باڑ کو پانچ جگہ سے کاٹا گیا ہے اس کے پیچھے کیا عزائم ہیں کیا کوئی نیا مس ایڈونچر ہونے جا رہا ہے؟ ان پر بھی ہمیں تشویش ہے۔ جنوری 2019 سے ابتک تین ہزار مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا 300 کے قریب نہتے انسانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا ہمارے اس خط کی بنیاد پر اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں چین نے اس مسئلے کو دوسری مرتبہ اٹھایا،پہلی مرتبہ پانچ اگست کے بھارتی اقدامات کے پیش نظر اس مسئلے کو سیکورٹی کونسل میں اٹھایا گیا اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں بند کمرے کے اجلاس میں ساری صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ چین نے اس مسئلے کو سلامتی کونسل میں بروقت اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے،اب ان نئے اقدامات کو سامنے رکھتے ہوئے سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ جو ہماری طرف بھی موجود ہیں اور بھارت میں بھی تعینات ہیں ان کے ذریعے چھان بین کروائ جائے اور وہ زمینی حقائق سے سلامتی کونسل کو آگاہ کریں۔
وزیر خارجہ نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے میں جلد از جلد تاریخ کا تعین کیا جائے تاکہ حقائق انڈیپنڈنٹ ذرائع سے فورآ سلامتی کونسل تک پہنچیں،نرندر مودی کے عزائم واضح ہیں سب سے پہلے 5 اگست کو غیر قانونی اقدامات کئے گئے جس میں پورا کشمیر سراپا احتجاج ہے امریکہ، یورپی یونین، ہاؤس آف کامنز اور دنیا کے بڑے بڑے کیپیٹلز میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ ان کو دبانے کیلئے ہندوستان نے ظالمانہ اقدامات اٹھائے،آج کرفیو کو 136 دن ہو چکے ہیں کمیونیکیشن بلیک آؤٹ ہے مواصلات کے ذرائع معطل ہیں میڈیا جا نہیں سکتا ڈپلومیٹس پر پابندی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بابری مسجد کا فیصلہ آتا ہے جس سے ہندوستان کے 20 کروڑ مسلمانوں اور اقلیتوں میں تشویش اور احساس محرومی پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا این آر سی کا جو قدم اٹھایا گیا اس پر بھی اپوزیشن سراپا احتجاج ہے،شہریت کے نئے ترمیمی بل پر آسام کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے احتجاج کی خود قیادت کی پانچ ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیںپوری اپوزیشن سراپا احتجاج ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک امتیازی قانون ہے اور بھارت کے آئین کی روح کے منافی ہے ۔
وزیرخارجہ نے کہابین الاقوامی مذہبی آزادی کی سوچ کے برعکس ہے یہ بنیادی حقوق کو پامال کر رہا ہے،اس احتجاج سے توجہ ہٹانے کیلئے ہمیں ہندوستان کیطرف سے نیا ناٹک رچانے کا خدشہ ہے،ہندوستان کے چیف کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے ہماری انٹیلیجنس نے غیر معمولی نقل و حرکت کو محسوس کیا ہے جو اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ ہندوستان کے ارادے درست نہیں ہیں۔
شاہ محمود نے کہا میں آج پاکستانی قوم کی طرف سے نریندر مودی سرکار کو باور کروانا چاہتا ہوں کہ ہم پر امن لوگ ہیں لیکن 27 فروری کو مت بھولیے گا،اگر جارحیت کی گئی، فالس فلیگ آپریشن کیا گیا یا کسی بہانے آڑ میں آپ نے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی تو پاکستانی افواج تیار ہیں بروقت اور مناسب جواب دیا جائے گا اور پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور پاکستان کے نظریئے، جغرافیے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی دکھائی دے گی ایسی غلطی نہ کرنا۔ ہم پرامن لوگ ہیں لیکن ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ