دسمبر 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کیا ہے؟

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اضافی نوٹ بھی تحریرکیا ۔۔۔ انہوں نے لکھا کہ اب تک آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع بغیرقانون کےہوتی رہی

چھ ماہ میں قانون سازی ورنہ نیا آرمی چیف ۔۔۔۔۔ سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سےمتعلق کیس کا تفیصلی فیصلہ جاری کر دیا ۔۔ فیصلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف کی مدت ملامت میں توسیع کا اختیار نہیں ہے ۔۔۔ تین سال کی توسیع کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔۔۔۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ ’’آپ جتنے بھی اوپر ہوں قانون آپ سے اوپر ہوتا ہے’’ ۔۔۔ تحریری فی

سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے کیس کا تفیصلی فیصلہ جاری کردیا۔ تینتالیس صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے چھ ماہ میں قانون سازی کی یقین دہائی کرائی ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی  کو ہمیشہ کیلئے بے ضابطہ نہیں چھوڑیں ‏گے۔۔ چھ ماہ میں قانون نہ بن سکا تو جنرل قمر جاوید باجوہ بطور آرمی چیف ریٹائر ‏ہوجائیں گے۔ ریٹائرمنٹ کی تاریخ انتیس نومبر دو ہزار انیس سے تصور کی جائے گی۔ صدر مملکت وزیراعظم کی مشاورت سے حاضر ‏سروس جنرل کو آرمی چیف مقرر کریں گے۔۔

فیصلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم نےآرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع دی ۔۔۔ وزیراعظم کوایسا فیصلہ کرنےکا کوئی آئینی اختیارحاصل نہیں ہے ۔۔۔قانون اورآئین میں مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی گنجائش موجودنہیں ۔۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کوقانونی حمایت حاصل نہیں ۔۔۔ تین سال کی توسیع کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔۔۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت نے قوانین پرعمل کرنا ہے افراد کو نہیں دیکھنا۔۔۔ ہمارے سامنے مقدمہ تھا کہ کیا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی جاسکتی ہے ۔۔ آرمی چیف کی تعیناتی، ریٹائرمنٹ اورتوسیع کی ایک تاریخ رہی ہے ۔۔۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ آرمی چیف کی تعیناتی اورریٹائرمنٹ کا معاملہ سامنے آیا ۔۔ ادارہ جاتی پریکٹس قانون کاموثرمتبادل نہیں ہوسکتا ۔۔۔ اب معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے ۔۔ پارلیمنٹ اس حوالے سے قانون سازی کریں ۔۔۔ یہ یاد رکھیں ادارے مضبوط ہوںگے توقوم ترقی کرے گی۔۔۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ آرمی چیف پاک آرمی کا کمانڈنگ آفیسر ہے  ۔۔ اس لئے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کے لیئے کہا ۔۔ عدالتی تحمل کو  نظریہ ضرورت کے ساتھ منسلک نہ کیا جائے ۔۔۔ ۔ آرٹیکل 203 ڈی کے تحت عدالت وفاقی حکومت کو قانونی سازی اور اس میں ترمیم کا کہ سکتی ہے۔۔۔ آرمی چیف کی تنخواہ اورمراعات کا بھی تعین کیا جائے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پٹیشن میں عوامی مفاد سے متعلق اہم سوال اٹھایا گیا تھا،۔۔ عوامی مفاد کے تحت ہی اس معاملے کی سماعت کا فیصلہ کیا  ۔۔ ٓئین کے آڑٹیکل 184تین کے تحت معاملے کی سماعت کی گئی ۔۔۔ عدالت نے26نومبرکی سماعت میں بعض قانونی سقم کی نشاندہی کی ۔۔۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اضافی نوٹ بھی تحریرکیا ۔۔۔ انہوں نے لکھا کہ اب تک آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع بغیرقانون کےہوتی رہی ۔۔۔ امید ہےکہ پارلیمنٹ آرمی چیف کی مدت ملازمت پرقانون سازی کی جائے گی ۔۔ اس قانون سازی سے قانون کی بہت سے غلطیاں درست کی جاسکیں گی۔ مخصوص تاریخ کےتناظرمیں آرمی چیف کاعہدہ کسی بھی عہدے سےزیادہ ‏طاقتورہے ۔

آرمی چیف کاعہدہ لامحدوداختیاراورحیثیت کا حامل ہوتا ہے۔۔۔ تعجب ہوا کہ آرمی چیف کےعہدےمیں توسیع،دوبارہ تقرری کی شرائط وضوابط کاکسی ‏قانون میں ذکرنہیں۔۔۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے سولہ سو سولہ کے برطانوی چیف جسٹس کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ’’کوئی جتنا بھی بلند ہو قانون اس سے بالاتر ہے‘‘۔۔۔

About The Author