نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بلوچ براہوی مسئلہ ،احباب کچھ توجہ فرمائیں۔۔۔ مجاہد جتوئی

دنیا میں تجربے موجود ہیں ۔40 لاکھ افغانی جلاوطن ہوا ۔ ملک شام کی پوری آبادی جلاوطن ہوئی ۔ کردوں کو 5 ملکوں میں تقسیم کر دیا گیا ۔

کچھ سرائیکی احباب آج کل انجانے میں بلوچ براہوی مسئلے پر بات کر رہے ہیں
ہمارے خیال میں یہ دانہ سوفیصد ایک سامراجی قومیت اور اسی کی اسٹیبلشمنٹ کا پھینکا ہوا ہے اور اسی کی طرف سے پھیلایا جا رہا ہے مقصد ہے بلوچوں سے خالی بلوچستان کا حصول ۔
بلوچستان کا وسیع جغرافیہ ۔معدنیات ۔گزرگاہ ۔اور بندرگاہ ۔ (یہی رنجیت سنگھ کا منصوبہ تھا جو کراچی بندرگاہ کی طرف سے تھا جو رنجیت سنگھ پورا نہ کر سکا مگر انگریز نے پورا کر لیا )
اب بھی یہی منصوبہ بلوچستان کے حوالے سے جاری ہے
اس کے لیے ضروری ہے کہ بلوچستان میں انتشار پیدا کیا جائے ۔ مصنوعی اور جعلی تنظیمیں پیدا کی جائیں ۔شر پسندی پر مبنی حرکتیں کی جائیں ۔ ۔ تمام بلوچستانی باشندوں کو آپس میں ۔بلوچ ۔براہوی ۔بلوچ پشتون ۔بلوچ ۔سرائیکی ۔ بلوچ سندھی کے نام پر لڑا لڑا کر منتشر کردیاجائے اور پھر حقوق کی بات کرنے والے باقی ماندہ بلوچوں کو پاکستان کے حوالے سے غدار قرار دے کر ملیا میٹ کر کے ۔
گلیاں ہو جان سنجیاں وچ مرزا یار پھرے
والا ماحول پیدا کر لیا جائے یعنی کچھ بلوچ مارے جائیں ۔ کچھ جلاوطن ہوجائیں اور کچھ کو مراعات دے۔کر۔نمائش کے لیے باقی رکھ لیا جائے ۔
دنیا میں تجربے موجود ہیں ۔40 لاکھ افغانی جلاوطن ہوا ۔ ملک شام کی پوری آبادی جلاوطن ہوئی ۔ کردوں کو 5 ملکوں میں تقسیم کر دیا گیا ۔اسی طرح بلوچوں کا بھی ستیاناس ہوتا لگ رہا ہے
ان مقاصد کے حصول کے لیے ایسے لوگوں کو مراعات دے دے کر ۔اسمبلیوں میں لا کر ۔ نمائندگی دے کر ۔ میڈیا میں اچھال کر ابھارا جائے گا استعمال کیا جائے گا جو بلوچستانی باشندوں کے اندر ان کے اور ہمسائیگان کے ساتھ اختلاف انتشار کو بڑھائیں گے ۔ اس مقصد کے حصول کے لیے مذھبی ۔مسلکی اختلافات کی آگ کو بھی بھڑکایا جائے گا ۔ اس سب کا مقصد صرف ایک ہوگا کہ بلوچستان کی طرف سے راستہ صاف ہوجائے گا ۔
اختر مینگل صاحب جیسے لوگ اپنی جگہ پر مخلص ہو سکتے ہیں لیکن وسیع تناظر میں وہ ایک پرزے کے طور پر استعمال ہو رہے ہونگے ۔ یاد رہے کہ اکبر بگٹی کو بھی اسی طرح مختلف بلوچوں کے خلاف استعمال کیا گیا اور پھر ۔ ۔ ۔ جو ہوا وہ سب نے دیکھا کہ جو لوگ اکبر بگٹی کے ہاتھوں زخم کھا چکے تھے انہوں نے بگٹی کے قتل پر خاموشی اختیار کر کے اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دیا
اسی منصوبے کے تحت اب کچھ لوگوں کی طرف سے بلوچ ۔براہوی اور بلوچ سرائیکی کو مسئلہ بنایا جارہا ہے
کسی سرائیکی کا بلوچ براہوی مسئلے سے کیا تعلق ہو سکتا ہے ہم دانستہ طور پر یا نادانستگی میں سامراجی ایجنڈے پر کیوں کام کریں سرائیکی تحریک کوئی نسلی تحریک نہیں ہے ہمیں کسی کے بلوچی یا براہوی تشخص سے کیا غرض ہے یہ ان کے گھر کے اندر کا مسئلہ اگر وہ ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہو گئے تو دونوں مشترکہ طور پر برباد ہو جائیں گے ہم سرائیکی لوگ تو تمام بلوچستانی لوگوں تمام سندھی لوگوں تمام پشتون لوگوں اور پنجاب کے بھی جو لوگ حق پرست اور غیر جارحیت پسند ہیں ان پنجابی لوگوں کے بھی خیر خواہ ہیں
اور ہم مجموعی طور پر وطن پاکستان کے خیر خواہ اور اس میں برابر کی خوشحالی کے خواہاں ہیں
لہذا ہماری درخواست ہے کہ جو دوست ہمارے اس تجزیے سے اتفاق رکھتے ہوں وہ اس نوعیت کی کسی سازش کا شکار نہ ہوں ۔ یہ بلوچ براہوی والا بیانیہ بلوچ قبائل کو آپس میں لڑانے اور ایک کے بعد ایک کو برباد کر کے بلوچستان کو بلوچوں سے خالی کروانے کا منصوبہ ہے
خیر اندیش ۔

About The Author