نومبر 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کا پرتشد واقعہ

اس سارے واقعے کی جمعیت کے لڑکوں کی مدعیت میں انھیں لڑکوں کے خلاف آیف آئی آر درج کی گئی جنکو جمعیت کے لڑکوں نے مارا تھا

اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کے پرتشد واقعے کے بعد جتنا منہ اتنی باتیں سننی کو ملیں، جس میں نہ ظالم کا پتا چل رہا تھا نہ مظلوم کا اس میں میڈیا کا جو کردار تھا وہ بلکل غیر ذمہ دارانہ تھا۔ایک غیریقینی کیفیت پیدا کی گئی۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ جمعیت نے تین دن ایجوکیشن ایکسپو کے نام پر ایک پروگرام آرگنائز کیا ہوا تھا، جس کا تیسرا اور آخری دن صرف خواتین کے لئے مختص تھا،لیکن اس میں بھی جماعت کے لڑکے جابجا نظر آئے۔

اس میں پہلا نقطہ تو یہ بنتا ہے کہ جب کسی بھی ایسی ایکٹیویٹی کی یونی انتظامیہ اجازت نہیں دیتی تو یہ پروگرام کیسے آرگنائز کیا گیا، بقول جماعیتی سوشل میڈیا سیل یونی کے اندر اور باہر بھرپور تشیہر بھی کی گئی۔

اسی بات کی شکایت کرنے IUSF (اسلامک یونائیٹڈ سٹوڈنٹس فورم) کے عہدیدران یونی انتظامیہ کے دوہرے معیار کی شکایت کرنے انتظامیہ کے پاس گئے کہ ہمیں تو کسی بھی قسم کی ایکٹیویٹی کرنے کی اجازت نہیں تو انکو کیسے ملی؟اس اجازت نامے کی وجوہات جاننے پر معلوم ہوا کہ جمعیت جب اور جہاں پروگرام کرانا چاہیے تو انکو اجازت نامہ لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

پروگرام چار بجے خوش اسلوبی سے اختتام پزیر ہوا۔
شام کو سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل اور کچھ پختون کونسل کے لڑکے یونی کیفے پر چائے پی رہے تھے کہ جماعتی لڑکے نعرہ تکبیر لگا ان لڑکوں پر حملہ آور ہوئے کہ تمہاری جرات کیسے ہوئی ہمارے خلاف انتظامیہ کو شکایت کرنے کی، جن میں سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل کے چیئرمین علی نقی عمار اور کچھ پختون طلبہ شدید زخمی ہوئے جن کو کچھ ساتھی پمز ہسپتال لے کر گئے۔

اس واقعے کی صورت حال جانچنے کے لئے IUSF (اسلامک یونائیٹڈ سٹوڈنٹ فورم) کے باقی ماندہ عہدیدران اکٹھے ہوئے جس کا جمعیت کو پتا چلا اس بار انھوں نے مصلح ہو کر دوبارہ حملہ کیا جس میں فائرنگ اور پتھرائو بھی کیا گیا۔اس پتھرائو کے نتیجے میں ایک گلگتی لڑکا شہید ہوا جس کا سن کر ہر آنکھ اشکبار ہے بےحد اور دکھ اور ملال ہے۔
اللہ پاک اس کو جنت الفردوس مں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

اس سارے واقعے کی جمعیت کے لڑکوں کی مدعیت میں انھیں لڑکوں کے خلاف آیف آئی آر درج کی گئی جنکو جمعیت کے لڑکوں نے مارا تھا۔افسوس

اگر ایف آئی ار کی نوعیت کو دیکھا جائے تو اس واقعے کا وقت 8:30pm. بتایا گیا، اسFIR کے جھوٹے اور سیاسی ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ اس وقت نامزد سرائیکی لڑکوں جس میں اصغر لاشاری جو ائیرپورٹ پر آن ڈیویٹی تھے، علی عمار پمز ہسپتال میں ایڈمٹ تھے، جلیل بلوچ اپنے گھر گائوں میں موجود ہے۔
اسلام میں جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے، اسلام کے جھوٹے دعوے داروں کو جھوٹی ایف آئی آر کرانے میں شرم نہیں آئی۔
جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہو(مفہوم القرآن)

اس سارے واقعے کو جماعتی میڈیا نے اپنی گندی سیاست کا جو رنگ دیا وہ قابل مزمت ہے۔

علی نقی عمار نے میڈیا کو بتایا کہ ہم اس سارے واقعے کی بھرپور مزمت کرتے ہیں اور اس واقعے کی غیر جانبدرانہ تفتیش کا مطالبہ کرتے ہیں، تاکہ مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
سرائیکی ایک نان وائلنس پچاس سالہ تحریک ہے، ہماری تحریک بتاتی ہے کہ ہم عدم تشدد پر یقین رکھنے والی قوم ہیں،جسکو اس پروپگینڈے میں متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔

دعا ہے اللہ پاک اس واقعے میں شہید ہونے والے طالب علم کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔


#فیض_کھوسہ کی فیس بک وال سے

About The Author