سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اس الزام کو مسترد کرتی ہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء برادری ملوث تھی۔
وکلاء ہسپتال کے باہر ڈاکٹروں کی صفوں میں چھپے ہوئے شر پسند عناصر کیخلاف پر امن احتجاج کیلئے جمع ہوئے تھے، ایسے عناصر کی تقاریر نے وکلاء کو احتجاج کرنے پر مجبور کیا.
سپریم کورٹ بار کے اعلامیے میں کہا گیاہے کہ
پر امن احتجاجی وکلاء نے ہسپتال کے اندر سے ہونے والے حملے پر رد عمل کا ظہار کیا،تمام واقعہ پولیس کی جانب سے کاروائی نہ کیئے جانے کی بنا پر رونما ہوا،وکلاء پولیس کے رویے پر 24 نومبر سے سراپا احتجاج تھے۔
وکلاء نے اس حوالے سے مختلف قراردادیں بھی منظور کیں،وکلاء نے پنجاب سیکریٹریٹ اور آئی جی پنجاب کے دفاتر کے سامنے دھرنے بھی دیئے، وکلاء شر پسند عناصر کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے رہے۔
سپریم کورٹ بار بے گناہ وکلاء کی گرفتاریوں اور ان پر تشدد کی پر زور مذمت کرتی ہے، وکلاء کے ساتھ پولیس کا غیر انسانی رویہ پنجاب حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے،وکلاء کے ساتھ اظہار یکجہتی پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سیکرٹری اسلام آباد بار کا لائسنس معطل کیا جانا تشویشناک ہے۔
سپریم کورٹ بار توقع کرتی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ لائسنس معطل کیئے جانے کا فیصلہ واپس لے لے گی بصورت دیگر سپریم کورٹ بار راست اقدام کر سکتی ہے،
سپریم کورٹ بار نے پی آئی سی لاہور واقع پر وکلاء کیخلاف کاروائی پر مذمتی قرارداد منظور کر لی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر