اپنے مخصوص انداز اور دلکش لب و لہجے کے حامل منصور ملنگی، نے فوک گائیکی کو نئی بلندیوں پر پہنچایا ،
جھنگ کے اس فنکار کو مداحوں سے پچھڑے تو پانچ سال ہو گئے ،لیکن انکے گائے گیت آج بھی دلوں کو گرماتے ہیں اک پھل موتیے دا مار کے جگا سوہنیے منصور ملنگی کی ملک بھر میں پہچان بنا
میٹھی شاعری اور مدھر آواز تھل کے صحراؤں میں رومان انگیز جذبات جگاتی آواز کے مالک منصور ملنگی نے علاقائی موسیقی خاص کر سرائیکی موسیقی کو نیا افق بخشا کیہڑی غلطی ہوئی اے ظالم ،
کیوں دور دیرے لائے نیں بوہے غیر دے وسائے نی بھی منصور کے معروف گیتوں میں سے ایک ہے ۔ منصور علی ملنگی جنوری انیس سو سینتالیس میں جھنگ کی تحصیل احمد پور سیال میں سرنگی نواز پٹھان علی خان کے گھر پیدا ہوئے۔
بچپن ہی سے گلوکاری کا شوق انہیں اٹھارہ سال کی عمر میں ریڈیو پاکستان لے آیا ،، جہاں انکے پہلے گیت ” اک پھل موتیے دا مار کے جگا سونڑیاں” نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
چھبا چوڑیاں دا سر تے میں چایا اور اس طرز کے دیگر گیت آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ منصور ملنگی میں یہ خوبی تھی کہ وہ اپنے گانوں کی شاعری بھی خود کرتے تھے اور ان کی دھنیں بھی ترتیب دے لیا کرتے تھے۔
بلوچا ظالما جادو کیتوئی وے بھی ان کا بہت زیادہ سنا جانے والا فوک گیت ہے۔ منصور علی ملنگی نے اپنی زندگی میں دو سو سے زائد آڈیو البم ریلیز کیے۔
دو ہزار تیرہ میں ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں صدارتی ایوارڈ اور تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔ سرائیکی لوک موسیقی کو فروغ دینے پر انہیں پی ٹی وی ایوارڈز بھی دیا گیا
جھنگ کے عظیم فنکار منصور علی ملنگی دس دسمبر دو ہزار چودہ کو حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر گئے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون