مئی 11, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ہائی کورٹ کے عدالتی احکامات کے باوجود بھی حکومت اور بیورو کریسی گنے کے کاشتکاروں کو جائز ریٹ نہ دے سکے

کسان نمائندوں کو سننے کی بجائے دفتروں کے چکر لگوائے اور چائے پلا کر ٹرخایا جا رہا ہے

رحیم یار خان
ہائی کورٹ کے عدالتی احکامات کے باوجود بھی حکومت اور بیورو کریسی نے گنے کے کاشتکاروں کو جائز ریٹ اور حق دینے کی بجائے انہیں فٹ بال بنا دیا ہے.

کسان نمائندوں کو سننے کی بجائے دفتروں کے چکر لگوائے اور چائے پلا کر ٹرخایا جا رہا ہے. ان خیالات کا اظہار پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر اور انفارمیشن سیکرٹری کسان بچاؤ تحریک جام ایم ڈی گانگا نے ایک خصوصی ملاقات کے دوران کیا ہے.

تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دنوں کسان بچاؤ تحریک پاکستان کے چیئرمین چودھری محمد یسین نے ہائی کورٹ بہاولپور بینچ میں گنے کے ریٹ کے حوالے سے جسٹس مزمل اختر کی کورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کی تھی.عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد حکومت پنجاب سیکرٹری زراعت اور سیکرٹری فوڈ کو ڈائریکشنز جاری کرتے ہوئے حکم جاری کیا تھا کہ

کسانوں کو گنے کے پیداواری اخراجات اور ریٹس کے حوالے سے تفصیلا سن کر پندرہ دن کے اندر گنے کے نئے ریٹ کا تعین کیا جائے . ہائی کورٹ کے آرڈرز کے بعد کسان بچاؤ تحریک کے رہنما چودھری محمد یسین،

سید محمود الحق بخاری، سید مظہر الحق بخاری، چودھری نصیر وڑائچ نے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمود کھوکھر کے ہمراہ سیکرٹری فوڈ وقاص محمود سے دو گھنٹے کی طویل ملاقات کی.سیکرٹری فوڈ نے انہیں کین کمشنر پنجاب سید واجد علی کے سپرد کر دیا.

بروز جمعتہ المبارک کسان رہنماؤں نے کین کمشنر پنجاب سید واجد علی سے میٹنگ کی. وہاں کسان رہنماؤں کو یہ جان کر بے حد حیرت ہوئی کہ گنے کی کاشت کے اخراجات وغیرہ کی اسیس منٹ اور ریٹ کے تعین کے حوالے سے اہم کردار ادا کرنے والے کین کمشنر پنجاب کے آفس میں موجودہ دور میں اب بھی یوریا کھاد 1400روپے بوری اور ڈی اے پی کی بوری 2400روپے میں دستیاب ہے.

زمین صرف 30000روپے فی ایکڑ سالانہ ٹھیکہ پر ملتی ہے. جام ایم ڈی گانگا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بنیادی اسیسمنٹ کرنے والے ادارے اور ذمہ داروں کی غیر ذمہ داری کا یہ حال ہو وہاں حق داروں کوحق کیسے مل سکتا ہے.

حکمران اور بیورو کریسی طاقت ور ترین شوگر مافیا کے زیر اثر اور ڈیجیٹل کشش میں ہونے کی وجہ کسانوں کو گنے کا جائز ریٹ دینے کی راہ میں خود ہی بڑی دیوار بنے ہوئے ہیں. میرا خیال ہے کہ صرف سپریم کورٹ ہی کوئی از خود نوٹس لے کر کسانوں کو ان حق دلائی سکتی ہے.

عمل درآمد کروانے میں ان صاحبان کا خاموش کردار بھی ضروری ہے. خالد محمود کھوکھر، چودھری محمد یسین اور سید محمود الحق بخاری نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کے حصول کے لیے ہم ہر دروازے پر جاکر دستک دیں گے.

واسطہ پڑنے پر پتہ چل رہا ہے کہ انصاف کے حصول کے راستے خاصے پیچیدہ، دشوار اور خاصے خار دار ہیں. بلاتفریق، سستے اور فوری انصاف کی منزل تک پہنچنا عام آدمی کے بس سے بہت اوپر کی بات ہے.

بہرحال ہم انصاف نہ ملنے تک فریاد کرتے اور دہائیاں دیتے رہیں گے. احتجاج بھی ہمارا قانونی اور اخلاقی حق ہے اسے بھی ہم نبھانے کی پوری کوشش کریں گے.

%d bloggers like this: