حال ہی میں ایک جاپانی پروفیسر نے بیماریو ں کی وجوہات پر بڑی دلچسپ اور حیرت انگیز ریسرچ کی ہے جس کو اگر اسلامی طرز زندگی کے حوالے سے دیکھا جاۓ تو آدمی حیران ہو جاتا ہے ۔
جاپانی ریسرچر کے مطابق معدے کی تیزابیت کا اصل سبب الٹا سیدھا کھانا نہیں بلکہ بے چینی ہے ۔بلڈ پریشر کی وجہ کھانے میں نمک کی زیادتی نہیں بلکہ احساسات وجذبات کا عدم انضباط ہے ۔
کولسٹرول کی زیادتی کا اصلی سبب چربی دار کھانے نہیں بلکہ سستی ہے ۔ سینہ سے جڑے پرابلمز کا اصلی سبب آکسیجن کی کمی نہیں بلکہ شدت غم ہے ۔
شوگر کی بیماری کی وجہ جسم میں گلوکوز کی زیادتی نہیں بلکہ انانیت اور اپنے موقف پر بےجا شدت ہے ۔
جگر کی بیماریوں کا سبب نیند میں بے ضابطگی اور نفسیاتی خلل نہیں بلکہ مایوسی اور دل شکستگی اس کے اسباب میں شامل ہے ۔
دل کی بیماریوں اور شرایین کے انسداد کا سبب دوران خون کی کمی نہیں بلکہ اطمینان وسکون کا فقدان ہے ۔ یہ بیماریاں جن اسباب سے پیدا ہوتی ہیں ان کا تناسب 50% روحانی اسباب۔25% نفسیاتی اسباب ۔15% معاشرتی اسباب اور
10% نامیاتی اسباب بتاے گیے ہیں ۔
اس لیے اگر تم ایک صحتمند زندگی کے خواہاں ہو تو اپنے دل ودماغ کی حفاظت کرو اور کینہ ، حسد ، جلن ، نفرت ، غصہ ، تکبر ، انتہاپسندی ، سستی ،گالم گلوچ ، اور دوسروں کی تحقیر وتذلیل سے گریز کرواور لوگوں کے ساتھ درگزر سے کام لو۔ اب اس ریسرچ کی روشنی میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے کچھ واقعات دیکھتے ہیں۔
مکہ والوں نے چاند کو دو ٹکڑے ہوتے دیکھا تو کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند پر جادو کر دیا۔ پتھروں کو کلمہ پڑھتے دیکھا تو کہا کہ جادو کر دیا۔ بدر کے موقع پر فرشتے دیکھے مگر کلمہ نہ پڑھا۔جنگ خندق میں شکست کھائی مگر ایمان نہ لاۓ۔ لیکن جب فتح مکہ کے موقع پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا دروازہ پکڑ کر فرمایا۔۔جاٶ میں نے تم کو معاف کیا تو سب جوق در جوق کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔
ثابت ہوا کہ معاف کرنا اور درگزر کرنا بہت بڑا عمل ہے ۔ حضرت داتا گنج بخشؒ شام کے وقت عام مریدوں کیلئے درس و تدریس کا اہتمام کرتے تھے۔ لوگ آتے تھے سوال کرتے تھے اور علم کی پیاس بجھاتے تھے۔ آپ ایک روز مریدوں کے درمیان بیٹھے تھے، لاہور کا ایک مرید آیا اور آپ سے پوچھا ”حضور۔۔ اللّٰہ کی بارگاہ میں افضل ترین عبادت کیا ہے؟ حضرت داتا صاحب نے مسکرا کر دیکھا اور فرمایا ”خیرات“ ۔اُس شخص نے دوبارہ عرض کیا ”اور افضل ترین خیرات کیا ہے ؟“
آپ نے فرمایا ”معاف کر دینا“ پھر آپ رحمتہ اللّہ علیہ چند لمحے رک کر دوبارہ یوں گویا ہوئے ”دل سے معاف کر دینا دنیا کی سب سے بڑی خیرات ہے اور اللّٰہ کو یہ خیرات سب سے زیادہ پسند ہے۔
آپ دوسروں کو معاف کرتے چلے جاؤ، اللّٰہ آپ کے درجے بلند کرتا چلا جائے گا“۔
آپ رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے "تصوف کی درسگاہ میں صوفی اُس وقت صوفی بنتا ہے جب اُس کا دل نفرت غصے اور انتقام کے زہر سے پاک ہو جاتا ہے اور وہ معافی کے صابن سے اپنے دل کی ساری کدورتیں دھو لیتا ہے۔اہل تصوف یہاں تک کہتے ہیں کہ قاتل کو صوفی کا خون تک معاف ہوتا ہے اور یہ معافی کی وہ خیرات ہے جو صوفیاء کرام دے دے کر بُلند سے بُلند تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ان کے درجے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
اگر لوگ معاف کرنا سیکھ لیں تو کسی اُستاد کی ضرورت نہیں رہتی اور سارے حجاب اور سارے نقاب اُتر جاتے ہیں۔
اللّٰہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ♡ والکاظمین الغیظ والعافین عن الناس واللہ یحب المحسنين°القران
سورہ آ ل عمران 3 آ یت# 134۔۔۔۔
اور جو غصہ کو روکتے ہیں اور لوگوں کی خطا سے درگزر کرتے ہیں اور اللّٰہ نیکی کرنے والوں سے الفت رکھتا ہے یعنی معاف کر دینے والا رب کا سب سے پسندیدہ اور مقرب بندہ ہوتا ہے۔اور اب ماڈرن زمانے میں اچھی صحت اور اطمینان کا بھی یہی راز دریافت ہوا ہے ۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر