ستمبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ کشمیر: طویل ترین مواصلاتی لاک ڈاؤن کا شکارپہلا علاقہ بن گیا

کشمیر میں ابھی تک دو بار ایسا ہوا ہے جب سرکار نے 100دنوں کے زائد عرصے سے یہاں کے لوگوں کو انٹرنیٹ سے محروم رکھا۔

سرینگر:

جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والی دفعہ 370 اور 35اے کی منسوخی، جموں و کشمیر اور لداخ کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کیے جانے کو 120 دن ہو چکے ہیں وہیں وادی کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز پر مسلسل پابندی کو پانچواں ماہ شروع ہو چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ پر اس طرح کی معطلی کے سبب کشمیر ملک کا پہلا خطہ بن گیا ہے جہاں اتنے طویل عرصے سے انٹرنیٹ پر پابندی عائد ہے۔ کشمیر کے بعد دارجلنگ واحد علاقہ ہے جہاں گورکھا لینڈ تحریک کے دوران 100 دنوں تک انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھا گیا تھا۔

کشمیر میں ابھی تک دو بار ایسا ہوا ہے جب سرکار نے 100دنوں کے زائد عرصے سے یہاں کے لوگوں کو انٹرنیٹ سے محروم رکھا۔خبررساں ادارے ساؤتھ ایشین وائر نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 5اگست سے پہلے 2016میں عسکریت پسند برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے عوامی احتجاج کے دوران اس وقت کی بی جے پی –

پی ڈی پی مخلوط سرکار میں 133دنوں تک انٹرنیٹ سروسز پر پابندی رہی۔ البتہ براڈبینڈ سروس کو چھ دنوں کے بعد بحال کر دیا تھا، جس وجہ سے عوام کو زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہیں رہا۔ لیکن رواں سال 5اگست سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کیے جانے کے ساتھ ہی مواصلاتی نظام پر بدترین پابندیاں نافذہیں۔اگرچہ پوسٹ پیڈ موبائل اور لینڈ لائن سروسز بحال کی جا چکی ہیں

تاہم ایس ایم ایس، پری پیڈ موبائل اور انٹرنیٹ پر پابندی برقرار ہے۔ جس سے نہ صرف زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہوگیا ہے بلکہ عام لوگ،طلبہ، تاجر اور صحافیوں سمیت دیگر شعبہ جات سے وابستہ افراد بھی کئی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق

جو بھارت اور اس کے مقبوضہ علاقوں میں سب سے زیادہ ہیں ۔ راجستھان کا نمبر دوسرا ہے جس میں 43 دفعہ مواصلات کو معطل کیا گیا ۔ اگست 2019 تک جموں و کشمیر میں مواصلاتی شٹ ڈاؤن کے 67 واقعات پیش آئے۔ زیادہ تر واقعات میں ، شٹ ڈاؤن کی سرکاری وجہ "عوامی حفاظت یا احتیاطی اقدام” تھی۔

2016 سے اگست 2019 کے درمیان 108 شٹ ڈاؤن کی وجوہات کا پتہ نہیں چل سکا۔ ساؤتھ ایشین وائر کی رپورٹ کے مطابق ممتاز کشمیری رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے بعد جولائی 2016 اور جنوری 2017 کے درمیان جموں و کشمیر میں سب سے طویل بند ش 6دن رہی۔

برہان وانی کی شہادت کے بعد نومبر 2016 میں پوسٹ پیڈ سروسز بحال کردی گئیں ، لیکن پری پیڈ سروسز جنوری 2017 تک محدود کردی گئیں۔

ایک نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق عالمی سطح پر ، بھارت میں سب سے زیادہ مواصلات کی بندش کے واقعات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ جنوری 2016 سے جون 2018 کے درمیان 160 شٹ ڈاؤن ریکارڈ کیے گئے تھے۔

ہندوستان کے بعد ، ایتھوپیا کا نمبر ہے جہاں دسمبر 2017 اور اپریل 2018 کے درمیان 110 دن تک طویل ترین شٹ ڈاؤن دیکھنے میں آیا۔ سرکاری محکموں میں اگرچہ براڈبینڈ سروس شروع کی جا چکی ہے۔

تاہم عام لوگوں کے لیے یہ خدمات بحال ہونا نا ممکن نظر آ رہا ہے کیونکہ انتظامیہ خاص کر سیکورٹی ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے ساتھ ہی سماجی رابطے کی سائٹوں پر ملک مخالف اور عوام کو مشتعل کرنے والا مواد اپ لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

About The Author