بائیکاٹ کرنیوالے شعراء کی عظمت کو سلام
میرے وسیب کے عظیم دوستو!
مجھے صبح سے کچھ دوستوں کے فون آئے کہ فلاں فلاں شاعر نے تونسہ کے جنوبی پنجاب سرکاری مشاعرے میں شرکت کرکے آپ کی بائیکاٹ کی اپیل کو ناکام بنادیا ہے ۔میں ایسے دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ تقریباً 100کے قریب شعراء کو بلایا گیا ،محض دس بارہ شعراء نے شرکت کی جبکہ باقی تمام عزیز شعراء جن میں جناب عزیز شاہد صاحب ،جناب ریاض عصمت صاحب ،جناب امان اللہ ارشد صاحب ،جناب جہانگیر مخلص صاحب ،جناب اصغر گورمانی صاحب ،جناب سیف اللہ آصف صاحب ،جناب ریاض باکھری صاحب جناب شاہد عالم صاحب ودیگر نے شرکت نہ کرکے قومی غیرت کا ثبوت دیا اور ہر طرح کی مراعات کو جوتے کی نوک پر رکھا ۔کسی کی بات کا فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر ہوتا ہے ،اکثریت نے بائیکاٹ کیا تو ہم بائیکاٹ کی اپیل کو کامیاب کہیں گے اور شرکت نہ کرنیوالے شعراء کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔
یہ بھی دیکھئے کہ ہمارے عظیم سرائیکی شعراء کی سرائیکی تحریک میں سب سے زیادہ قربانیاں ہیں ،سرائیکی شعراء ہر سرائیکی مشاعرے میں شریک ہوتے ہیں۔ ان میں 99.99فیصد مشاعرے ایسے ہوتے ہیں جہاں سے کوئی معاوضہ یا کرایہ نہیں ملتا اس کے باوجود سرائیکی شاعر اپنے خرچ پر وہاں شریک ہوتے ہیں ،تونسہ کے جنوبی پنجاب سرائیکی مشاعرہ میں معاوضہ دینے کا اعلان کیا ،سرائیکی شاعروں نے دو مطالبات کیے ،ایک یہ کہ لفظ ’’جنوبی پنجاب‘‘کو ہٹایا جائے اور محبوب تابش کے ساتھ ہونیوالی بدتمیزی پر معافی مانگی جائے ۔پہلے تو حکمران اپنی آکڑ فوں میں رہے مگر جب ان کو ہر طرف سے بائیکاٹ کے پیغام ملنے لگے تو مشاعرے کے ایک منتظم سعید کھوسہ صاحب نے قینچی اُٹھائی اور مشاعرے کے سٹیج پر لگے بینر سے لفظ ’’جنوبی پنجاب‘‘ کاٹا اور اس کی تصویر بنائی اور شعراء کرام کو منت کی کہ اب ہم نے آپ کا مطالبہ مان لیا ہے تو خدا کیلئے مشاعرے میں شرکت کریں پھر یہ لوگ اقبال سوکڑی کے پاس گئے کہ ہم محبوب تابش صاحب سے معافی مانگتے ہیں لہٰذا ان کو امادہ کیا جائے کہ وہ خود بھی مشاعرے میں شرکت کریں اور دوسرے شعراء کرام کو بھی بائیکاٹ ختم کرنے پر امادہ کریں ۔اقبال سوکڑی صاحب نے یہ بات تونسہ کے ایک معروف شاعر کو بتائی تو انہوں نے کہا کہ میں اپنے شعراء کرام کے ساتھ ہوں ،محبوب تابش کے ساتھ آنیوالے واقعہ پر افسردہ ہوں ،دل پر بہت بوجھ ہے اور میرا ضمیر گوارہ نہیں کررہا البتہ تمام شعراء کرام نے بائیکاٹ ختم کیا تو میں بھی بادل نخواستہ چلا جائوں گا۔
اتنی منت سماجت کے باوجود شاعروں نے بائیکاٹ کا فیصلہ برقرار رکھ کر قومی غیرت کا ثبوت دیا اور کہا کہ ایک تو لفظ ’’جنوبی پنجاب ‘‘ہٹانے میں بہت تاخیر کردی گئی دوسرا یہ کہ جناب محبوب تابش کا یہ مطالبہ درست تھا کہ اگر معافی مانگنی ہے تو وزیراعلیٰ کے کزن ایس پی ظفر بزدار کو مانگنی چاہئے کہ اس کی ایماء پر سب کچھ ہوا ،اب سب نے دیکھ لیا کہ مشاعرہ مکمل طور پر ناکام رہا ۔اتنے وسائل کے باوجود بھی لوگوں کی شرکت بہت کم رہی اور جوچند ایک شاعر شریک ہوئے وہ بھی شرمندہ شرمندہ نظر آئے جس کا یہ ہے کہ ایک شاعر دیوانہ بلوچ نے خود پوسٹ لگائی ہے کہ میں تونسہ کے جنوبی پنجاب مشاعرے میں شرکت کرنے پر شرمندہ ہوں اور میں قوم سے معافی کا طلبگار ہوں ۔شعراء کرام اور عام آدمی کی وزیراعلیٰ سے ناراضگی کا ایک سبق یہ بھی ہے کہ صوبے کے نام پر ووٹ لینے کے بعد اقتدار حاصل کرلیا گیا مگر نہ صرف یہ کہ صوبے کیلئے کوئی اقدامات نہ ہوئے بلکہ حکومتی سطح پر سرائیکی وسیب اور سرائیکی قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ۔
طارق بشیر چیمہ کے ذریعے سرائیکی ،پنجابی کا فتنہ کھڑا کرنے کی کوشش ہوئی اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی ایماء پر ڈی جی خان ڈویژن کی پنجابی بیوروکریسی نے سرائیکی ،بلوچی تفریق پیداکرنے کی کوشش کی جسے سرائیکی وسیب کے لوگوں نے بری طرح ناکام بنادیا اور محمد علی درانی کی طرح تفریق پیدا کرنیوالوں کا حشر نشر کردیا مگر وسیب کے لوگ تفریق پیدا کرنے کی سازش کو آج بھی غضب ناک نگاہوں سے دیکھتے ہیں ،یہی وجہ تھی کہ جناب محبوب تابش نے لفظ ’’جنوبی پنجاب‘‘ کو مسترد کیا اور وسیب کی شناخت کو قتل کرنیوالے جاگیرداروں ،سرداروں اور تمنداروں کی مذمت کی ۔جناب محبوب تابش کے خلاف جس طرح پولیس غنڈہ گردی اور ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کیا گیا اس سے سرائیکی صوبہ تحریک اور مضبوط ہوئی ہے اور وسیب کا بچہ بچہ محبوب تابش بنے گا۔
میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو کہتا ہوں کہ وہ سرائیکی قوم کو انصاف مہیا کریں ،اپنے مینڈیٹ کا احترام کریں اور اپنے وعدے کے مطابق صوبہ بنائیں اور وسیب میں تفریق پیدا کرنیوالے وسیب دشمن وزراء کو مرکزی اور صوبائی کابینہ سے برطرف کریں ورنہ یاد رکھیں کہ آنیوالے الیکشن میں تحریک انصاف کا حشر پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ سے برتر ہوگا۔
نوٹ :آصف دھریجہ سرائیکستان یوتھ کونسل کے صدر ہیں ۔
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی