25 نومبر خواتین پر ہر قسمی تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر میرے قریب کے گاؤں کی ایک محنت کش خاتون پر گھریلو تشدد کی ایک تازہ آنکھوں دیکھی کہانی پیش خدمت ہے۔ مرادنہ سماج میں مروجہ خواتین پر تشدد معمول ہے اور اس گاؤں میں بھی خواتین پر تشدد اور مار پیٹ مردانگی سمجھی جاتی ہے۔
آ-بی بی کی شادی 10 سال قبل وٹہ سٹہ میں اپنے رشتہ داروں میں ہوئی جو اب 5 بیٹوں کی ماں ہے۔ دیہات میں خانہ داری، بچوں کی پرورش کے ساتھ ساتھ کاشتکاری اور مویشی پال کر گھر کی معیشت میں اپنا بھرپور حصہ ملاتی ہے۔
اس محنت کشی کا صلہ آۓ روز مارپیٹ اور گلی گلوچ کی شکل میں اسے لوٹایا جاتا ہے۔ چند دن قبل اس کا مزدور شوہر نامدار دوسری شادی کی اجازت نہ دینے پر کئ روز اس ہر ظالمانہ تشدد کرتا رہا اور کسی کو نہ بتانے کی دھمکی دیتا رہا یہ بیچاری ظلم سہتی رہی اور معمول کے کام کاج بھی نمٹاتی رہی جب ظلم سہنے کی سکت نہ رہی تو وٹہ سٹہ کی شادی والے بھائی کو کال کر کے بتایا اور اس ظلم پر اس سے مدد کی درخواست کی۔
مذکورہ بھائی نے بہن کے گھر جانے اور حالات کا پتہ کرنے کی بجاۓ اپنی بیوی کو خبر لینے کیلیۓ بھیج دیا جس نے آ کر بھائی کو بتایا کہ تیری گھر والی نے اپنے بھائی کو فون کر کے تیری شکایت لگائی ہے۔
اس پر موصوف غصہ سے آگ بگولہ ہو گیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگا۔ ڈر اور خوف کی ماری خاتون کو جب ہر طرف سے تاریکی اور مایوسی نظر آئی تو اس نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوۓ گھر میں پڑی بیٹری سے تیزاب نکال کر پی لیا جب خاوند کو پتا چلا تو اسے پھر مارنا شروع کر دیا حالت غیر ہونے اور خون کی الٹیاں آنے پر اسے قریبی نجی ہسپتال لے گیا نجی ہسپتال والوں نے فوجداری معاملات کو دیکھتے ہوۓ اسے سرکاری ہسپتال لے جانے کو کہا۔
قریبی دیہی مرکز صحت والوں نے مریض کی حالت غیر دیکھتے ہوۓ اسے ضلعی صدر ہسپتال ریفر کر دیا جہاں کے ڈاکٹرز نے ایک رات داخل رکھا اور اگلے دن نشتر ہسپتال ملتان بھیج دیا جہاں 5 دن زندگی موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد خوش قسمتی سے زندگی جیت تو گئ مگر معدہ اور اندرونی اعضاء تیزاب کے جل جانے سے نالیوں سے خوراک لیتی وہ آج بھی ہڈیوں کا ڈھانچہ بنی بھائی کے گھر بستر پر پڑی ہے۔
خاوند پانچوں بچوں کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے گیا ہے۔ اب یہ خاتون نفسیاتی مریض بن چکی ہے اور اسے بیہوشی کے دورے پڑ جاتے ہیں بستر پر پڑی یہ مظلوم خوف کی وجہ سے خاوند پر تشدد کا کیس کرانے کے قابل بھی نہیں، صرف اپنے بھائیوں سے فریاد کرتی نظر آتی ہے کہ خدارا مجھے دوبارہ اس جہنم میں واپس کبھی نہ بھیجنا۔
اج دے ایں بظاہر روشن خیال معاشرے اچ وی تریمت نال ظلم پیا تھیندے
😭😭