اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس واپس لے لیے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سنایا اور مذکورہ کیس میں معاون خصوصی نے تحریری طور پر غیر مشروط معافی مانگ رکھی ہے۔وفاقی وزیر نے بھی عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی تھی۔
معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان پرعدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کا الزام ہے۔ معاون خصوصی نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ عدالت اور ججز سے متعلق 29 اکتوبر کی پریس کانفرنس میں اپنے ریمارکس غیر مشروط واپس لیتی ہوں۔
انہوں نے وضاحت دی کہ پریس کانفرنس کے دوران مجھ سے خاص پیرائے(ٹارگٹڈ) میں سوال کیا گیا، میری پریس کانفرنس صرف نواز شریف کے زیرالتوا کیس سے متعلق نہیں تھی۔
جواب کے متن میں شامل ہے کہ’ میرا کہنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ عدالت نواز شریف کو خصوصی ریلیف دے رہی ہے، میں نے کہا کہ ہفتے کے روز سماعت سے زیرالتوا کیسز میں عام سائلین بھی مستفید ہو سکیں گے‘۔
جب کہ چوہدری غلام سرور خان نے نواز شریف کے حق میں عدالتی فیصلے کو ڈیل کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ عدالت نے وفاقی وزیر کو شو کاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
وفاقی وزیر غلام سرور خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مقدمے کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور