پچھلے ہفتے میں لاہور میں الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے لاہور اور اسلام آباد میں سیاسی بیٹ رکھنے والے چند اہم صحافیوں سے ملا تھا-
میں نے اُن سے پوچھا کہ کیا وہ آصف علی زرداری کے ذاتی معالج کا نام جانتے ہیں؟
میرا دوسرا سوال یہ تھا کہ کیا اُن کی نظر سے آصف علی زرداری کے لیے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ گزری ہیں؟ کسی نے اُن کے سکرین شاٹ کسی جگہ دیکھے ہیں؟
میرا تیسرا سوال یہ تھا کہ وہ کون سا کرائی ٹیریا ہے جو الیکٹرانک میڈیا یا پرنٹ میڈیا میں ایک پارٹی کے سربراہ کی بیماری اور علاج کے حوالے سے رپورٹنگ کو نیوز بلیٹن سے لیکر ٹاک شوز تک میں سب سے پہلی اور سب سے زیادہ ٹائم دینے والی ترجیح بناتا ہے جبکہ دوسری سیاسی جماعت کے سربراہ کی بیماری، علاج اور اس سے جڑے حکومتی رویے اور اس پر اس پارٹی کے ردعمل کو ترجیحات میں سب سے نیچے اور نیوز بلیٹن میں یا تو بالکل غائب یا محض 30 سیکنڈ یا ایک سے دو منٹ دیتا ہے؟
میں نے لاہور کے کئی ادیبوں، شاعروں، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، کالم نگاروں، ناشروں اور سول سوسائٹی کے کئی ایسے لوگوں سے بھی یہ سوال پوچھے جو اپنی گفتگو میں نواز شریف کی بیماری پر تفصیلی بات کرتے اور وہ اُن کے ذاتی معالج سے لیکر نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس تک سب جزئیات سے تو واقف تھے لیکن زرداری کی نہ تو بیماری کا اُن کو پتا تھا اور نہ ہی اُن کو زرداری کے ذاتی معالج کا اور اُس کی زرداری تک رسائی ہونے کا بھی نہیں پتا تھا-
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا اور انفارمیشن سیکرٹری نے بھی آج تک زرداری صاحب کے ذاتی معالج کا کوئی تحریری یا ویڈیو بیان بھی جاری نہیں کیا اور نہ اُن کی میڈیکل رپورٹس کو وہ سامنے لیکر آئے-
یہ ہے پاکستان کے الیکٹرانکس اور پرنٹ میڈیا کا مسلم لیگ نواز اور پی پی پی کے بارے میں ڈسکورس –
مبشر لقمان نے آصف علی زرداری کی بیماری پر یو ٹیوب چینل پر وی بلاگ تو دیا لیکن وہ جہاں کام کرتے ہیں وہاں اس پروگرام کو کرنے کی انھوں نے زحمت گوارا نہیں کی-
نواز شریف کے باب میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا جتنا لوگوں کوسینسیٹائز Sensitize
کرتا نظر آیا آصف علی زرداری کے باب میں وہ یہ کرتا نظر نہیں آیا کیوں؟
پی پی پی کا انفارمیشن سیل بھی اس حوالے سے کوتاہی کا مرتکب رہا ہے یہ اپنے سوشل میڈیا سیل کو آصف علی زرداری کی بیماری کی تفصیلات، اُن کی میڈیکل رپورٹس، اُن کے ذاتی معالج کی رائے بڑے پیمانے پر نشر کرنے اور پھیلانے میں ناکام رہا….
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر