گوا :
گوا میں منعقدہ ہندوستان کے بین الاقوامی فلمی میلے میں کشمیر کے پاک بھارت سرحدی گاؤں میں شوٹ ہونے والی فلم کی نمائش کی گئی ہے۔
فلم کے ڈائریکٹر آشیش پانڈے نے کہا ، "نوریہ” میں جنگ سے متاثرہ علاقوں میں پروان چڑھے بچوں کے خوابوں کی تصویر کشی کی گئی ہے جو تنازعات سے پاک "خوبصورت دنیا” کے خواہشمند ہیں۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق "نوریہ” کی کہانی ایک آٹھ سالہ بچی نوریہ کی ہے۔ جب وہ سوتی ہے تو لڑائی شروع ہوجاتی ہے اور جب وہ آنکھیں کھولتی ہے تو لڑائی رک جاتی ہے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس فلم کی کاسٹ یہاں کے گاؤں کے لوگوں پر مشتمل ہے اور یہ فلم مقامی کشمیری اور اردو زبان میں بنائی گئی ہے ۔
کاسٹ میں نور ، ثانیہ ، اور آفرین شامل ہیں۔ 1947 میں جب سے دونوں ممالک نے برطانوی نوآبادیاتی نظام سے آزادی حاصل کی تھی ،
کشمیراس وقت سے ہی ہندوستان اور پاکستان کے مابین تنازعہ کا مرکز رہا ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس