پاکستان کے شمالی صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی سوات میں ترک شاہی دور کے آثار دریافت ہوئے ہیں۔
تیرہ سو سال پرانے مندر کو محفوظ بنانے کے لئے اطالوی ماہرین کی نگرانی میں کام جاری ہے.
تحصیل بریکوٹ میں غونڈئی پہاڑ کی چوٹی پر کھدائی کے دوران ایک عمارت دریافت ہوئی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جارہاہے کہ یہ ترک شاہی دور کا مندر ہے.
یہ وادی دور ماضی میں سوات میں مقیم ترک شاہی دور کا بالا حصار بھی رہی ہے۔
اس تاریخی مندر کے آثار دریافت ہونے پر اطالوی آرکیالوجیکل مشن نے کام شروع کردیاہے ۔
اس تاریخی عمارت کی کھدائی شروع کرکے محفوظ بنایا جارہا ہے.
اس مندر کو محفوظ بنانے کے لئے انتہائی باریکی کے ساتھ کھدائی ہورہی ہے.
ایک ایک چیز کو محفوظ کیا جارہا ہے ڈاکٹر لوکا کے مطابق بریکوٹ میں بہت کچھ موجود ہے۔
پہاڑ کی چوٹی پر واقع اس تاریخی عمارت سے کئی نوادرات بھی ملے یہاں جانے کے لیے راستہ انتہائی دشوار گزار ہیں.
ٹاپ سے دریائے سوات کا منظر انتہائی حسین ہے۔
اس وادی میں بدھ مت دور کے تاریخی اور ثقافتی آثار بھی موجود ہیں جو عظمت رفتہ کی یادگار ہے.
یہ قدیم آثار نہ صرف قومی ورثہ ہیں بلکہ یہ سوات کی گزری تاریخ کی یاد بھی دلاتے ہیں۔
اے وی پڑھو
خیبرپختونخوا کی بارہ سرکاری جامعات کو انتظامی اور مالی بحرانوں کا سامنا
سنہ 1925 میں ایک ملتانی عراق جا کر عشرہ محرم کا احوال دیتا ہے||حسنین جمال
75غیرقانونی قرضہ دینےوالی ایپس کاایک لاکھ لوگوں کیساتھ ایک ارب روپےکافراڈ