اسلام آبادکی احتساب عدالت نے سابق صدر اصف علی زرداری کی علاج کے لئے کراچی منتقلی کی درخواست مسترد کردی ہے ۔
احتساب عدالت نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنس کی سماعت 26 نومبر تک ملتوی کردی ۔ عدالت نے آصف زرداری اورفریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 نومبر تک توسیع کر دی ہے۔
اس سے قبل دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پمز اسپتال نے وکلاء کی آصف زرداری سے۔ملاقات کے لیے دو دن مقرر کئے ہیں،فیملی ارکان تین دن آصف علی زرداری سے اسپتال میں ملاقات کرسکتے ہیں۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پانچ دن ملاقات کی اجازت ہے تو ہم درخواست واپس لے لیتے ہیں۔
آصف علی زرداری کی کراچی علاج کروانے کی درخواست پر نیب نے اعتراض عائد کردیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ ایگزیکٹو سے اجازت لیں۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم ایگزیکٹو سے بھیک نہیں مانگیں گے۔ ہمارا حق ہے جو ہم عدالت سے مانگ رہے ہی، پہلے تو یہ کیس تاریخ کا حصہ بنے گا، جو کیس کراچی تھا اسے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا پرائیویٹ ڈاکٹر سے علاج کروانے سے روکا نہیں جا سکتا،علاج ہو گا تو صحت ہو گی صحت ہو گی تو کیسز کا سامنا کر سکیں گے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ لوگ درخواست اڈیالہ کو دیں ایگزیکٹو کو دیں، عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، انہوں نے چار ڈاکٹرز کی فہرست دی ہے ان کی مرضی نہیں چل سکتی۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا ایک مریض کو یہ باہر بھیجنے کو تیار ہیں لیکن مجھے کہہ رہیں ہیں کہ ایگزیکٹیو کے پاس جائیں۔ ہمیں اس عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا ہم کراچی علاج کے لئے درخواست بھی اسی عدالت کو دی ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا یہ تاریخ کا حصہ بنے گا کہ ایک کیس کراچی میں بنا اور پنجاب میں چل رہا ہے ۔علاج ہو گا زندگی ہو گی تو مقدمات ہوں گے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آج ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا اور لطیف کھوسہ کی جانب سے دائر درخواست مسترد کردی گئی ۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہاہے کہ سرکاری ڈاکٹرز ہم سے صدر زرداری کی میڈیکل رپورٹس شیئر نہیں کررہے،ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے میڈیکل بورڈ میں وہ معالج بھی شامل ہوں جو صدر زرداری کا پہلے بھی طبی معائنہ کرتے رہے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ اگر صدر زرداری کو افاقہ نہیں ہورہا تو یقیناً کوئی تو بات ہے جو تسلی بخش نہیں،آج صدر زرداری کی طبیعت اتنی ناساز تھی کہ سرکاری میڈیکل بورڈ نے انہیں عدالت لے جانا مناسب نہ سمجھا،اگر صدر زرداری پمز اسپتال سے عدالت تک کا سفر نہیں کرسکتے تو آپ ان کی صحت کی کیفیت کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔
سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ صدر زرداری کی شوگر کی سطح یکدم کم ہوجاتی ہے جس سے ان کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے، صدر زرداری کے شوگر لیول کی وجہ سے ان کی 24 گھنٹے نگہداشت کی جاتی ہے، صدر زرداری کے دل میں نہ صرف اسٹنٹ نصب ہیں بلکہ پیس میکر بھی لگا ہوا ہے۔
لطیف کھوسہ صدر زرداری کو جب ساڑھے گیارہ برس قید میں رکھ کر تشدد کیا گیا، اس تکلیف کے درد بھی برقرار ہیں، انکی کی گردن اور کمر میں شدید درد ہے جبکہ انہیں رعشہ کا مستقل مرض بھی ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنمانے کہا کہ صدر زرداری نے 70 دن نیب کی حراست میں جسمانی ریمانڈ گزارا، تین ماہ سے صدر زرداری کا جوڈیشل ریمانڈ ہے، انہیں کس لئے قید رکھا گیا ہے؟ صدر زرداری کو سزا نہیں ہوئی، ان کے خلاف ریفرنس تک تو دائر نہیں ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ صدر زرداری اسی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے داماد ہیں کہ جنہوں نے حکومت سے کوئی رعایت نہیں مانگی۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ صدر زرداری کسی حاکم سے اپنے لئے کسی صورت رعایت نہیں مانگیں گے، ہماری عدالت سے استدعا ہے کہ صدر زرداری کے ذاتی معالج سرکاری میڈیکل بورڈ میں شامل کئے جائیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ