مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

11 سال گذر جانے کے باوجود سرائیکی وسیب کے واحد کیڈٹ کالج کی تعمیر مکمل نہ ہو سکی

21 نومبر 2008 کو اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے خان پور کے ممبران اسمبلی میاں محمد اسلم اور میاں عبدالستار کی تجویز پر خان پور میں کیڈٹ کالج کی تعمیر کی منظوری دی

خان پور ( قمراقبال جتوئی سے ) 11 سال گذر جانے کے باوجود جنوبی پنجاب کے واحد کیڈٹ کالج کی تعمیر مکمل نہ ہو سکی ، فنڈز کی عدم دستیابی کی بناءپر کام میں سست روی ہے ، ٹھیکدار نے اتنے بڑے منصوبے پردو مستری اور 4 مزدور لگائے ہوئے ہیں ، ہمیں بھی فنڈز ملیں گے تو کام میں تیزی لائیں گے ، منیجر ٹھیکدار، سوا 14 کروڑ روپے اسی سال آنے تھے مگر 5 کروڑ روپے آئے ہیں ، جونہی باقی ماندہ رقم آئیگی کالج کی تعمیر مکمل ہو جائیگی اور جنوری 2020 میں فنگشنل بھی ہو جائیگا، طالب رندھاوا ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کا موقف،
21 نومبر 2008 کو اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے خان پور کے ممبران اسمبلی میاں محمد اسلم اور میاں عبدالستار کی تجویز پر خان پور میں کیڈٹ کالج کی تعمیر کی منظوری دی، جس کا نام بے نظیر شہید کیڈٹ کالج تجویز کیا گیا، ابتدا میں اس میگا پراجیکٹ کا تخمینہ
500 ملین روپے لگایا گیا۔

کالج کی تعمیر کیلئے سرائیکی زبان کے شاعر اور روحانی پیشوا خواجہ غلام فرید ؒکی وہ اراضی جو کہ محکمہ اوقاف کے قبضے میں تھی تجویز کی گئی ،250 ایکڑاراضی کی منتقلی پر صوبائی محکموں نے جگہ جگہ روڑے اٹکائے ، کیونکہ اس وقت پنجاب میں شہباز شریف کی حکومت تھی اور انہیں اس بات پر سخت اعتراض تھا کہ اس کالج کا نام بے نظیر شہید سے منسوب کیا گیا ہے ۔

آخر کار کالج کا نام تبدیل کرکے کیڈٹ کالج خان پو ر رکھ کر فنڈز جاری کر دئے گئے ، طویل مدت بعد کام شروع ہوا ، ابتدا سے لیکر آج تک جنوبی پنجاب کے لوگوں کیلئے منظور کیا گیا یہ کالج تعمیر کے لحاظ سے سست روی کا شکار رکھا گیا،

آج سے 6 ماہ قبل 25 مئی کو روزنامہ ایکسپریس اور ڈیلی ٹریبیون میں کیڈٹ کالج کی تعمیر میں سست روی کی خبر شائع ہوئی تو پی ٹی آئی کے ممبر صوبائی اسمبلی میاں شفیع محمد نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو وہ خبر پڑھائی جس پر انہوں نے اس کا نوٹس لیا اور فوری طور پر دس کروڑ روپے کا فنڈز جاری کرنے کے احکامات دئیے مگر بیوروکریسی نے 5 کروڑ روپے جاری کئے ، جس کی وجہ سے 250 ایکڑ پر مشتمل کیڈٹ کالج کی چند عمارات مزید تعمیر ہوئیں ،

باقی کالج ویسے کا ویسے ہی رہا، پورے کالج میں تاحال کوئی روڈ مکمل نہیں گراسی گراونڈ میں خود رو گھاس اگی ہوئی ہے ، انٹری گیٹ اور چار دیواری کی تعمیر ادھوری ہے ، بجلی اور پانی سپلائی کی وائرنگ تاحال مکمل نہیں ہے ، اس کالج میں ابتدا میں 1900 سو طالب علموں کیلئے ہاسٹل اور 280 افراد پر مشتمل سٹاف کی رہائش کیلئے کالونی کی تعمیر مکمل نہیں ہے

ٹھیکیدار کے ایک کارندے نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ اگر دن رات بھی کام جاری رکھا جائے تب بھی اس منصوبے کو مکمل ہونے میں 6 ماہ لگ جائیں گے ، جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ چوہدری طالب رندھاوا نے رابطے پر بتایا کہ اسی سال 142 ملین روپے آنے تھے ان میں سے صرف پانچ کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمیں باقی ماندہ رقم فراہم کر دے تو ہم اس سال کے اختتام پر اس کی تعمیر مکمل کر لیں گے اور جنوری 2020 میں کیڈٹ کالج فنگشنل ہو جائیگا،

اس سلسلے میں موجودہ ممبر قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے انجنیئرنگ برانچ والوں نے یہ بتایا تھا کہ اس سال کے اختتام پر کالج کی تعمیر مکمل ہو جائیگی اور اگلے سال کلاسیں بھی لگنی شروع ہو جائینگی، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم اس پر بھر پور احتجاج کریں گے

%d bloggers like this: