نارووال : وزیراعظم عمران خا ن نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کردیاہے ۔ افتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی سے کہتا ہوں برصغیر کو آزاد کردیں،کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل ہوسکتا ہے۔مسئلہ کشمیرحل ہوجاتاتوبھارت کےساتھ تعلقات وہ ہوتےجوہونےچاہیےتھے،،فرانس اور جرمنی کی سرحدیں بھی کھلی ہیں،تجارت کررہےہیں۔
سکھ یاتریوں سے خطاب میں وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ ایک سال پہلے کرتارپور کی اہمیت کا اندازہ ہوا، اس سے قبل اندازہ نہیں تھا کہ میری حکومت اتنی باصلاحیت ہے۔ اس کا مطلب ہم اور کام بھی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا سکھ یاتریوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں،بابا گرونانک کے550ویں جنم دن کی مبارکباد پیش کرتا ہوں،سکھ برادری گرونانک دربارصاحب آکر دل سے خوش ہوتی ہے، کسی کو بھی خوشی دینے سے اللہ خوش ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے رب العالمین سارے انسانوں کا خدا ہے،اللہ کے پیغمبر انسانیت اور انصاف کا پیغام لے کر دنیا میں آئے،جانوروں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے نہ انسانیت،انسانیت اورانصاف ،انسانی اور حیوانی معاشرے کو الگ کرتے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ آج بھی لوگ صوفیا کے مزاروں پر جاکر دعائیں کرتے ہیں،یہ لوگ انسانیت کاپیغام دیتے تھے،گرونانک کے فلسفےمیں بھی انسانیت کا پیغام ہے،مسلمانوں کو تکلیف ہوگی اگر وہ مدینہ دیکھ سکیں لیکن جا نہ سکیں۔
عمران خان نے کہا کہ کرتارپور بھی سکھ برادری کا مدینہ ہے،اللہ کے سارے پیغمبر لیڈر تھے،لیڈر ہمیشہ انسانوں کو یکجا کرتاہے، نفرتیں نہیں پھیلاتا ،نیلسن مینڈیلا نے سارے انسانوں کو اکٹھا کیا، وہ ایسا لیڈر تھا27سال جیل میں رہا اور ظالموں کو معاف کردیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بننے کے بعد مودی سے کہا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہے،تجارت اور سرحدیں کھولنے سے خوشحالی آسکتی ہے،ہم میں ایک اہم مسئلہ کشمیر کا ہے۔
عمران خان نے کہا من موہن سنگھ نے کہاتھا مسئلہ کشمیر حل کردیں تو برصغیر ترقی کرسکتاہے،افسوس سے کہنا پڑتا ہے آج جو کشمیر میں ہورہا ہے انسانیت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ کشمیر میں 80لاکھ لوگوں کو قید کردیا گیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ناانصافی سے انتشار اور انصاف سے امن پھیلتا ہے،مودی سے کہتا ہوں برصغیر کو آزاد کردیں،کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل ہوسکتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ خوشی ہے آپ کے ساتھ یہ دن منایا،مسئلہ کشمیرحل ہوجاتاتوبھارت کےساتھ تعلقات وہ ہوتےجوہونےچاہیےتھے،،فرانس اور جرمنی کی سرحدیں بھی کھلی ہیں،تجارت کررہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیرحل ہونے سے برصغیر میں خوشحالی آئےگی،برصغیر کی خوشحالی کادن دور نہیں ہے۔
اس سے قبل سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔وزیراعظم عمران خان کے ساتھ سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے مصافحہ کیا۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امرندر سنگھ، اداکار سنی دیول اورسیاسی و سماجی رہنما نوجوت سنگھ سدھو بھی پاکستان تشریف لائے ہیں۔ تقریب کے دعوت نامے سفارتکاروں اور دیگر اہم شخصیات کو بھیجوائے گئے ہیں۔
معززین کے لیے ساٹھ فٹ لمبا اور چوبیس فٹ چوڑا اسٹیج تیار کیا گیا ہے جب کہ شرکا کے لیے پنڈال میں چھ ہزار کرسیاں، ساونڈ سسٹم اور اسکرینیں لگائی گئی ہیں۔ بارش کے پیش نظر پنڈال کو واٹر پروف بنایا گیا ہے۔
بابا گرونانک کے550 ویں جنم دن میں شرکت کےلیے مختلف ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں نے سکھ یاتریوں کو ویزے بھی جاری کر دیئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مختلف ممالک سے پانچ ہزار سکھ یاتریوں کو ویزے جارے کیے گئے جب کہ پاکستان آنے والے سکھوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار تک جا سکتی ہے۔
ڈیرہ بابا نانک راہداری کے حوالے سے پہلی بار 1998 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مشاورت کی گئی تھی اور اس کا معاہدہ 24 اکتوبر 2019 کو ہوا۔
گوردوارہ دربار صاحب بین الاقوامی سرحد زیرو پوائنٹ سے ساڑھے 4 کلومیٹر کے فیصلے پر پاکستان میں واقع ہے۔
مذکورہ منصوبہ 823 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے اور تین سو تیس ایکڑ رقبے پر یاتریوں کے قیام کیلئے کمپلیکس بنایا گیا ہے۔ تیرہ اعشاریہ پانچ ایکڑ رقبے پر بارڈر ٹرمینل امیگریشن کی عمارت بنائی گئی ہے۔
منصوبے میں 6.8 کلومیٹر سڑکیں، دریائے راوی پر 800 میٹر پل اور دریائے راوی پر 2.8 کلومیٹر پر سیلاب سے بچاؤ کیلئے بند بنائے گئے ہیں۔
پاکستان دوسرے مرحلے میں بڈھی راوی کریک زیرو پوائنٹ پر 262 میٹر پل بھی تعمیر کریے گا۔ گوردوارہ کے گرد ایک لاکھ 52 ہزار مربع فٹ بارہ دری بھی تعمیر کی گئی۔
بارہ دری میں درشن ڈیوڑی، دیوان استھان، میوزیم، لائبریری اور 500 یاتریوں کیلئے 20 رہائشی احاطے شامل ہیں۔ بابا گرونانک سے منسوب آم کے درخت، کھوئی صاحب سمیت تمام اشیاء کو محفوظ کر دیا گیا۔
گرو دوارے میں 28 ہزار 190 مربع فٹ لنگر خانہ 2 ہزار لوگوں کو بیک وقت خدمات پیش کرے گا۔
پاکستان کے ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں کرتار پور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔
یہاں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔
کرتار پور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر ہے لیکن سکھ یاتریوں کو لاہور سے اس گرودوارے تک پہنچنے 130 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور تقریباً تین گھنٹوں کا وقت لگ جاتا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور