نومبر 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کرتارپور:گوردوارے کے چار ایکڑ رقبے کو 42 ایکڑ تک وسیع کردیا گیا

ضلع سیالکوٹ میں یہ گردوارہ نارروال کی تحصیل شکرگڑھ کے چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے مغربی کنارے  پرواقع ہے۔

سکھ مذہب کے بانی گرونانک کا گرودوارہ کرتاپور میں واقع ہے۔ گوردوارے کے چار ایکڑ رقبے کو 42 ایکڑ تک وسیع کردیا گیا ہے،کرتارپور کوریڈور کی تعمیر ریکارڈ مدت گیارہ ماہ میں مکمل کرلی گئی۔ اس کی افتتاحی تقریب 9 نومبر کو ہوگی۔

وزیراعظم عمران خان پہلے سکھ جتھے کا استقبال کریں گے۔  افتتاحی تقریب کے پیچھے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور نوجوت سدھو کی یادگار جپھی بھی ہے  ۔ یہاں تک آنے والی راہداری اور آس پاس کے سرسبز کھیت دلفریب نظارہ پیش کررہے ہیں۔

کرتارپور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے۔

یہ گردوارہ نارروال کی تحصیل شکرگڑھ کے چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے مغربی کنارے  پرواقع ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق گوردوارے کے چار ایکڑ رقبے کو 42 ایکڑ تک وسیع کردیا گیا ہے۔جس سے یہ دنیا کا سب سے بڑا گردوارہ بن گیا ہے۔

یہاں بارہ دری، لائبریری، میوزیم، مہمان خانہ اور لنگر خانہ بھی ہے۔رواں برس نومبرکو اس کی افتتاحی تقریب ہوگی۔

افتتاحی تقریب کے پیچھے سدھو اور آرمی چیف جنرل باجوہ کی یادگار جپھی بھی ہے۔ جنرل قمرجاوید باجوہ نے اس کام میں ذاتی دلچسپی لی۔

واضح رہے کہ کرتارپورلاہور سے 130 کلومیٹر دور ہے۔شکر گڑھ روڈ سے نیچے اترتے ہی ایک دلفریب منظر آپ کا منتظر ہوتا ہے۔ سرسبز کھیت آنے والوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

پگڈنڈیوں پر بھاگتے دوڑتے بچے اور دور درختوں کی چھاؤں میں چلتے ٹیوب ویلز کمال کا نظارہ پیش کرتے ہیں۔

پرسکون دیہی ماحول میں گردوارے کی سنگِ مرمر کی عمارت دور سے نیلے آسمان تلے لہلاتے کھیتوں میں بیٹھے کسی سفید پرندے کی مانند دکھائی دیتی ہے۔

گردوارے کی عمارت کے باہر ایک کنواں ہے جسے گرو نانک دیو سے منسوب کیا گیا ہے۔کنویں کے ساتھ ہی ایک بم کا ٹکڑا بھی شیشے کے شو کیش میں نمائش کے لیے رکھا ہوا ہے۔اس پر درج تحریر کے مطابق یہ گولہ انڈین ایئر فورس نے 1971 کی جنگ کے دوران پھینکا تھا۔

سکھ برادری کا عقیدہ ہے کہ کنویں نے اس بم کو اپنی گود میں لے لیا اور گرودوارہ تباہ ہونے سے بچ گیا۔ملک کے دیگر گردواروں کی طرح‌ یہاں داخل ہونے کے لیے آپ کی مذہبی شناخت نہیں پوچھی جاتی۔

About The Author