نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی ، ‏مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا دھرنا سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ

اے پی سی میں آزادی مارچ اور آئندہ کی حکمت عملی پر حتمی مشاورت کی جائے گی۔ مطالبات کی منظوری اور اپوزیشن جماعتوں کے موقف پر فیصلہ کن لائحہ عمل پر غور ہوگا۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس  ختم ہوگئی ہے ۔

ذرائع کا کہناہے کہ مولانا فضل الرحمان نے کہا  ‏وقت آگیاہےتمام جماعتیں اختلافات،مفادات کوعوامی مشکلات پرترجیح نہ دیں۔ تاہم ‏مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا دھرنا سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کا دعوی ہے کہ اے پی سی آزادی مارچ کے مستقبل کے حوالے سے ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن کی جانب سے دی جانے والی تجاویز پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا ایک بار پھر اختلاف سامنے آیاہے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جو متفقہ فیصلہ ہوگا اسکا اعلان کردیں گے،اے پی سی کے فیصلوں کا اعلان جلسہ گاہ میں جاکر کیا جائیگا،کارکنان ہماری جانب دیکھ رہے ہیں، ہم اتفاق رائے کے ساتھ آگے جانا چاہتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کا مؤقف ہے کہ غیر جمہوری عمل کی حمایت نہیں کرسکتے،پرامن مارچ کی مکمل حمایت کریں گے پرتشدد مارچ کے ساتھ نہیں ہیں ۔

ذرائع کا کہناہے کہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے وزیر اعظم کے استفعی کی ڈیڈ لائن پھر آج رات ختم ہونے والی ہے،  جے یو آئی نے اپنے پندرہ ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کرلئے۔

جے یو آئی ارکان سے استعفے لے کر رکھ لئے جائیں گے ضرورت پڑنے پر استعمال کئے جائیں گے۔ متعدد جے یو آئی ارکان مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ہی موجود ہیں۔

ذرائع کا کہناہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے سردار ایاز صادق اور ڈاکٹر عباد اے پی سی میں نمائندگی کررہے ہیں ۔ اے پی سی میں آزادی مارچ اور آئندہ کی حکمت عملی پر حتمی مشاورت کی جائے گی۔ مطالبات کی منظوری اور اپوزیشن جماعتوں کے موقف پر فیصلہ کن لائحہ عمل پر غور ہوگا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹونے مولانا کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہےکیونکہ وہ اس وقت تنظیمی دورے پر سرائیکی وسیب کے ضلع بہاولپور میں موجود ہیں۔

پیپلز پارٹی کی نمائندگی چار رکنی وفد کررہاہے ۔ راجا پرویز اشرف وفد کی سر براہی کررہے ہیں۔ نیر بخاری ، سید نوید قمر اور فرحت اللہ بابر بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

محمود خان اچکزئی ، میر کبیر شاہی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بھی اے پی سی میں شریک نہیں ہونگے کیونکہ ان کی زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کا اجلاس شروع ہوچکاہے۔

مسلم لیگ ن کا اہم مشاورتی اجلاس پارٹی صدر شہباز شریف کی زیر صدارت انکی رہائش گاہ پر ہو رہا ہے
جس میں مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، احسن اقبال، امیر مقام، اویس لغاری، محمد زبیر، رانا تنویر، پرویز رشید سمیت اہم رہنما شریک ہیں۔

ن لیگ کے مشاورتی اجلاس میں آئندہ 7 نومبر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کی حکمت عملی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

About The Author