نومبر 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

’رفعت عباس کی موجودگی کو رزق میں برکت جیسا سمجھتا ہوں‘

رفعت کی شاعری اور ان کی مجلس ، مجھ پر نئے در کھول دیتی ہے۔ اس بار تو سفر میں سائیں علی دوست، سائیں اقبال رند اور سائیں امام جھانجھی بھی ساتھ تھے۔

رفعت عباس میرے آنگن میں ایسے آتے ہیں جیسے ” ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے”
ان کی موجودگی میں میری حتی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ وہ بولیں۔ ان کی علمی گفتگو میں چیزوں کو مختلف نظر سے دیکھنے، پرکھنے کی خوبی سے مستفیض ہوا جائے۔

رفعت کی شاعری اور ان کی مجلس ، مجھ پر نئے در کھول دیتی ہے۔ اس بار تو سفر میں سائیں علی دوست، سائیں اقبال رند اور سائیں امام جھانجھی بھی ساتھ تھے۔ ان دوستوں کی رائے بھی یہی تھی۔ اور یہ بھی کہ اس بندے سے مل کر ہم زندگی اور کائنات کو ایک الگ رخ اور نئے زاوئیے سے مقابل ہو کر ملتے ہیں۔

یہ بندہ ایک ہی وقت میں مختلف موضوعات جیسے خدا، مذہب ،شاعری، زندگی، صحرا، رنڑ ، شہر، جنگ اور انسان کے بارے میں ہر بار نئی طرح سے حیرت انگیز گفتگو کے ذریعے سمجھاتا ہے۔

جس سے بندے کا پہلے سے موجود یقین، عقیدہ اور رویہ بدل جاتا ہے۔ بندہ ان سب چیزوں کو نئے سرے سے دیکھنا اورر خوشی سے بتانا شروع کر دیتا ہے۔ اس بار سفر کے دوران درختوں، پرندوں ،نظاروں اور واقعات کے بارے میں جب وہ گفتگو کر رہے ہوتے تو لگتا کہ جیسے ساری خدائی ہم کلام ہو رہی ہے۔ میں اپنی زندگی میں سائیں رفعت عباس کی موجودگی کو رزق میں برکت جیسا سمجھتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہر شئے،ہر منظر اور ہر واقعے کو ان کے علم وسیلے سے سمجھوں۔
شیشے اگوں سرمہ لیندے اکھ جھمکیندے ہاسے
خود کھڑے محبوباں والی نقل بنڑیندے ہاسے
( رفعت عباس)
سندھی تحریر: خلیل کنبھار
اردو ترجمہ: مدثر بھارا

About The Author