دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آصف زرداری کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہوگی،پیپلزپارٹی

حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد دباؤمیں آکر دی ہے،نیب کا اپوزیشن کے ساتھ سلوک اور حکومت کے ساتھ سلوک اور ہے۔

اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کو صحت کی مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں،اگر ان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہوگی۔

حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد دباؤمیں آکر دی ہے،نیب کا اپوزیشن کے ساتھ سلوک اور حکومت کے ساتھ سلوک اور ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری ، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر اور نذیر ڈھو کی  نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔

نیئر بخاری نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ملک اور عوام پر نااہل اور نالائق حکمران مسلط ہیں،جو آئین ،قانون اور عوام کے حقوق کو نظرانداز کر رہے ہیں،موجودہ حکومت آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کررہی،آصف علی زرداری کو کسی مقدمے میں سزا نہیں ہوئی لیکن ان کو جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ حکمرانوں کے اوپر بھی الزامات ہیں اور انہوں نے ضمانتیں بھی نہیں کروائیں اور آزاد گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا حکومت اور اپوزیشن کے لئے الگ الگ رویہ ہے،ڈاکٹروں نے سابق صدر آصف علی زرداری کو اسپتال میں رکھنے کا مشورہ دیا،لیکن حکومت نے میڈیکل بورڈ کے فیصلے کی نفی کی اور ان کو جیل میں رکھا اور مناسب صحت کی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں،جیل میںول اور دیگر امراض کے علاج کی سہولیات نہیں ہیں،اگر سابق صدر کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہوگی۔

نئیر بخاری نے کہا کہ پیر کے روز چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق صدر آصف علی زرداری سے جیل میں ملاقات کی اور انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ آصف علی زداری کا مناسب علاج نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد آزادی مارچ کی اجازت دی ہے،حکومتی اراکین نے اکرم درانی سے رابطہ کیا اور ملنا چاہا تو انہوں نے کہا کہ دوسری جماعتوں سے رابطے کے بعد ہی میں بتا سکتا ہوں۔آصف علی زرداری سے فیملی ممبرز اور ان کے وکلاءکو ملنے کی اجازت دی گئی لیکن عدالتی اجازت کے باوجود آصفہ بھٹو کو ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 15اکتوبر کو فیصلہ ہوا کہ آصف علی زرداری کو جیل سے اسپتال منتقل کیا جائے لیکن جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے آئی جی جیل ، ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور سیکرٹری ہوم کو خط لکھا،لیکن اس حوالے سے کوئی جواب نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ جب پیپلزپارٹی کی کوئی ڈھیل نہیں ہورہی،اگر ڈھیل ہوتی تو فریال تالپور اور سابق صدر آصف علی زرداری جیل میں نہ ہوتے،ڈھیل کرنے والوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوتا۔

About The Author