لاہور ہائیکورٹ نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے ہیں سیاسی احتجاج اوردھرنےجمہوریت کا حصہ ہیں،ان پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
جسٹس امیر بھٹی نے مقامی وکیل ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کی ۔ درخواست میں موقف اخیتار کیا گیا کہ منتخب حکومت کو آئین کے تحت پانچ سال کی مدت پوری کیے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست گزار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کی حفاظت کے نام پر پرائیویٹ آرمی بنا لی ہے ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو دھرنے سے روکا جائے کیونکہ دھرنا آئین کے آرٹیکل 2a 9،15،16،19 کی خلاف ورزی ہے ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دھرنوں اور اجتجاج سے حکومتوں کو گرایا نہیں جا سکتا۔ ماضی میں چودہ چودہ ماہ دھرنا ہو چکا کیا حکومت چلی گئی تھی؟
فاضل عدالت نے واضح کیا کہ اجتجاج اور دھرنوں کو روکنا حکومت کا کام ہے عدالت کا نہیں۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسرار الہی سے استفسار کیا کہ آپ محض تحفظات پر عدالت آگئے؟ ایسا کوئی حکم جاری نہیں کر سکتے جس پر عمل درآمد نہ ہوسکے ۔
عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ ہفتے جواب طلب کر لیا اور پرائیوٹ فورس بنانے کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ