اسلام آباد: نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر حاصل خان بزنجو کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں جلسے کرکے واپس نہیں جائیں گے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ جتنی بھی ہماری جماعت کی قوت ہو گی اس حکومت کو گرانے میں لگائیں گے کیونکہ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر پوری قوت سے مولانا کے مارچ کا حصہ بنیں۔
سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا دھرنا فرمائشی تھا، اس حکومت کو نکالنے کے لیے یہاں بیٹھنا پڑے گا کیونکہ دوبارہ اسلام آباد آنے نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے انتخابات میں اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔پریس کانفرنس میں سینیٹر بزنجو کا کہنا تھا کہ ماضی میں بلوچستان حکومت کو توڑا گیا، 2018 میں دھاندلی زدہ انتخابات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں چھوٹی سیاسی جماعتوں نے اسمبلی بائیکاٹ کی تجویز دی تھی مگر اس وقت پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن والے کہتے رہے کہ اسمبلی میں جانا چاہیے۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ حکومت جعلی ہے اور ایسی حکومت کے نقصانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ میں کشمیر کے لیے قرارداد بھی پیش نہیں کر سکے، جن ممالک نے کشمیر اور ایف اے ٹی ایف ووٹنگ پاکستان کو ووٹ نہیں دیا وزیراعظم ان دونوں ممالک میں ثالثی کرنے جا رہے ہیں۔
حاصل بزنجو نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم نے جو تقریر کی وہ ناپسندیدہ ہے کیونکہ لوگ کہتے ہیں انہوں نے دنیا کو دھمکی دی، ایسے وزیراعظم کا رہنا ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔
حکومت پر طنز کے تیر برساتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہر ملک اور ہر فورم سے قرضے لیے ہیں، قرضے لینے کے باوجود بھی مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حاصل خان بزنجو نے کہا اس وقت میڈیا کی صورتحال یہ کہ پانچ ماہ تک تنخواہیں تک نہیں مل رہیں،موجودہ حکومت نے بدترین کام یہ ہے کہ بین الاقوامی طور پر تنہا کردیا گیاہے۔ اقوام متحدہ میں قرارداد کے لئے کوئی بنیادی کام نہ کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ایران اور سعودیہ کا جھگڑا ختم کرنے نکلے ہیں یہ عجیب بات ہے،ایف اے ٹی ایف میں سعودیہ اور ایران نے پاکستان کو ووٹ تک نہیں دیا اور آپ انکی ثالثی کے لیے جارہے ہیں؟
حاصل بزنجو نے کہا کہ عمران خان کی تقریر کو دنیا کی ناپسندیدہ ترین تقریر اور پوری دنیا کو دھمکی سے تعبیر کیا ہے،اس حکومت کا رہنا پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے نا ملک کے مفاد میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جلسہ کرکے واپس نہیں جایا جاسکتا، اب آپ کو مزاحمت کرنا پڑے گی،حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے مزاحمت کرنا ہوگی، روڈز بلاک کرنا ہونگے۔
نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کا دھرنا فرمائشی دھرنا تھا، وہ کوئی احتجاج نہیں تھا،موجودہ حکومت اگر مزید رہی تو جینا مشکل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری امپورٹ ایکسپورٹ دونوں بند ہیں، ملک کو عملی طور پر موجودہ حکومت دیوالیہ کررہی ہے۔ اس ماحول سے جو اپوزیشن جماعت نکلے گی وہ خود کشی کے مترادف ہوگا، اور کوئی اپوزیشن جماعت اب ایسا نہیں کرے گی۔
میر حاصل خان نے کہا کہ قرض ماضی میں بھی لئے گئے مگر عوام کو کم از کم ریلیف تو تھا، آج پالک بھی ڈیڑھ سو کی گڈی ہے،
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا دھرنا جنرل پاشا اور راحیل شریف کا تھا عمران کا تھا ہی نہیں، گزارش ہے کہ فوج کو اپوزیشن کے سامنے کھڑا نہ کیا جائے، فوج بھی کسی ایسے عمل کا حصہ نہ بنے۔
ایک سوال کے جواب میں میر حاصل خان نے کہا کہ اگلے فیز میں اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا معاملہ آئے گا، امید ہےاس پربھی اتفاق رائے ہوجائیگا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور