پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا ایکشن اینڈ ایڈ سول پاور آرڈیننس غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کردیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے ایکشن اینڈ ایڈ سول پاور کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کئے گئے آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کردیا۔
عدالت نے انٹرنچمنٹ سنٹرز کے حوالے سے صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا۔
پشاور ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ انٹرنچمنٹ سینٹرز میں قید افراد کا تمام ریکارڈ پولیس کے حوالے کیاجائے۔
عدالت نے آئی جی خیبر پختونخوا کو صوبے میں قائم تمام انٹرنچمنٹ سنٹرز کا کنٹرول سنبھالنے کا حکم دے دیا۔
ادھر خیبرپختونخوا ایکشن اینڈ ایڈ سول پاور آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیاہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر ،پختون رہنما افراسیاب خٹک اور بشری گوھر نے آئینی درخواست دائر کردی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ خیبرپختونخوا ایکشن اینڈ ایڈ سول پاور آرڈیننس 2019کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔
یہ آرڈیننس بنیادی انسانی حقوق کہ خلاف ورزی ہے۔ آرڈیننس کے تحت گرفتار افرادکے مقدمات سول عدالتوں میں منتقل کرنے یا آزاد کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں وفاق ، صوبائی حکومت اور گورنر کے پی ، پنجاب ۔سندھ اور بلوچستان حکومتوں کو فریق بنایا گیاہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور