شام میں کردوں اور ترک حمایت یافتہ فوجوں کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ ترکی نے راس العین اور تل ابیض پر کنٹرول حاصل کر لیا۔
ترک وزارتِ دفاع کے مطابق ترک فورسز نے کردوں کے 181 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں اٹھارہ ترک شہریوں سمیت ایک سو چارکرد جنگجوؤں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
دوسری طرف کردوں کا کہنا ہے کہ شامی حکومت سے اپنی فوج کو شمالی سرحد پر بھیجنے پر معاہدہ کیا جا چکا ہے، دوسری طرف امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کی تیاری کرلی ہے۔
ترک حمایت یافتہ گروپ سرئین نیشنل آرمی نے شام کے سرحدی شہروں راس العین اور تل ابیض پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے شام میں ترک آپریشن کو توسیع دینے کا اعلان کیا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ترک صدر بولے شام کے شہر الحسکہ سے کوبانی تک کا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر کے سیف زون بنایا جائے گا۔
شام کے خبررساں ادارے کے مطابق حکومت اور شامی کردوں کے درمیان مذاکرات کے بعد شام نے اپنی فوج ترک بارڈر کی طرف روانہ کی ہے۔
یہ فیصلہ امریکہ کی جانب سے شام کی غیر مستحکم صورت حال اور وہاں سے اپنی باقی تمام فوج کو نکالنے کے بعد سامنے آیا۔
شمالی شام میں کرد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ترکی کے شمالی شام میں داعش کے ایک کیمپ پر حملے کی وجہ سےآٹھ سو کے قریب قیدی فرار ہو گئے ہیں۔
ترکی نے داعش قیدیوں کے فرار کو امریکہ اور مغرب کو خوف زدہ کرنے کا پروپیگنڈہ قرار دیا ہے، امریکہ کے وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھاکہ امریکا ترکی پر پابندیاں عائد کرنا نہیں چاہتا ۔
تاہم اگر ترکی شام کے علاقوں میں فوجی آپریشن سے باز نہ آیا تو ہم نے اس کے خلاف معاشی پابندیاں عائد کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں ،اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کی وجہ سے اب تک ایک لاکھ تیس افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
عرب لیگ نے آپریشن کی مذمت کی ہے، جرمنی اور فرانس نے ترکی کو اسلحہ نہ فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس