نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کوئی ادارہ ہم سے ہمارا حق نہ چھینے، حق چھینا گیا تو آج نہیں تو کل انتقام لیں گے، فضل الرحمان

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی ادارہ سے محاذ آرائی کے بغیر پرامن مارچ کیا جائے گا اور اداروں سے تصادم نہیں چاہیں گے۔

راولپنڈی: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ  مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو  خبردار کیا کہ اگر حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو انتقام لیا جائے گا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی ادارہ سے محاذ آرائی کے بغیر پرامن مارچ کیا جائے گا اور اداروں سے تصادم نہیں چاہیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی ادارہ ہم سے ہمارا حق نہ چھینے، حق چھینا گیا تو آج نہیں تو کل انتقام لیں گے۔

انہوں  نے کہا کہ ووٹ چوری کرکے جبراً مصلت ہونے کا کوئی حق نہیں، ہم نے پہلے دن سے ان کا حق حکمرانی تسلیم نہیں کیا، ان کو مستعفی ہونا ہوگا۔

مالانا فضل الرحمان نے  بتایا کہ 27 اکتوبر سے اسلام آباد کے لیے مارچ شروع ہوجائے گا جو 31 کو اسلام آباد میں داخل ہوگا۔

جمیعت کے قائدکا کہنا تھا کہ پوری قوم ناجائز اور نااہل حکومت کو چلتا کرنے کےلئے تیار ہے اور پر عزم ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مذکرات کے لئے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ آزادی مارچ ختم کرنے حوالے سے کوئی تجویز ہے تو سامنے لائی جائے پھر غور کریں گے۔

جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ حکمرانوں نے پہلے کہا کہ گیا کنٹینر دیں گے اب کہتے ہیں سڑکوں سے نہیں گزرنے دیں گے اب عوام حقیقی انداز میں آئے گی اس لئے ایوانوں میں ہلچل ہے۔

مولانا کا کہنا تھا کہ عمران خان کشمیر فروش ہیں، انڈیا کو آرٹیکل 370 ہٹانے سے روکنے کے لئے کوئی سفارتکاری نہیں کی،  ہم امریکہ کا اعتماد نہیں حاصل کر پائے اور دوست  ممالک نے ہمیں ووٹ نہیں دیا۔

جے یوآئی ف کے سربراہ نے کہا کہ وزیراعظم نے صرف باہر جاکر تقریر اچھی کی لیکن پاکستان مطلوبہ ووٹ حاصل نہ سکا اور اب کشمیر فروشوں کو مگر مچھ کے آنسو بہانے کی ضرورت نہیں۔

انہوں   نے کہا کہ اب بھی وقت ہے حکمران مستعفی ہوں اور نئے الیکشن کرائیں ورنہ حکومت پھنستی جا رہی ہے۔کہا جارہا تھا کہ لوگ باہر سے نوکری کرنے پاکستان آئیں گے لیکن صرف دو بندے نوکریاں کرنے پاکستان آئے، ایک چئیرمین ایف بی آر اور دوسرا گورنر سٹیٹ بنک۔ ہمیں ان دونوں کی تعیناتی پر اعتراض ہے۔

About The Author