نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

انوار انجم اور میرا جی ۔۔۔۔ جاوید اختر بھٹی

انوار انجم ملتان کے ایک ذہین نوجوان تھے وہ نقاد، محقق اور بہت اعلی شاعر تھے لیکن زندگی کم تھی وہ 16 ستمبر 1942 کو دہلی میں پیدا ہوئے اور 16 مئی 1969 کو ملتان میں انتقال کر گئے ۔

جاوید اختر بھٹی


انوار انجم ملتان کے ایک ذہین نوجوان تھے وہ نقاد، محقق اور بہت اعلی شاعر تھے لیکن زندگی کم تھی وہ 16 ستمبر 1942 کو دہلی میں پیدا ہوئے اور 16 مئی 1969 کو ملتان میں انتقال کر گئے ۔

میرا جی پر ان کا ایم۔ اے کا مقالہ پی،ایچ،ڈی کے مقالے کے برابر ہے ۔ یہ 1963 میں لکھا گیا اور اس سال (یعنی 2019ء میں) 55 برس کے بعد اردو اکیڈمی پاکستان لاہور نے شائع کیا اور یہ ڈاکٹر خواجہ زکریا کی کوشش سے ممکن ہوا۔
ڈاکٹر خواجہ زکریا لکھتے ہیں:
” اکتوبر 1961 جب نئی کلاس آئی تو میں ایم۔اے کے دوسرے سال کا طالب علم تھا۔ نئی کلاس میں کئی لڑکے ذوق ادب سے بہرہ ور تھے لیکن انوار انجم جیسا دوسرا کوئی نہ تھا ۔

شاعر تھے اور شاعری کے علاوہ ان کے تنقیدی مضامین روزنامہ ” امروز” جیسے باوقار اخبار میں شائع ہونے لگے تھے۔

شعر و ادب سے غیر معمولی شغف کے علاوہ ان کی شخصیت میں بڑی کشش تھی ۔ صاف ستھرا لباس ان کے سانولے رنگ پر بہت بچتا تھا ۔
سال دوم میں میں پہنچتے تو انہوں نے "میرا جی” پر تحقیقی مقالہ لکھنے کے لیے مواد جمع کرنا شروع کیا۔ اس مہم میں میں بھی کبھی کبھی ان کا ساتھ دیتا تھا۔ موضوع کے بارے میں بعض اوقات تبادلہ خیال بھی کرتے تھے ۔ لیکن غرض مندوں نے انہیں کسی ایک کالج میں ٹکنے نہ دیا اور آئے دن تبادلوں نے پریشان کیے رکھا ۔

وہ کئی اور مسائل سے بھی دو چار رہے ۔ بدقسمتی سے ان کی صحت بگڑ گئی اور یاراں جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ، جو اس زمانے میں لا علاج تھا۔ 1969 میں اس دنیا سے کنارہ کر گئے۔


ان کی وفات کے بعد ان کا شعری مجموعہ ” شاخ نہال غم ” شائع ہوا مگر تحقیقی مقالہ ” میرا جی شخصیت و فن ” محروم اشاعت رہا ۔ 1963 میں میں تکمیل پذیر ہونے والے اس مقالے پر اب پچاس سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ اس سے یونیورسٹی لائبریری میں بہت سے لوگوں نے استفادہ کیا ہے اور مسودے کی جلد اکھڑ چکی ہے”
انوار انجم کے مقالے کے ممتحن ڈاکٹر وزیر آغا تھے ۔ اس مقالے کی تیاری کے لیے انوار انجم نے ڈاکٹر سید عبداللہ، مولانا صلاح الدین احمد، ڈاکٹر وحید قریشی اور ناصر کاظمی کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔

اس مقالے کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ ایک 23 برس کا نوجوان کیسا شاندار مقالہ لکھ گیا۔ جسے 55 سال بعد بھی فراموش نہیں کیا گیا۔ میرا جی سے دلچسپی رکھنے والے اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ ناشر۔ اردو اکیڈمی پاکستان لاہور ۔ صفحات 531 ۔ قیمت ایک ہزار روپے

About The Author