اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کی وجہ سے لال مسجد آپریشن کیس میں پرویز مشرف کے خلاف گھیرا تنگ ہوگیاہے۔
عدالت عالیہ نے غازی عبد الرشید قتل کیس میں پرویز مشرف کی ایف آئی آر کے اخراج کی درخواست مسترد کردی ہے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فریقین کے دلائل کےسننے کے بعد حکم سنایا۔
دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پرویزمشرف کے خلاف ایف آئی آر 2013 میں درج ہوئی، ابھی کیس کس اسٹیج پر ہے، اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ کیس کا چالان 2014 میں عدالت میں جمع ہوا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ٹرائل ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوا؟ پرویزمشرف عدالتی مفرور تو نہیں؟ اس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ کچھ معلوم نہیں کہ ٹرائل ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوا۔
بعد ازاں عدالت عالیہ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر کی درخواست کو مسترد کردیا۔
خیال رہےکہ 2007 میں اسلام آباد میں واقع لال مسجد میں ہونے والے فوجی آپریشن میں مسجد کے نائب خطیب مولاناغازی عبدالرشید ہلاک ہوگئے تھے۔
عدالت عالیہ نے جولائی 2013 میں اسلام آباد پولیس کو ہدایت کی تھی کہ لال مسجد پر ہونے والے فوجی آپریشن سے متعلق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف اگر کوئی جُرم بنتا ہے تو اُن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے غازی عبدالرشید قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ