نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جیل میں قید نوجوان پاکستانی اسکالر جنید حفیظ جسے دنیا نے بھُلا دیا

اس ذہین استاد پرسرائیکی وسیب کے مرکزی شہر ملتان کی سب سے بڑی جامعہ زکریا (بی زیڈ یو) میں  توہین مذہب کا الزام لگایا گیا ہے جس سے وہ اور ان کے گھر والے مسلسل انکار کرتے آئے ہیں۔

فُل برائیٹ اسکالر جنید حفیظ لگ بھگ گزشتہ 6 برس سےپاکستان کی ایک جیل میں قیدِ تنہائی کاٹ رہے ہیں۔

اس ذہین استاد پرسرائیکی وسیب کے مرکزی شہر ملتان کی سب سے بڑی جامعہ زکریا (بی زیڈ یو) میں  توہین مذہب کا الزام لگایا گیا ہے جس سے وہ اور ان کے گھر والے مسلسل انکار کرتے آئے ہیں۔

جنید حفیظ کا تعلق سرائیکی وسیب کے شہر راجن پور سے ہے۔ وہ دو ہزار دس میں امریکا کی جیکسن اسٹیٹ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد نہایت شوق سے واپس پاکستان آئے۔

ملتان کی بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے لیکچرار کی اسامی آئی تو انہوں نے بھی درخواست جمع کرادی۔ اُس وقت انہیں یونیورسٹی کی اندرونی سیاست کا اندازہ نہ تھا۔

جنید کے والد حفیظ النصیرکے وائس آف امریکہ کو دیئے گئے ایک بیان کے مطابق اسلامی جمیعت طلبہ سے وابستہ لڑکوں نے انہیں اس آسامی کے لیے درخواست دینے سے منع کیا تھا کیونکہ بقول ان کے، وہ اپنے کسی بندے کو وہاں لگوانا چاہتے تھے۔

حفیظ النصیرکے مطابق، ”جنید کے باز نہ آنے پر سن دوہزار تیرہ میں انہوں نے میرے بیٹے کے خلاف مذموم مہم چلائی، اُس کے خلاف یمفلٹ بانٹے، اُس پر توہینِ مذہب کا الزام لگایا، اُسے احمدی اور امریکی ایجنٹ قرار دیا۔‘‘
مذہبی جنون کے دباؤ کے سامنے حکومت بے بس نظر آئی اور پولیس نے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ فُل برائیٹ اسکالر کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ اگر ان پر الزام ثابت ہوتا ہے تو انہیں سزائے موت ہو سکتی ہے۔

جب جنید حفیظ پر بُرا وقت آیا تو ان کے جاننے والوں میں کافی لوگوں نے خاموش رہنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ اکثر وکلاء نے جنید حفیظ کا مقدمہ لینے سے گریز کیا۔
ایسے میں ملتان میں انسانی حقوق کمیشن کے سرکردہ رہنما راشد رحمٰن جنید کی مدد کو آئے۔ انہیں جیل کے اندر پہلی پیشی پر سرکاری وکلاء کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں کہ وہ اگلی پیشی پر نظر نہیں آئیں گے۔ اور ہوا بھی یہی۔ ایک روز دو مسلح افراد ان کے دفتر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کرکے انہیں موت کی نیند سُلا دیا۔
پاکستان میں سپریم کورٹ نے حال ہی میں وجیہ الحسن نامی شخص کو توہین مذہب کے الزام میں سترہ سال قید کے بعد رہا کیا۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو دس سال قید تنہائی میں گزارنے کے بعد معصوم قرار دے کر رہا کیا۔ جنید حفیظ کے والد کو امید ہے کہ ایک دن ان کا بیٹا بھی رہا ہو گا۔

About The Author